صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعے کے روز کہا ہے کہ روس پر اس لیے زور بار ڈالا جارہا ہے، چونکہ وہ آزادانہ بیرونی اور داخلی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔
کریملن کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ ’روس پر ڈالے جانے والے دباؤ کی وجوہات واضح ہیں‘۔
بقول اُن کے، ’ہماری داخلی و بیرونی پالیسیاں آزاد ہیں۔ (ہم) اپنے اقتدار اعلیٰ کو نہیں بیچتے۔ ہر کوئی اسے پسند نہیں کرتا، لیکن اس کا کوئی علاج نہیں‘۔
یوکرین میں روسی اقدامات کی پاداش میں امریکہ اور یورپی اتحادیوں کی جانب سے لگائی گئی تعزیرات کا ذکر کرتے ہوئے، مسٹر پیوٹن نے کہا کہ ’ہمارے معاشرے میں بگاڑ ڈالنے اور منقسم کرنے کے حربے ناکام رہے ہیں‘۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ وہ جو نام نہاد تعزیرات عائد کرتے ہیں اُنہی پر مشرقی یوکرین کے حالات کا الزام لگایا جانا چاہیئے، جہاں سرکاری افواج اور روس کی پشت پناہی والی افواج لڑ رہی ہیں، جس کے نتیجےمیں اپریل 2014ء سے اب تک تنازعے میں 6500 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
اس کے باوجود، اُنھوں نے کہا کہ ’اپنے ملک کے اقتدار اعلیٰ اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچائے بغیر، روس مساوی تعاون، بین الاقوامی ایجنڈا پر اہم معاملات کےحوالے سے کام میں شرکت کے بارے میں سوچ سکتا ہے‘۔
سکیورٹی کونسل کے سکریٹری، نکولائی پاترشوف نے جمعے کے روز ایک اجلاس کے دوران بتایا کہ مغربی ملکوں کی جانب سے روس کے خلاف پابندیاں لگنے کا مقصد اس کی معاشی طاقت کو نقصان پہنچانا ہے، تاکہ وہ بین الاقوامی پالیسیاں تبدیل کرے اور ملک کی موجود قیادت کو ہٹا دے۔