افغانستان کے اندر پاکستان کے فضائی حملوں اور اس سے پہلے ہفتے کے روز پاکستان کی ایک فوجی چوکی پر دہشت گردوں کے حملے پر اپنے ردِ عمل میں وائٹ ہاؤس اور امریکی محکمہ خارجہ نے دونوں جانب جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور دونوں ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اختلافات بات چیت کے زریعے طے کریں۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرین ژاں پئیر نے کہا، ہم ان خبروں سے آگاہ ہیں کہ ہفتے کے روز پاکستان میں ایک فوجی چوکی پر حملے کے جواب میں پاکستان نے افغانستان میں فضائی حملے کیے ہیں۔ ہم پاکستان کے اندر حملے میں لوگوں کے ہلاک اور زخمی ہونے پر، اور افغانستان میں فضائی حملے کے دوران سویلین ہلاکتوں پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔
"ہم طالبان پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ افغان سرزمین سے دہشت گرد حملے نہ کیے جائیں۔ ہم پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ وہ ضبط سے کام لے اور یہ یقینی بنائے کہ اس کی انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں میں عام شہریوں کو نقصان نہ پہنچے۔"
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری نے افغانستان پر بھی زور دیا کہ وہ اپنی سرزمین کو دہشتگردوں کی پناہ گاہ نہ بننے دے۔
"ہم اس عزم پر قائم ہیں کہ اسے یقینی بنایا جائے کہ افغانستان دوبارہ کبھی بھی دہشت گردوں کی پناہ گاہ نہ بنےجو امریکہ یا اسکے شراکت داروں اور اتحادیوں کو نقصان پہنچا نا چاہتے ہیں۔"
امریکہ کے محکمہ خارجہ نے کہاتھا کہ امریکہ ان رپورٹس سے آگاہ ہے کہ پاکستان نے، خیبر پختونخواہ میں ہفتے کے روز ایک فوجی چوکی پر حملے کے جواب میں افغانستان میں فضائی حملہ کیا ہے۔
محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے وائس آف امریکہ کو ایک تحریری جواب میں کہا ۔
’’ہم طالبان پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ افغان سرزمین سے دہشت گرد حملے شروع نہ ہوں۔ ہم پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ ان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں شہریوں کو نقصان نہ پہنچے۔‘‘
ویدانت پٹیل نے پیر کے روز محکمے کی بریفنگ میں بھی پاکستان کی افغانستان کے اندر اہداف پر فضائی کاروائی سے متعلق صحافیوں کے سوالات کے جواب دیے۔ اور اس بات پر زور دیا کہ دنوں پڑوسی ملک اپنے اختلافات بات چیت کے ذریعے حل کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں کہ افغانستان دوبارہ کبھی بھی ان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہ بنے جو امریکہ یا ہمارے شراکت داروں یا اتحادیوں کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
ویدانت پیٹل نے بریفنگ میں مزیدکہا
’’پاکستانی عوام نے کئی دہائیوں سے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا ہے۔ ہم پاکستانی رہنماؤں کے ساتھ افغانستان کے بارے میں تفصیلی بات چیت کے لیے باقاعدگی سے رابطے میں ہیں، جن میں ہمارے انسداد دہشت گردی کے مذاکرات اور دیگر دو طرفہ مشاورت شامل ہے۔ “
ان کا کہنا تھا ہم پورے خطے میں دہشت گرد گروہوں کی طرف سے لاحق مشترکہ خطرے سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے حکومت پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں جس سے قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کے تحفظ کو فروغ ملے۔
پٹیل نے کہا:
"کسی بھی صورت میں شہری ہلاکتیں ہمارے لیے تشویش ناک ہیں۔ اور اس لیے ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ جب فوجی آپریشن کیا جائے تو ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں کہ مجرموں کا تو احتساب ہو لیکن بے گناہ شہری اس کا نشانہ نہ بنیں۔"
انہوں نے قانون کی بالادستی اور انسانی حقوق کی پاسداری پر زور دیتے ہو ئے کہا کہ ہم پورے خطے میں دہشت گرد گروہوں کی طرف سے لاحق مشترکہ خطرے سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے حکومت پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں جس سے قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کے تحفظ کو فروغ ملے۔
ویدانت پٹیل کا کہنا تھا،"پاکستان ایک اہم اور کلیدی شراکت دار ہے، ہم اپنے انسداد دہشت گردی کے ڈائیلاگ اور دیگر مشترکہ سیکورٹی ترجیحات پر بات کرنے کے لیے، اس کے ساتھ باقاعدگی سے رابطے میں رہتے ہیں۔"
فورم