پیر کے روز وائٹ ہاؤس نے 2020 کے لیے امریکہ کا 4 اعشاریہ 7 ٹریلین ڈالر کا بجٹ پیش کیا، جس میں امریکہ اور میکسیکو کے درمیان غیر قانونی امیگریشن روکنے کے لیے ایک دیوار کی تعمیر سے متعلق صدر ٹرمپ کے پراجیکٹ کے 8 ارب 60 کروڑ ڈالر کا مطالبہ بھی شامل ہے۔
ٹرمپ بجٹ کے منصوبے میں پنٹاگان کی فنڈنگ میں پانچ فیصد اضافہ، غیر فوجی اخراجات میں پانچ فیصد کمی اور بوڑھے امریکیوں کی صحت کی دیکھ بھال اور پنشن میں کمی کی تجاویز بھی شامل ہیں۔
انتظامی اور بجٹ امور کے دفتر کے قائم مقام ڈائریکٹر رسل واٹ نے کہا ہے کہ ٹرمپ کا اخراجاتی منصوبہ مالیاتی ذمہ داریوں کی عکاسی کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کہ ہمیں ملک کو مسلسل محفوظ بنانے کی ضرورت ہے۔ ہم اس سلسلے میں کسی جھجھک کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہم یہ بھی کہیں گے کہ اب ہم ایسے پروگراموں کو برداشت نہیں کریں گے جن پر اخراجات بھی زیادہ اٹھتے ہیں اور وہ غیر موثر بھی ہیں۔
سینیٹ میں ڈیمو کریٹک پارٹی کے لیڈر چک شومر نے ٹرمپ کی بجٹ تجاویز کو ایک شرمناک بجٹ اور متوسط طبقے کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا ہے۔
انہوں نے اور ایوان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے اس ہفتے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر کے اقدامات سے اس وقت بڑے پیمانے پر ابتری پھیلی جب انہوں نے نتائج کی پروا کیے بغیر اپنی مہنگی اور غیر موثر دیوار کی خاطر حکومت کو کئی ہفتوں کے لیے بند ہونے دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ کانگریس نے ان کی دیوار کے لیے فنڈ دینے سے انکار کیا اور انہیں شکست تسلیم کرنے اور حکومت دوبارہ کھولنے پر مجبور کیا۔
ڈیمو کریٹ پارٹی کے دونوں لیڈروں کا کہنا تھا کہ اگر صدر ٹرمپ نے اگر دوبارہ وہی کوشش کی تو انہیں پھر ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔