مشرقِ وسطیٰ میں سرگرم شدت پسند تنظیم 'داعش' نے اپنی تحویل میں موجود دوسرے جاپانی مغوی کو بھی قتل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
شدت پسند تنظیم کی جانب سے ہفتے کو انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے جس میں ایک شدت پسند کو جاپانی صحافی کینجی گوتو کا سر قلم کرتے دکھایا گیا ہے۔
جاپان کی حکومت نے ویڈیو جاری کرنے پر داعش کی سخت مذمت کی ہے۔ جاپانی وزیرِ اعظم شینزو ایبے نے کہا ہے کہ وہ ویڈیو پر جاپان کا ردِ عمل طے کرنے کے لیے کابینہ کا اجلاس طلب کریں گے۔
ویڈیو میں ایک شدت پسند نے کینجی گوتو کے گلے پر خنجر رکھا ہوا ہے جس کے کچھ دیر بعد ویڈیو میں ایک سر بریدہ لاش کھائی گئی ہے۔
اس ویڈیو سے ٹھیک ایک ہفتے قبل بھی داعش نے اپنی تحویل میں موجود دوسرے جاپانی مغوی ہارونا یوکاوا کا سر قلم کرنے کی ویڈیو جاری کی تھی۔
'وہائٹ ہاؤس' کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ نئی ویڈیو کی تصدیق کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور شدت پسند تنظیم کے اقدامات کی "سخت الفاظ میں مذمت" کرتا ہے۔
نئی ویڈیو میں ایک شدت پسند جاپانی وزیرِاعظم کو مخاطب کر کے کہہ رہا ہے کہ ایک ہاری ہوئی جنگ میں حصہ لینے کے تمہارے بے رحم فیصلے کے نتیجے میں یہ خنجر نہ صرف کینجی گوٹو کے گلے پر چلے گا بلکہ تمہارے لوگ جہاں بھی ملیں گے ان کا خون بہایا جائے گا۔
جاپانی وزیرِاعظم کی جانب سے داعش کا مقابلہ کرنے والے ملکوں کو غیر فوجی امداد کی مد میں 200 ملین ڈالر دینے کے اعلان کے بعد شدت پسند تنظیم نے دونوں جاپانی مغویوں کو قتل کرنے کی دھمکی دی تھی جنہیں شدت پسندوں نے گزشتہ سال یرغمال بنایا تھا۔
جاپان کی حکومت اردن کے تعاون سے گوٹو کی رہائی کی کوششیں کر رہی تھی لیکن جاپانی وزیرِ خارجہ نے ہفتے کو عمان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اعتراف کیا تھا کہ جاپانی صحافی کی رہائی کی کوششیں 'ڈیڈلاک' کا شکار ہوگئی ہیں۔