پاکستان کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز سابق فاسٹ بالر وسیم اکرم نے حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران انکشاف کیا تھا کہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے کوکین کا استعمال شروع کر دیا تھا جس کے بعد انہیں اس لت سے باہر نکالنے میں ان کی مرحوم اہلیہ ہما نے بہت مدد کی۔
برطانوی اخبار 'دی ٹائمز'کے سائمن وائلڈ کو ایک انٹرویو میں وسیم اکرم نے اپنی آنے والی سوانح عمری 'سلطان، اے میموئر' کے بارے میں گفتگو کی جس میں انہوں نے کوکین کے استعمال کرنے کا انکشاف کیا۔
وسیم اکرم کے مطابق انہوں نے اس کتاب میں ذیابیطس کا مریض ہونے کے باوجود نشے میں مبتلا ہونے اور اس کے نقصانات پر تو بات کی لیکن ساتھ ہی ان کی زندگی میں پیش آنے والی ان تبدیلیوں کا بھی ذکر کیا جس سے وہ گزر رہے تھے۔
وسیم اکرم کے بقول ان کے لیے اپنی زندگی کے ناخوش گوار واقعات پر بات کرنا مشکل ضرور تھا لیکن انہوں نے کوشش کی ہے کہ اپنی کتاب میں سب کچھ کہہ دیں تاکہ اس کے بعد ان سے ماضی کے واقعات کے بارے میں کوئی سوال نہ کرے۔
سابق کرکٹر کہتے ہیں انہوں نے اپنے 25 اور 21 سالہ بیٹوں اور سات سالہ بیٹی کو مطمئن کرنے کے لیےیہ کتاب لکھی ہے۔
کیسے ایک سپر فٹ کرکٹر اپنی ریٹائرمنٹ کےبعد نشے کا عادی بن گیا؟
نوے کی دہائی میں پاکستان ٹیلی ویژن پر ایک اشتہار آتا تھا جس میں وسیم اکرم اپنی فٹنس کا راز سگریٹ نہ پینے کو قرار دیتے تھے۔ اس وقت وہ اپنے کریئر کے عروج پر تھے۔ سال 2003 میں جب وہ ریٹائر ہوئے تب تک انٹرنیشنل کرکٹ میں 900 سے زائد کھلاڑیوں کو آؤٹ کرچکے تھے۔لیکن ایک سپر فٹ سے منشیات کے استعمال تک وہ کیسے پہنچے؟
وسیم اکرم کی کتاب کے جو اقتباسات اب تک اخبارات کی زینت بنے ہیں۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 1992 کے ورلڈ کپ کے بعد جب عمران خان بطور کپتان کرکٹ سے ریٹائر ہوئے تو وسیم اکرم 'بری عادتوں' میں پڑ گئے تھے۔
اس بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 2003 میں ہونے والے ورلڈ کپ کے بعد انہوں نے کرکٹ کو خیرباد تو کہا لیکن اس کھیل سے بطور تجزیہ کار، کوچ اور کمنٹیٹر جڑے رہے اور اسی 'اننگز' کے دوران انہوں نے پہلی مرتبہ کوکین استعمال کی۔
وسیم اکرم مزید بتاتے ہیں کہ وہ کوکین کے نشے میں اس قدر مبتلا ہوگئے تھے کہ انہیں لگتا تھا کہ وہ اس کے بغیر کوئی کام نہیں کر پائیں گے۔ ان کی اس عادت نے ان کی ازدواجی زندگی کو بھی متاثر کیا ۔ لیکن یہاں وہ اپنی پہلی بیوی ہما کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے اس لت سے ان کی جان چھڑانے میں مدد کی۔
وسیم اکرم کے اس انکشاف کے بعد ان کی موجودہ اہلیہ شنیرا اکرم نے ٹوئٹر پر ان کے انٹرویو کو ری ٹوئٹ کرکےانہیں اپنا ہیرو قرار دیا۔
اداکار و گلوکار فخرِعالم جو اس وقت 'دی پویلین' نامی ایک ایسے ٹاک شو کی میزبانی کر رہے ہیں جس کا وسیم اکرم حصہ ہیں، انہوں نے بھی سابق کپتان کے اس بیان کو خوب سراہا۔
ان کا کہنا تھا کہ وسیم اکرم کی کتاب سے ان تمام لوگوں کو فائدہ ہوگا جو نشے کے استعمال پر بات کرنے کو برا سمجھتے ہیں۔
صحافی ہمایوں احمد خان نے بھی وسیم اکرم کے بیان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ نشے کی لعنت سے چھٹکارا پانا آسان نہیں اور اس کا اعتراف کرنا اس سےبھی زیادہ مشکل ہے۔ ان کے بقول وسیم اکرم نے یہ دونوں باتیں کرکے ثابت کیا کہ وہ ایک بڑے انسان ہیں۔
بھارتی صحافی ابھیشیک مکھرجی نے بھی وسیم اکرم کی آنے والی کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس کتاب کا اس لیے انتظار ہے کیوں کہ اس میں سوانح عمری کے برعکس متنازع پہلوؤں پر بھی بات کی جارہی ہے۔
وسیم اکرم کتاب میں کن ناخوش گوار واقعات پر سے پردہ اٹھا سکتے ہیں؟
شائقینِ کرکٹ نے وسیم اکرم کو کریئر کے دوران ہر موقع پر انہیں سراہا۔ لیکن ان کے کریئرمیں چند ایسے ناخوش گوار واقعات ہیں جن پر ان کا مؤقف بہت کم ہی سامنے آیا ہے۔ان کے مداح اس کتاب کے ذریعے ان واقعات پر ان کا مؤقف سننے کے لیےبے تاب ہیں۔
سن 1992 کے دورۂ انگلینڈ کے دوران جب پاکستانی فاسٹ بالرز وسیم اکرم اور وقار یونس پر مقامی اخبارات نے بال ٹیمپرنگ کا الزام لگایا تو پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس کی تردید کی۔ لیکن اب وسیم اکرم کے مداح ان کا مؤقف جاننے کے لیے اس کتاب کا انتظار کررہے ہیں۔
اسی طرح 1993میں جب وسیم اکرم پہلی مرتبہ پاکستان کے ٹیسٹ کپتان بن کر کسی دورے پر بیرونِ ملک گئے تو وہاں انہیں کن کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟ اس کے بارے میں بھی بہت کم لوگ جانتے ہیں۔
یہ وہی دورہ تھا جس میں منشیات کے استعمال پر پاکستانی ٹیم کے کپتان وسیم اکرم، نائب کپتان وقار یونس، ساتھی کھلاڑی مشتاق احمد اور عاقب جاوید کو گریناڈا پولیس نے گرفتار کرلیا تھا۔
حال ہی میں وسیم اکرم نے ایک ٹی وی پروگرام میں 1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل سے دست بردار ہونے پر بات تو کی لیکن ان کے چاہنے والے ا س کی تفصیلات ان کے الفاظ میں پڑھنا چاہتے ہیں۔
ساتھ ہی ساتھ 1996 کے ورلڈ کپ کی تین شکستوں جن میں بنگلہ دیش، بھارت اور فائنل میں آسٹریلیا کے ہاتھوں ہار پر وسیم اکرم کی کیا رائے ہے؟ اس کے لیے شائقین کرکٹ بہت بے چین ہیں۔
وسیم اکرم پر ان کے کریئر کے دوران کئی مرتبہ میچ فکسنگ کےالزامات بھی لگے لیکن انہوں نے ہمیشہ اس کی تردید کی۔ جسٹس قیوم کمیشن کی رپورٹ پر ان کا مؤقف سامنے نہیں آیا۔ اگر وہ اپنی کتاب میں اس تحقیقات پر اور کپتانی سے ہاتھ دھونے پر کچھ کہہ دیتے ہیں تو پڑھنے والوں کو اتنا ہی مزہ آئے گا جتنا انہیں بالنگ کرتا دیکھ کر آتا تھا۔
وسیم اکرم کے مداح کن یادگار فتوحات کے بارے میں جاننے کے لیے بےتاب ہیں؟
وسیم اکرم کے کریئر میں صرف تنازعات ہی نہیں تھے بلکہ وہ کئی ایسے میچز کا حصہ رہے جس نے پاکستان کو انٹرنیشنل کرکٹ میں ایک بڑی ٹیم بنا کر سامنے لانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
سن 1986 میں آسٹرل ایشیا کپ کا وہ فائنل ہو جس کی آخری گیند پر جاوید میانداد نے بھارتی بالر چیتن شرما کو تاریخی چھکا لگایا تھا یا پھر 1989 میں بھارت میں ہونے والا نہرو کپ، جس کے فائنل میں وننگ چھکا وسیم اکرم نے خود مارا تھا۔ سابق کرکٹر ہمیشہ پاکستان کرکٹ کی کامیابیوں میں پیش پیش رہے۔