نیٹو کے رزولوٹ سپورٹ مشن اور امریکی افواج کے سربراہ، جنرل اسکوٹ مِلر نے کہا ہے کہ افغانستان میں شورش کی کارروائیوں میں کمی لانے کے معاملے پر تمام فریقین متفق ہیں۔
انھوں نے یہ بات ہفتے کے روز کابل میں رزولوٹ سپورٹ مشن کے صدر دفتر میں صحافیوں کے ایک وفد سے بات کرتے ہوئے کہی، جس دوران قائم مقام افغان وزرائے اطلاعات اور دفاع بھی موجود تھے۔
جنرل مِلر نے کہا کہ ''سبھی فریق افغانستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں کمی لانے کی ضرورت پر متفق ہیں، جس کا مقصد سازگار صورت حال پیدا کرنا، یا یوں کہیے کہ پائیدار امن کی راہ ہموار کرنے کے لیے ضروری ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ یقینی طور پر افغانستان اور افغان عوام کے لیے ایک موقع ہے کہ تشدد کی کارروائیاں بند ہوں''۔
انھوں نے کہا کہ ہم اس بات کے منتظر ہوں گے کہ تمام فریقین اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔
جنرل اسکوٹ مِلر نے مزید کہا کہ ذاتی طور پر، رزولوٹ سپورٹ کا مشن فرائض کی انجام دہی کا خواہاں ہے اور اپنے ذمے کا کام تندہی سے کرنے کا پابند ہے۔
انھوں نے کہا کہ ''یہ امریکہ کی جانب سے افغان سیکورٹی فورسز اور افغان حکومت کے ساتھ ہونے والی گفت و شنید کا نتیجہ ہے، لیکن ساتھ ہی نیٹو کے تمام ارکان ان کوششوں میں شامل ہیں''۔
اس موقع پر افغانستان کے قائم مقام وزیر دفاع، اسداللہ خالد نے صحافیوں کے وفد کو بتایا کہ گزشتہ 12 گھنٹوں کے دوران افغانستان میں تشدد کی کارروائیوں میں کمی آنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ چند ایک مقامات سے حملوں کی خبریں ملی ہیں جیسا کہ صوبہ بلخ کے زری ضلع سے، جہاں افغان نیشنل آرمی کے دو فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ اس واقع کی تفتیش کی جا رہی ہے۔
قائم مقام افغان وزیر اطلاعات، مسعود اندرابی نے کہا ہے کہ وزارت دفاع اور اطلاعات کا ایک مشترکہ مرکز قائم کیا گیا ہے، تاکہ افغانستان میں تشدد کی کارروائیوں میں کمی سے متعلق رابطے اور نگرانی کا کام مل کر انجام دیا جائے۔