امریکہ میں شعبہ صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ زیکا وائرس پر مزید تحقیق سے محققین کو پتا چلا ہے کہ اس کی طویل المدت پیچیدگیاں اور اثرات پہلے لگائے گئے اندازوں سے کہیں زیادہ ہیں۔
سنٹر فار ڈزیزز کنٹرول اینڈ پریونشن کی اعلیٰ عہدیدار ڈاکٹر این شوشا کہتی ہیں کہ "اس وائرس سے متعلق جو ہم دیکھ رہے ہیں وہ ہمارے خیال سے کہیں زیادہ خوفناک ہے۔"
انھوں نے پیر کو وائٹ ہاؤس میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشیس ڈزیزز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر انتھونی فوسا کے ہمراہ مشترکہ پریس بریفنگ کی جس میں زیکا وائرس سے دوران حمل ہونے والی مزید پیچیدگیوں کا تذکرہ کیا۔
ڈاکٹر فوسا کا کہنا تھا کہ "(مطالعے سے پتا چلا ہے کہ زیکا وائرس) میں خلیے کو تباہ کرنے کی طاقتور صلاحیت موجود ہے، جو اس بات سے واضح ہوتا ہے کہ یہ (ماں کے پیٹ میں بچے کی) جسمانی نشونما میں مداخلت کیے بغیر براہ راست دماغی خلیوں پر حملہ کرتا ہے۔"
ماہرین نے کانگریس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ زیکا وائرس سے نمٹنے کے لیے ایک ارب نوے کروڑ ڈالر کی ہنگامی امداد کی منظوری دے۔"
ڈاکٹر فوسا کے مطابق اگر یہ رقم دستیاب نہیں ہوتی تو اس وائرس سے نمٹنے کے لیے کوششیں شدید متاثر ہو سکتی ہیں، "کیونکہ ہمارے پاس وہ نہیں ہے جو ہمیں درکار ہے۔"
امریکہ میں زیکا وائرس سے متاثرہ 672 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جن میں 64 حاملہ خواتین بھی شامل ہیں
ماہرین نے امریکہ میں زیکا وائرس کے پھیلاؤ کا بھی شدید خدشہ ظاہر کیا ہے۔ امریکہ اور زیکا وائرس سے متاثرہ ممالک کے مابین تقریباً چار کروڑ افراد سالانہ سفر کرتے ہیں۔ حکام نے گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ امریکی براعظم میں 33 ممالک ایسے ہیں جہاں سے اس وائرس کی منتقلی کی اطلاعات موصول ہو چکی ہیں۔