عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے اتوار کو پچھترویں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں اعلان کیا کہ وبائی بیماری کرونا کا یقینی اور مکمل خاتمہ نہیں ہوا ۔امریکہ میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کے لیے کرونا ویکسین کی منظوری حتمی مراحل میں ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا یہ انتباہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کچھ ممالک کرونا کسے متعلق ہدایات واپس لے رہے ہیں اور اس کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا ہےکہ ''تقریباً تمام خطوں کے 70 ممالک میں کرونا کے رپورٹ ہونے والے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس وائرس نے ہمیں ہر موڑ پر حیران کیا ہے۔ یہ ایک طوفان ہے جو بار بار کمیونٹیز کو متاثر کررہا ہے ۔ اور ہم ابھی تک اس قابل نہیں ہیں کہ اس کے بارے میں کوئی حتمی پیشن گوئی کرسکیں یا اس کی شدت کا اندازہ لگاسکیں''۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا کہ اگرچہ کرونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں 60 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی اموات رپورٹ ہوئی ہیں، لیکن اقوام متحدہ کے ادارے کا اندازہ ہے کہ یہ تعداد ڈیڑھ کروڑ سے کہیں زیادہ ہے۔
ٹیڈروس نے تمام ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی آبادی کے ستر فیصد لوگوں کی ویکسی نیشن سمیت کرونا کے خاتمے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات بروئے کار لائیں جس کے تحت ساٹھ سال سے زائد عمرکے تمام لوگوں، تمام ہیلتھ ورکرز اور کم قوت مدافعت رکھنے والے تمام لوگوں کی ویکسینیشن کی جائے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ ''وباجادوئی طور پر ختم نہیں ہوگی ۔لیکن ہم اسے ختم کرسکتے ہیں۔ سائنس نے ہمیں بالادستی دی ہے''۔
گیلپ سروے کے مطابق کرونا کے دوران امریکیوں کی پریشانیوں میں سرفہرست یہی وبا تھی، لیکن یہ اب بدل گئی ہے اور معیشت کے بارے میں ان کے خدشات سرفہرست ہوگئے ہیں۔
گیلپ کی سینئر ایڈیٹر میگن برینن نے محمد یونس کےساتھ پوڈ کاسٹ پر ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکی حکومت معیشت اور مہنگائی کو کس طرح سنبھالا دیتی ہے اب امریکیوں کی پریشانی یہی ہے۔
ادھر کرونا کی روک تھام کے لیے ادویات ساز کمپنی فائزر پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے کوویڈ ویکسین کی تیسری خوراک کو موثر قرار دے رہی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہ بچوں میں مضبوط تحفظ فراہم کرتی ہے۔
فائزر اپنے تجربات کی رپورٹ پر مبنی ڈیٹا امریکی ریگولیٹر کو اس ہفتے کے آخر میں جمع کرانے کا ارادہ رکھتا ہےتاکہ چھوٹے بچوں کو ان کےیہ شاٹس لگانے کی اجازت مل جائے۔ امریکہ میں پانچ سال سے کم عمر کے ایک کروڑ اسی لاکھ بچوں کا یہ واحد گروپ ہے جسے ابھی تک کوویڈ ویکسین کا اہل قرار نہیں دیا گیاہے۔
دوسری جانب فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن ایک دوسری ادویات ساز کمپنی موڈرنا کے ڈیٹا کا جائزہ لے رہی ہے۔ توقع ہے کہ موسم گرما تک بچوں کے لیے چھوٹے شاٹس لگانے کی اجازت مل جائے گی ۔