رسائی کے لنکس

بیلا روس: جہاز کا روٹ تبدیل کروا کر صحافی گرفتار کرنے پر امریکہ کی مذمت


گرفتار صحافی رامن پراتسیوچ پیغامات کی ایک مقبول ایپلی کیشن چلاتے ہیں، جس نے ملک کے مطلق العنان راہنما کے خلاف مظاہرے منظم کرنے میں اہم کردار ادا کیا
گرفتار صحافی رامن پراتسیوچ پیغامات کی ایک مقبول ایپلی کیشن چلاتے ہیں، جس نے ملک کے مطلق العنان راہنما کے خلاف مظاہرے منظم کرنے میں اہم کردار ادا کیا

مشرقی یورپ کے ملک بیلاروس کو ایک حکومت مخالف صحافی کو گرفتار کرنے کے لیے جہاز کا روٹ جبری طور پر تبدیل کرانے کی وجہ سے مغربی ممالک اور یورپی یونین کی تنقید کا سامنا ہے۔ حکومت مخالف صحافی کو بیلا روس سے نہ نکلنے دینے کا مبینہ حکم ملک کے 25 سال سے مطلق العنان صدر الیگزینڈر لوکاشنگو نے دیا تھا۔ ان کے اس اقدام کو جعل سازی، طیارہ اغوا اور دہشت گردی قرار دیا جا رہا ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق یورپی یونین کے رہنماؤں نے بیلا روس کے خلاف پابندیاں عائد کرنے پر اتفاق کر لیا ہے، جن میں بیلا روس کی ائیر لائن کے لئے یورپی یونین کے ستائیس رکن ملکوں کی فضائی حدود اور ائیر پورٹس استعمال کرنے پر پابندی بھی شامل ہے۔

اس سے قبل آئرلینڈ کی ایک سستی فضائی سروس 'رائن ائر' نے کہا تھا کہ جب جہاز بیلاروس کی فضائی حدود میں تھا تو مقامی فلائٹ کنٹرولر نے جہاز کے عملے سے رابطہ کیا اور بتایا کہ فلائٹ میں بم کا خطرہ ہے اور جہاز کو دارالحکومت منسک اترنے کا حکم دیا گیا۔

ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق، رائن ائر کے طیارے کو اپنی نگرانی میں اتارنے کے لیے بیلاروس کے ایک جنگی جہاز مگ 29 کو فوری اڑان بھرنے کا حکم دیا گیا تھا، جسے صدر الیگزینڈر لوکاشنگو کی طرف سے طاقت کے غلط استعمال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ صدر الیگزینڈر ربع صدی سے زیادہ عرصے سے ملک پر آمرانہ انداز سے حکمرانی کر رہے ہیں۔

بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکا شنکو۔ فائل فوٹو
بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکا شنکو۔ فائل فوٹو

بیلاروس کی جانب سے رائن ائر کے طیارے کو اتارنے کی بظاہر وجہ 26 سالہ سرگرم کارکن اور صحافی رامن پراتسیوچ کو گرفتار کرنا تھا جو پیغامات کی ایک مقبول ایپلی کیشن چلاتے ہیں، جس نے ملک کے مطلق العنان راہنما کے خلاف مظاہرے منظم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

پراتسیوچ اور ان کی روسی دوست کو جہاز کے لینڈ کرنے کے فوراً بعد اتار لیا گیا۔ حکام نے تاحال نہیں بتایا ہے کہ گرفتار کیے جانے والے صحافی اور ان کی دوست کو کہاں رکھا گیا ہے۔

یونان کے شہر ایتھنز سے اپنا سفر شروع کرنے والے جہاز کو آخر منسک نے اپنی منزل ولنوئس، لتھوانیا جانے کی اجازت دے دی۔

امریکہ کے وزیرخارجہ انٹنی بلنکن نے جہاز کے روٹ بدلنے کو ’دہشت انگیز‘ قرار دیا ہے اور صحافی پراتسوچ کی رہائی کی اپیل کی ہے۔ یورپی یونین کے رہنماوں نے زیادہ سختی کے ساتھ اس گرفتاری اور جہاز کے روٹ میں تبدیلی کے واقعے کی مذمت کی ہے۔ جہاز یورپی یونین کے دو رکن ممالک کے درمیان پرواز کر رہا تھا۔ یہ جہاز آئرلینڈ میں کام کرنے والی کمپنی چلا رہی تھی اور آئرلینڈ بھی اس بلاک کا رکن ہے۔

یورپی یونین نے بیلاروس کے سفیر کو طلب کیا ہے، تاکہ بیلاروس کے حکام کے اس ناپسندیدہ اقدام کی مذمت کی جا سکے۔ یونین سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صحافی کی گرفتاری بیلاروس کے اندر مخالفین کی آواز کو دبانے کی ایک کھلی اور واضح کوشش ہے۔

آئرلینڈ کے وزیراعظم مائکل مارٹن نے نشریاتی ادارے آر ٹی ای سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی مطلق العنانیت کی عکاسی کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات کا ہمیں سختی سے جواب دینا ہوگا۔

یورپی یونین کے کمیشن کی صدر ارسلا وونڈر لین نے کہا ہے کہ واقعہ ہائی جیکنگ کے زمرے میں آتا ہے، جبکہ لتھوینیا کے صدر گٹاناس ناسیدے نے اس کو "ریاست کی حمایت سے کیا جانے والا دہشتگردانہ اقدام" قرار دیا ہے۔

XS
SM
MD
LG