دوسری عالمی جنگ میں امریکہ کی باضابطہ شرکت کے کچھ ہی ہفتوں بعد (وائس آف امریکہ نے) جرمنی میں 15 منٹ کی شارٹ ویو پر ریڈیو کی براہ راست نشریات کا آغاز کیا۔
اس وقت یہ نشریات نیویارک سٹی میں قائم ایک چھوٹے سے اسٹوڈیو سے یکم فروری 1972 کو نشر کی گئی تھیں۔
ان نشریات کا آغاز امریکہ کے "دی بیٹل ہائمن آف دی ریپبلک" نامی ملی نغمہ سے ہوا، اس کے بعد اناؤنسر ولیم ہارلان ہیل کی آواز سنائی دی جس میں اُنھوں نے کہا کہ "ہم آپ کے لیے امریکہ سے (نشریات) پیش کر رہے ہیں۔ آج اور آج کے بعد ہر روز ہم آپ سے امریکہ اور جنگ کے بارے میں بات کریں گے۔ یہ خبریں ہماری لیے اچھی ہو سکتی ہیں۔ یہ خبریں بری بھی ہو سکتی ہیں لیکن ہم آپ کو سچ بتائیں گے۔" 75 سال کے بعد اب وائس آف امریکہ کا صدر دفتر واشنگٹن میں ہے۔
جنگ کے اختتام تک ’وی او اے‘ کی نشریات 40 زبانوں پر مشتمل تھیں، جن میں موسیقی، خبریں اور تبصرے شامل تھے۔
اس کے بعد سے ’وی او اے‘ ایک ملٹی میڈیا بین الاقوامی سروس بن گئی جو اب ریڈیو، ٹیلی ویژن، موبائل اور دیگر ذرائع یعنی پلیٹ فارم پر اپنے پروگرام نشر کر رہی ہے۔
اپنے پہلے نشریے میں اناؤنسر ہیل کے الفاظ نے مستقبل کے پروگراموں کے معیار کا تعین کر دیا تھا۔
1976ء میں ’وی او اے‘ کے چارٹر کی منظوری دی گئی اور قانون کے مطابق وائس آف امریکہ کو "مستقل طور پر معتبر اور مستند خبروں کی ذرائع کے طور پر کام کرنا" ضروری ہے۔
وی او اے کی ڈائریکٹر امینڈا بینٹ نے کہا کہ "اس بات کو 75سال ہو گئے ہیں جب ہم نے دنیا بھر کے لیے معروضی خبریں اور معلومات نشر کرنا شروع کی۔"
اُنھوں نے کہا کہ "اب میں سمجھتی ہوں کہ جو کچھ (کام) ہم یہاں کر رہے ہیں وہ پہلے سے بھی زیادہ اہم ہے۔"
گزشتہ کئی سالوں سے ’وی او اے‘ کے نامہ نگار، فری لانس رپورٹر دنیا کے مختلف ممالک میں رونما ہونے والے عالمی واقعات کے بارے میں رپورٹنگ کر رہے ہیں۔
اب ’وی او اے‘ دنیا بھر میں 2,500 دیگر ریڈیو اور ٹی وی اسٹیشوں کے ساتھ مل کر اپنے پروگرام اور خبریں نشر کر رہا ہے۔
جب کہ اب ’وی او اے‘ کی خبریں اور پروگرام موبائل فون پر پڑھی، سنی اور دیکھی جا سکتی ہیں جب کہ وائس آف امریکہ سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے سامعین کے ساتھ رابطے میں رہتا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر ہفتے 23 کروڑ 60 لاکھ سے زائد سامعین اوسطًا ’وی او اے‘ کی نشر ہونے والے پروگراموں کو سنتے ہیں۔