ویت نام میں آنے والے طاقتور طوفان سے کم سے کم 35 افراد ہلاک اور 50 سے زیادہ لوگ لاپتا ہو گئے ہیں۔ جب کہ کم از کم 17 لاکھ لوگ بجلی کی سہولت سے محروم ہیں۔ طوفان کے دوران تودے گرنے سے بڑے پیمانے پر تباہی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
سرکاری حکام کے مطابق ٹائیفون مولاو گزشتہ 20 برسوں میں جنوبی ایشیائی ممالک میں آنے والا سب سے طاقتور طوفان ثابت ہوا ہے۔ اس دوران تودے گرنے سے ویت نام کا وہ وسطی علاقہ بری طرح متاثر ہوا ہے جو پہلے ہی ہفتوں سے جاری بارشوں سے تباہ حال تھا، جہاں کم از کم 160 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
سینکڑوں فوجی اہلکاروں کو بھاری مشنری کے ساتھ صوبہ کوانگ نام کے مضافاتی علاقے کو صاف کرنے کے لئے تعینات کر دیا گیا۔ اس علاقے میں تودے گرنے سے 19 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور 12 دیگر اب بھی لاپتا ہیں۔
ویت نام کی نیوز ایجیسی کے مطابق جمعرات کی صبح تک صوبے کے ٹراوان گاؤں سے آٹھ لاشیں نکالی جا چکی ہیں جہاں پہاڑی تودہ گھروں پر آن گرا تھا۔
مزید آٹھ افراد کی لاشیں تقریباً 45 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ٹرالینگ گاؤں سے بھی برآمد کی گئیں جہاں گھروں پر تودہ گرنے کے ایک واقعہ میں پوری کمیونٹی زندہ دفن ہوکر رہ گئی ہے۔ تودے کی زد میں ٓآنے والے ان مکانات میں کوئی 45 افراد رہائش پذیر تھے۔
قریب ہی واقع فوکو لوک ضلع کے پہاڑی علاقے کے منہدم ہونے سے کیچڑ کی زد میں آ کر تین افراد ہلاک ہوئے
بدھ کو ڈیڑھ سو کلو میٹر کی رفتار سے آنے والے طوفان میں کشتیاں ڈوبنے سے 12 ملاح بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
حکام نے بتایا کہ ملک میں ہونے والی ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ ابھی کچھ دور دراز علاقوں سے ہلاکتوں اور نقصانات کی تفیصلات نہیں پہنچی ہیں۔
حکام نے یہ بھی بتایا کہ کم از کم 40 ہزار لوگوں کو ہنگامی پناہ گاہوں میں منتقل کر دیا گیا ہے اور مزید ہلاکتوں سے بچاؤ کے لئے اسکول اور دفاتربند کر دیے گے ہیں۔