ویتنام کی نومنتخب قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس جمعرات کو ہورہا ہے جس کے ایجنڈے میں 'بحیرہ جنوبی چین' کی ملکیت سے متعلق تنازع سرِ فہرست ہے۔
واضح رہے کہ چین کی فوجی کشتیوں کی جانب سے بحیرہ کے متنازع علاقوں میں ویتنامی مچھیروں اور تیل کی تلاش کرنے والی کشتیوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے واقعات سامنے آنے کے بعد ویتنام کی حکومت نے حال ہی میں علاقے میں سکیورٹی میں اضافے کے لیے کئی اقدامات تجویز کیے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق نائب وزیرِاعظم نیگوئن سن ہنگ نے جمعرات کے روز اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کو بتایا کہ حکومت ملکی خودمختاری کی حفاظت ، ماہی گیری اور تیل کی تلاش جیسی معاشی سرگرمیوں کے تحفظ کے لیے اقدامات اٹھائے گی۔
نائب وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ ان کا ملک جنوبی بحیرہ چین پر پائے جانے والے ملکیتی تنازعات کو بین الاقوامی قانون کے تحت پرامن طریقے سے حل کرنا چاہتا ہے۔
واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کا سمندروں سے متعلق بین الاقوامی معاہدہ ممالک بشمول ویتنام کو سمندر میں 370 کلومیٹر تک مخصوص معاشی زون کے قیام کا اختیار دیتا ہے۔ تاہم چین قدیمی نقشہ جات کی بنیاد پر تقریباً مکمل بحیرہ جنوبی چین پر اپنی ملکیت کا دعویدار ہے۔
رواں برس مئی میں ہونے والے یک جماعتی انتخابات میں منتخب کیے گئے پارلیمان کے 500 ارکان ایوان کے 11 روز تک جاری رہنے والے اجلاس کے دوران صدر، وزیرِاعظم اور دیگر اعلیٰ حکومتی عہدوں کے لیے نامزد کردہ حکمران جماعت کے امیدواران کی منظوری بھی دیں گے۔
اجلاس کے اختتام پر اراکین ِ پارلیمان کی جانب سے ایک کمیٹی کے قیام کی تجویز پر بحث کیے جانے کا بھی امکان ہے جو 1992ء کے آئین میں ترامیم تجویز کرے گی۔
نومنتخب اسمبلی پیر کو ملک کے نئے صدر کا انتخاب کرے گی۔ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ جماعت کمیونسٹ پارٹی کے مستقل رکن ٹرونگ ٹان سینگ مذکورہ عہدہ پر منتخب ہوجائیں گے جس کے اگلے ہی روز ہونے والی رائے شماری میں ویتنام کے موجودہ وزیرِاعظم نیگوئن ٹان ڈنگ کو پانچ سال کی دوسری مدت کے لیے وزیرِاعظم منتخب کیے جانے کا امکان ہے۔
ایوان کے ارکان اپنے چیئرمین اور نائب چیئرمین کا انتخاب ہفتہ کو کریں گے۔