ایوانِ نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی نے انتہائی متنازع میمو جاری کر دیا ہے جس میں ریپبلیکن پارٹی کی جانب سے قانون کے نفاذ پر مامور چوٹی کے اہل کاروں پر الزام لگایا گیا ہے کہ اُنھوں نے 2016ء کے صدارتی انتخابات کے دوران روسی مداخلت کے بارے میں چھان بین کے مرحلے میں نگرانی کے اختیارات سے تجاوز کیا۔
صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے میمو کو خفیہ نہ رکھنے کی منظوری دیے جانے کے بعد، اس کی نقل اخباری نمائندوں کے حوالے کی گئی جسے کمیٹی کے سربراہ، ریپبلیکن پارٹی کے رُکن، ڈیون نیونز نے تحریر کیا تھا۔
میمو کا ایک اہم حصہ بیرون ملک انٹیلی جنس نگرانی کے قانون پر مرکوز ہے، جس میں غیر ملکی پالیسی پر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے مشیر، کارٹر پیج کو، جو ایک کاروباری فرد تھے، روس کے مفادات پر مامور کیا گیا تھا۔
پیج کے روسی انٹیلی جنس ایجنٹوں کے ساتھ مبینہ رابطوں کے بارے میں تشویش پائی جاتی تھی۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ریپبلیکن ’میمو‘ کو شائع کرنے کی منظوری دی ہے جس میں یہ استدلال پیش کیا گیا ہے کہ سال 2016ء کی صدارتی انتخابی مہم کے دوران، قانون کا نفاذ کرنے والے اہل کاروں نے جانبدارانہ مقاصد کی خاطر تفتیش کے فرائض کی انجام دہی میں بدانتظامی سے کام لیا۔
اس سے کچھ ہی دیر قبل ایوانِ نمائندگان نے ’میمو‘ جاری کر دیا۔
وائٹ ہاؤس کے ایک اہل کار نے ’وائس آف امریکہ‘ کو اس بات کی تصدیق کی کہ یہ پیغام ایوان کی انٹیلی جنس کمیٹی کو روانہ کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’میمو‘ کو غیر مخفی کرنے پر صدر کو کوئی اعتراز نہیں، جسے ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والی کمیٹی کے سربراہ، ایوانِ نمائندگان کے رُکن، ڈیون نیونز نے تحریر کیا تھا۔
جمعے کے روز وائٹ ہاؤس میں اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے، ٹرمپ نے کہا کہ جو کچھ اُنھوں نے ’میمو‘ میں پڑھا ہے وہ ’’خوفناک‘‘ ہے۔
اس سے قبل، وائٹ ہاؤس نے روسی چھان بین کے بارے میں ری پبلیکن پارٹی کی جانب سے دیے گئے ’میمو ‘ کو ’’غیر مخفی‘‘ قرار دیا، جس سے ایوان کے پینل کی جانب سے ایف بی آئی کی بدانتظامی کے الزامات جاری کرنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
کوریا کے منحرفین کے ساتھ تصویر کھچوانے کی تقریب کے دوران، ٹرمپ نے کہا کہ ’’میرے خیال میں ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ نامناسب ہے۔۔۔بہت سارے لوگوں کو اپنے اوپر شرم آنی چاہیئے، اور اس بھی بدتر‘‘۔
محکمہٴ انصاف اور فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے چوٹی کے اہل کاروں کی جانب سے سخت نوعیت کے اعتراضات کے باوجود صدر نے دستاویز کو جاری کرنے کا اختیار دیا ہے۔
ایک اخباری نمائندے کی جانب سے معلوم کرنے پر آیا میمو یہ ممکن بناتا ہے کہ ڈپٹی اٹارجی جنرل، روڈ روزنٹائن کو عہدے سے ہٹایا جا رہا ہے، ٹرمپ نے کہا کہ ’’آپ خود ہی اندازہ لگا لیں‘‘۔