بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں پولیس کی جانب سے ایک علیحدگی پسند رہنما کی گرفتاری کے خلاف کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں اور مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔
بھارتی حکام نے کشمیر کی علیحدگی پسند جماعتوں کے اتحاد 'آل پارٹیز حریت کانفرنس' کے رہنما مسرت عالم کو بھارت کی خود مختاری اور سلامتی کےخلاف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں جمعے کی صبح ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔
مسرت عالم بدھ کو وادی کے دارالحکومت سری نگر میں نکلنے والے اس جلوس کے منتظمین میں شامل تھے جس میں شریک بعض افراد نے پاکستان کے پرچم لہرائے تھے اور پاکستان سے الحاق کے حق میں اور بھارت کےخلاف نعرے بازی کی تھی۔
مسرت عالم کو 2010ء میں کشمیر میں ہونے والے بھارت مخالف مظاہروں کے دوران حراست میں لیا گیا تھا اور وہ پانچ سال کی قید کاٹنے کے بعد گزشتہ ماہ ہی جیل سے رہا ہوئے ہیں۔
بدھ کو ہونے والے جلوس کے پرامن انعقاد اور بھارتی سکیورٹی اداروں کی جانب سے اسے روکنے کی کوشش نہ کرنے پر بھارت کے سیاسی اور صحافتی حلقوں نے خاصی برہمی کا اظہار کیا تھا۔
جمعے کو نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی وزیرِ داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ وہ بھارت کے عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ ریاست کے خلاف غداری میں ملوث افراد کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔
بھارتی وزیرِ داخلہ نے جمعرات کو کشمیر کی اتحادی حکومت کے وزیرِاعلیٰ مفتی محمد سعید کو ٹیلی فون کرکے پاکستان کی حمایت میں نکلنے والے جلوس میں شریک افراد کے خلاف "سخت ترین کارروائی" کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
پولیس نے بدھ کے جلوس میں شریک کشمیر کے ایک اور اہم علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی کو بھی جمعے کی صبح سری نگر میں ان کی رہائش گاہ پر نظر بند کردیا تھا تاکہ انہیں جمعے کو ہونےو الے احتجاجی مظاہروں کی قیادت سے روکا جاسکے۔
جمعے کی نماز کے بعد وادی کے مختلف شہروں خصوصاً سری نگر میں سیکڑوں افراد نے مسرت عالم کی گرفتاری اور سید علی گیلانی کی نظر بندی کے خلاف احتجاج کیا۔
مظاہرین کی کئی مقامات پر پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں جن میں درجنوں افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
کشمیر کا علاقہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان 1947ء میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے وقت سے ہی منقسم ہے اور دونوں ہی ملک وادی کی کلی ملکیت کے دعویدار ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان کشمیر کے تنازع پر دو جنگیں بھی ہوچکی ہیں۔