رسائی کے لنکس

پاکستان میں پہلی قومی سلامتی پالیسی کی منظوری


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کی قومی سلامتی کونسل نے ملک کی پہلی قومی سلامتی پالیسی کی منظوری دے دی ہے جسے کابینہ سے منظوری کے بعد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

پیر کو اسلام آباد میں وزیرِ اعظم عمران خان کی زیرِ صدارت قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے بتایا کہ سیکیورٹی پالیسی برائے 2026-2022 کی منظوری دے دی گئی ہے جسے منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

اس پالیسی کے خد و خال تاحال عام نہیں کیے گئے ہیں تاہم حکومتی و عسکری قیادت کے اعلیٰ ترین فیصلہ ساز فورم سے منظوری کے بعد قومی سلامتی پالیسی کو عام کیا جائے گا۔

حکومتِ پاکستان نے عوامی، معاشی اور دفاعی تحفظ کے لیے ملکی تاریخ میں پہلی بار قومی سلامتی پالیسی تشکیل دی ہے جو کہ قومی سلامتی ڈویژن کی جانب سے مرتب کی گئی ہے۔

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں وزیرِ خارجہ، دفاع، اطلاعات و نشریات، داخلہ، خزانہ، انسانی حقوق، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، قومی سلامتی مشیر، اور سینئر سول و عسکری حکام شریک ہوئے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک کا تحفظ شہریوں کے تحفظ سے منسلک ہے اور پاکستان کسی بھی داخلی اور خارجی خطرات سے نبرد آزما ہونے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی پہلی قومی سلامتی پالیسی کی تیاری اور منظوری ایک تاریخی اقدام ہے اور پالیسی پر مؤثر عمل درآمد کے لیے تمام ادارے مربوط حکمت عملی اپنائیں۔

قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے اجلاس کو پالیسی کے خد و خال پر بریفنگ میں بتایا گیا کہ قومی سلامتی پالیسی ایک جامع قومی سیکیورٹی فریم ورک کے تحت ملک کے کمزور طبقے کا تحفظ یقینی بنائے گی۔

وزیرِ اعظم عمران خان (فائل فوٹو)
وزیرِ اعظم عمران خان (فائل فوٹو)

انہوں نے کہا کہ شہریوں کے تحفظ کی خاطر پالیسی کا محور معاشی سیکیورٹی ہو گا اور معاشی تحفظ ہی شہریوں کے تحفظ کا ضامن بنے گا۔

اس سے قبل قومی سلامتی ڈویژن نے اس پالیسی کا مسودہ رواں ماہ کے آغاز میں قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی میں پیش کیا تھا جسے پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی نے ایک مؤثر دستاویز قرار دیا تھا۔

پاکستان کی حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے قومی سلامتی پالیسی کے مسودہ پر بریفنگ کے لیے طلب کیے گئے پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا۔

حکومتی رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ ملک کی پہلی قومی سلامتی پالیسی بیرونی اور اندرونی سلامتی کے امور اور خطرات سے مؤثر انداز میں نمٹنے میں مددگار ثابت ہو گی۔

وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف نے وائس آف امریکہ کو حال ہی میں دیے گئے ایک انٹرویو میں قومی سلامتی پالیسی کے خد و خال بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات کی بنیاد اب جیو اکنامکس پر ہو گی۔

پالیسی کی خصوصیات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ پالیسی تمام داخلی اور خارجی سلامتی کے پہلوؤں کا احاطہ کرے گی۔

پاکستان اس بار افغان پناہ گزینوں کو قبول نہیں کر سکتا: معید یوسف
please wait

No media source currently available

0:00 0:13:03 0:00

قومی سلامتی پالیسی میں ملک کے معاشی تحفظ، فوڈ سیکیورٹی، عسکری سیکیورٹی، پانی کا تحفظ، خارجہ پالیسی، آبادی میں اضافہ اور دہشت گردی سے نمٹنے میں رہنمائی کرے گی۔

پالیسی میں کشمیر اور افغانستان کے ساتھ ساتھ خطے کے دیگر ممالک سے تعلقات سے متعلق رہنما اصول وضع کیے گئے ہیں۔

مشیر برائے قومی سلامتی نے پارلیمانی کمیٹی کو بتایا تھا کہ مجوزہ قومی سلامتی پالیسی مستقبل میں ملک کو درپیش خطرات کا خاکہ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ان چیلنجز سے نمٹنے اور مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے رہنما اصول فراہم کرے گی۔

قومی سلامتی کی اس پالیسی کو وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG