عالمی ادارہٴ صحت نے پاکستان میں خسرہ سے ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ملک میں رواں ماہ کے تین ہفتوں میں خسرہ سے 62 بچے ہلاک ہوئے ہیں۔
ادارے کی ایک تازہ رپورٹ میں پاکستان میں خسرہ سے ہلاک ہونےوالے بچوں کے بارےمیں بتایا گیا ہے کہ سال نو کے پہلے ماہ میں خسرہ سے 103 ہلاکتیں ہوئیں، جبکہ 1200 سے زائد بچوں میں خسرہ کی بیماری کی تصدیق ہوچکی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں خسرہ سے سب سے زیادہ بچوں کی ہلاکتیں صوبہ سندھ میں واقع ہوئیں۔ اندرون سندھ کے 1211 بچوں میں خسرہ کی بیماری کی تصدیق ہوچکی ہے۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کے مختلف شہروں میں خسرہ کی وبا پھیلی ہوئی ہے۔
مناسب علاج معالجہ نہ ہونےکے باعث روزانہ 10 سے 11 بچے ہلاک ہو جاتے ہیں، جس میں سب سے زیادہ متاثرہ بچوں کی تعداد سندھ میں رپورٹ ہوئی ہے جہاں اندرون سندھ کے مختلف شہروں کندھ کوٹ ،سکھر، خیرپور، شکارپور اور جیکب آباد ميں خسرہ کا بروقت علاج نہ ہونے سے خسرہ کی وبا پر قابو نہیں پایا جاسکا۔
گزشتہ سال سندھ میں 240 بچے خسرہ کی بیماری کا شکار ہوکر جان سے ہاتھ دھوبیٹھے تھے۔
بتایا جاتا ہے کہ اندرون سندھ خسرہ سے بچاوٴ مہم شروع کیے جانے کے باوجود، یہ وبا ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔ سندھ کے ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ، مسعود سولنگی کے مطابق سندھ بھر کے 50 لاکھ سے زائد بچوں کو خسرہ سے بچاوٴ کے ٹیکے لگائے جا چکے ہیں۔
ادارے کی ایک تازہ رپورٹ میں پاکستان میں خسرہ سے ہلاک ہونےوالے بچوں کے بارےمیں بتایا گیا ہے کہ سال نو کے پہلے ماہ میں خسرہ سے 103 ہلاکتیں ہوئیں، جبکہ 1200 سے زائد بچوں میں خسرہ کی بیماری کی تصدیق ہوچکی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں خسرہ سے سب سے زیادہ بچوں کی ہلاکتیں صوبہ سندھ میں واقع ہوئیں۔ اندرون سندھ کے 1211 بچوں میں خسرہ کی بیماری کی تصدیق ہوچکی ہے۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کے مختلف شہروں میں خسرہ کی وبا پھیلی ہوئی ہے۔
مناسب علاج معالجہ نہ ہونےکے باعث روزانہ 10 سے 11 بچے ہلاک ہو جاتے ہیں، جس میں سب سے زیادہ متاثرہ بچوں کی تعداد سندھ میں رپورٹ ہوئی ہے جہاں اندرون سندھ کے مختلف شہروں کندھ کوٹ ،سکھر، خیرپور، شکارپور اور جیکب آباد ميں خسرہ کا بروقت علاج نہ ہونے سے خسرہ کی وبا پر قابو نہیں پایا جاسکا۔
گزشتہ سال سندھ میں 240 بچے خسرہ کی بیماری کا شکار ہوکر جان سے ہاتھ دھوبیٹھے تھے۔
بتایا جاتا ہے کہ اندرون سندھ خسرہ سے بچاوٴ مہم شروع کیے جانے کے باوجود، یہ وبا ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔ سندھ کے ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ، مسعود سولنگی کے مطابق سندھ بھر کے 50 لاکھ سے زائد بچوں کو خسرہ سے بچاوٴ کے ٹیکے لگائے جا چکے ہیں۔