امریکہ میں صدر ٹرمپ کی یوکرین کے صدر سے خفیہ فون کال کی بنیاد پر مواخذے کی کارروائی ہورہی ہے. وہیں یوکرینی صدر ولادی میر زیلنسکی کا بیان بھی پہلی مرتبہ سامنے آگیا ہے۔
یوکرین کے صدر کا کہنا ہے کہ فون پر بات چیت سے متعلق اُنہیں صدر ٹرمپ کی جانب سے امریکی فوجی امداد کے بدلے کسی قسم کی بلیک میلنگ کا سامنا نہیں ہے۔
اس بارے میں افواہیں گردش کرتی رہی ہیں کہ صدر ٹرمپ نے سابق نائب صدر اور 2020 کے صدارتی انتخاب کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کے ممکنہ اُمیدوار جو بائیڈن کے خلاف مبینہ کرپشن کی تحقیقات کے لیے یوکرین کے صدر پر دباؤ ڈالا تھا۔
امریکہ نے یوکرین کو روسی حمایت یافتہ باغیوں سے نمٹنے کے لیے فراہم کی جانے والی فوجی امداد روک رکھی تھی۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے یوکرین کی فوجی امداد یوکرین میں کرپشن کے خدشات کے باعث روکی تھی۔ تاہم کانگریس کی طرف سے شدید مخالفت کے باعث یہ امداد ستمبر میں جاری کر دی گئی تھی۔
تاہم یوکرین کے صدر نے پہلی بار اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اُن کا ملک صدر ٹرمپ کی اس درخواست کی مکمل تحقیقات کے لیے تیار ہے کہ 2016 میں ہونے والے امریکہ کے صدارتی انتخاب میں مداخلت روس کے بجائے یوکرین نے کی تھی۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ بات خود اُن کے اپنے ملک کے مفاد میں ہے کہ اس بارے میں اصل حقائق معلوم کیے جائیں تاکہ وہ واضح طور پر ہاں یا نفی میں جواب دے سکیں۔
یوکرین کے صدر زیلنسکی نے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اُنہیں امریکہ کی طرف سے لاکھوں ڈالر کی فوجی امداد روکنے کے بارے میں اُس وقت علم ہوا جب انہوں نے صدر ٹرمپ سے فون پر بات کی۔ تاہم انہوں نے زور دے کر کہا کہ صدر ٹرمپ نے اُنہیں بلیک میل کرنے کی کوشش نہیں کی۔
صدر زیلنسکی کا مزید کہنا تھا "ہم امریکہ کے غلام نہیں ہیں بلکہ ایک آزاد مملکت ہیں۔"
اُن کے بقول، جب دو ملکوں کے سربراہان کی فون پر بات ہوتی ہے تو یہ بات چیت ریکارڈ کی جاتی ہے۔ وائٹ ہاؤس کو اس بات چیت کا اسکرپٹ شائع نہیں کرنا چاہیے تھا۔
صدر زیلنسکی نے کہا کہ وہ یوکرین میں ریکارڈ ہونے والی اس بات چیت کا اسکرپٹ جاری نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے اس بات کا جائزہ نہیں لیا ہے کہ آیا وائٹ ہاؤس کی جانب سے شائع کیا جانے والا اسکرپٹ ان کے اسکرپٹ سے مطابقت رکھتا ہے یا نہیں۔ تاہم انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ یہ دونوں اسکرپٹ ملتے جلتے ہی ہوں گے۔
صدر زیلنسکی نے امریکہ اور یوکرین کے تحقیقات کاروں کو جو بائیڈن اور اُن کے بیٹے کے حوالے سے مشترکہ طور پر تحقیقات کرنے کی پیشکش کی تھی۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ وہ خود غیر جانبدار رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں بات نہیں کرنا چاہتے کیونکہ اس سے امریکہ کے آئندہ صدارتی انتخابات پر اثر پڑ سکتا ہے۔
صدر زیلنسکی سیاست میں آنے سے قبل ٹیلی ویژن اور فلم کے مزاحیہ اداکار تھے اور انہوں نے صدارتی انتخاب ملک سے کرپشن ختم کرنے کے وعدے پر لڑا تھا۔ وہ امریکہ کو ناراض کیے بغیر اپنے بڑے ہمسایہ ملک روس سے تعلقات برقرار رکھنے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔
انہوں نے جمعرات کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کی طرف سے ٹوئٹس کے استعمال پر لطیف انداز میں بات کرتے ہوئے کہا کہ فون پر گفتگو کے بعد وہ امریکہ اور یوکرین کے تعلقات میں کسی تبدیلی کی توقع نہیں رکھتے۔ تاہم اگر کوئی تبدیلی واقع ہوتی ہے تو اس کا علم انہیں ٹوئٹ کے ذریعے ہو جائے گا۔