جب بھی ہمیں جلد پر کوئی خراش یا چوٹ لگتی ہے تو ہم اس کے لیے بینڈیج کا استعمال کرتے ہیں۔ مگر کیا ہی بات ہو اگر ہم بینڈیج کی جگہ اسی طرز کی ’طبّی برقی پٹی‘ لگائیں جو ہمارے جسم میں بیماریوں کی تشخیص کرکے ہمیں اس کے بارے میں بروقت اطلاع دے؟
سائنسدانوں نے ایک ایسی ہی طبّی برقی پٹی بنائی ہے جسے جلد پر لگانے سے بہت سی بیماریوں کے بارے میں پتہ چلانا ممکن ہو سکے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس برقی پٹی کی مدد سے عضلات کی بیماریوں کے بارے میں پتہ چلانا ممکن ہو سکے گا۔ مگر ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ آہستہ آہستہ یہ برقی پٹی دیگر کئی بیماریوں کے بارے میں بھی معلومات دے سکے گی۔
طبّی برقی پٹی یا پہنے جانے والی طبی ڈیوائس کو کوریا سے تعلق رکھنے والے انجئنئیرز نے بنایا ہے۔ یہ ڈیوائس بینڈیج سے ملتی جلتی ہے جس پر ننھے ننھے برقی تاریں لگی ہیں جو براہ ِ راست انسانی جلد سے مس ہوتی ہیں۔
اس برقی پٹی کو انسانی کلائی پر پہنا جا سکتا ہے اور اس پر لگی باریک تاریں انسانی جسم کی سرگرمیوں کو ایک ہفتے تک مانیٹر کر سکتی ہیں اور انسان کا ڈیٹا اکٹھا کرتی ہیں۔
تحقیق دانوں نے اس برقی پٹی کی مدد سے لوگوں میں پارکنسن نامی بیماری کا پتہ لگایا ہے۔
سیول نیشنل یونیورسٹی میں حیاتیات اور کیمیائی انجینئیرنگ کے پروفیسر ڈے ہائیونگ کِم کا کہنا ہے کہ، ’اس برقی پٹی کی مدد سے انسانی عضلات کی کارکردگی کا بغور معائنہ ممکن ہے جس کی بنیاد پر انسان کو لاحق مرض کی تشخیص ممکن ہے‘۔
فی الوقت مارکیٹ میں دستیاب برقی طبی پٹیاں انسان کو درپیش مرض کی درست تشخیص کر سکتی ہیں مگر وزن میں بھاری ہیں۔ ماہرین کو توقع ہے کہ جلد ہی ایسی برقی طبی پٹیاں متعارف کرا دی جائیں گی جو وزن میں ہلکی ہوں گی۔
سائنسدانوں نے ایک ایسی ہی طبّی برقی پٹی بنائی ہے جسے جلد پر لگانے سے بہت سی بیماریوں کے بارے میں پتہ چلانا ممکن ہو سکے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس برقی پٹی کی مدد سے عضلات کی بیماریوں کے بارے میں پتہ چلانا ممکن ہو سکے گا۔ مگر ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ آہستہ آہستہ یہ برقی پٹی دیگر کئی بیماریوں کے بارے میں بھی معلومات دے سکے گی۔
طبّی برقی پٹی یا پہنے جانے والی طبی ڈیوائس کو کوریا سے تعلق رکھنے والے انجئنئیرز نے بنایا ہے۔ یہ ڈیوائس بینڈیج سے ملتی جلتی ہے جس پر ننھے ننھے برقی تاریں لگی ہیں جو براہ ِ راست انسانی جلد سے مس ہوتی ہیں۔
اس برقی پٹی کو انسانی کلائی پر پہنا جا سکتا ہے اور اس پر لگی باریک تاریں انسانی جسم کی سرگرمیوں کو ایک ہفتے تک مانیٹر کر سکتی ہیں اور انسان کا ڈیٹا اکٹھا کرتی ہیں۔
تحقیق دانوں نے اس برقی پٹی کی مدد سے لوگوں میں پارکنسن نامی بیماری کا پتہ لگایا ہے۔
سیول نیشنل یونیورسٹی میں حیاتیات اور کیمیائی انجینئیرنگ کے پروفیسر ڈے ہائیونگ کِم کا کہنا ہے کہ، ’اس برقی پٹی کی مدد سے انسانی عضلات کی کارکردگی کا بغور معائنہ ممکن ہے جس کی بنیاد پر انسان کو لاحق مرض کی تشخیص ممکن ہے‘۔
فی الوقت مارکیٹ میں دستیاب برقی طبی پٹیاں انسان کو درپیش مرض کی درست تشخیص کر سکتی ہیں مگر وزن میں بھاری ہیں۔ ماہرین کو توقع ہے کہ جلد ہی ایسی برقی طبی پٹیاں متعارف کرا دی جائیں گی جو وزن میں ہلکی ہوں گی۔