رسائی کے لنکس

پاکستان ویسٹ انڈیز ٹی ٹوئنٹی سیریز: تماشائی میچ دیکھنے گراؤنڈ کیوں نہیں آ رہے؟


تین میچز کی سیریز کے ابتدائی دو میچز میں چند ہزار افراد ہی میچ دیکھنے کے لیے گراؤنڈ آئے اور نیشنل اسٹیڈیم کی نصف سے زائد کرسیاں خالی رہیں۔
تین میچز کی سیریز کے ابتدائی دو میچز میں چند ہزار افراد ہی میچ دیکھنے کے لیے گراؤنڈ آئے اور نیشنل اسٹیڈیم کی نصف سے زائد کرسیاں خالی رہیں۔

ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی فتح پر شائقینِ کرکٹ جہاں خوش ہیں وہیں گراؤنڈ میں تماشائیوں کی کمی پر کئی لوگ مایوسی کا شکار ہیں۔

کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں اب تک دونوں ٹیمیں دو ٹی ٹوئنٹی میچز میں مدِ مقابل رہی ہیں۔ سیریز سے قبل پاکستان ٹیم کی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں حالیہ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے توقع کی جا رہی تھی کہ میچز دیکھنے کے لیے تماشائیوں کی بڑی تعداد اسٹینڈز میں ہو گی البتہ ٹکٹوں کی کم قیمت بھی تماشائیوں کو گراؤنڈ تک نہ لا سکی۔

تین میچز کی سیریز کے ابتدائی دو میچز میں چند ہزار افراد ہی میچ دیکھنے کے لیے گراؤنڈ آئے اور نیشنل اسٹیڈیم کی نصف سے زائد کرسیاں خالی رہیں۔

تماشائیوں سے خالی گراؤنڈ پر سابق کپتان وسیم اکرم اور شاہد آفریدی نے بھی منگل کو تشویش کا اظہار کیا تھا۔ اس کے باوجود منگل کو کھیلا جانے والا میچ تماشائیوں سے تقریباً خالی اسٹیڈیم میں کھیلا گیا۔

سابق کپتان وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں پاکستان کی شاندار کارکردگی کے باوجود کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں خالی کرسیاں دیکھ کر انہیں افسوس ہوا ہے۔ ان کے بقول وہ جانتے ہیں کہ ایسا کیوں ہے البتہ وہ شائقین سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ تماشائی کہاں ہیں اور ایسا کیوں ہوا؟

وسیم اکرم نے اپنی ٹوئٹ میں شائقین کی کمی کی وجہ تو معلوم ہونے کا ذکر کیا البتہ اس کی تفصیلات نہیں بتائیں۔

شاہد آفریدی نے بھی اسی قسم کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ جاننا ضروری ہے کہ ایسا کیوں ہوا اور اسے بہتر کیسے کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ ٹکٹوں سے کتنے پیسے بن سکتے ہیں؟

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ٹی ٹوئنٹی میچز کے لیے کم سے کم ٹکٹ کی قیمت 500 اور زیادہ سے زیادہ 2000 ہزار روپے مقرر کر رکھی ہے۔ لیکن کوئی اسٹینڈ ایسا نہیں جو مکمل طور پر تماشائیوں سے بھرا ہو۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ابتدائی دو میچز میں صرف 30 فی صد تماشائی ہی گراؤنڈ میں موجود تھے۔

نیشنل اسٹیڈیم میں لگ بھگ 32 ہزار شائقین کی گنجائش ہے اور جمعرات کو ہونے والے تیسرے ٹی ٹوئنٹی میچ کے لیے 21 ہزار سے زائد ٹکٹ فروخت ہونا باقی ہیں۔

پی سی بی نے بدھ کی شب دوسرے ٹی ٹوئٹی میچ کے بعد تماشائیوں کی چند تصاویر ٹوئٹر پر شیئر کیں اور کراچی کے عوام کا شکریہ ادا کیا۔

پی سی بی کی جانب سے شیئر کردہ تصاویر بہت قریب سے لی گئی تھیں جن میں یہ دکھانے کی کوشش کی گئی تھی کہ گراؤنڈ میں تماشائیوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔

حسنین شاہد نامی ٹوئٹر صارف نے پی سی بی کی تصاویر پر اپنے ردِ عمل میں کہا کہ پی سی بی انتظامیہ کو یہ تسلیم کر لینا چاہیے کہ گراؤنڈ میں تماشائیوں کی تعداد بہت کم تھی۔

شائقین کرکٹ نے ٹوئٹر پر تماشائیوں کے اسٹیڈیم نہ آنے کی کئی وجوہات بتائی ہیں۔ بعض کا کہنا ہے کہ انہیں ٹکٹس کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے جب کہ بعض نے میچز کی ٹائمنگ پر سوال اٹھایا ہے۔

کچھ کا خیال ہے کہ مخالف ٹیم میں کوئی بڑا نام شامل نہیں اس لیے ویسٹ انڈیز کی 'بی' ٹیم کا پاکستان کے خلاف میچ اسٹیڈیم میں دیکھنا نہیں چاہتے۔

سابق کرکٹر تنویر احمد کہتے ہیں نیشنل اسٹیڈیم میں شائقین کے نہ آنے کا شور مچا ہوا ہے۔ جب تک 'بی' ٹیمیں آئیں گی تب تک کوئی اسٹیڈیم نہیں جائے گا۔

ایک ٹوئٹر صارف نے کہا کہ کام کے دنوں میں میچ رکھنا بھی ایک مسئلہ ہے۔ آپ کراچی کے شہریوں سے توقع کر سکتے ہیں کہ وہ چھٹیوں کے دنوں میں ہی گراؤنڈ جاتے ہیں۔

ہارون نامی ایک ٹوئٹر صارف نے پی سی بی کی تصاویر پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ انہوں نے تمام تماشائیوں کو ایک جگہ بٹھا کر تصویر بنا لی اور اب بھی کئی خالی کرسیاں نظر آ رہی ہیں۔

نیشنل اسٹیڈیم آنے والے بعض تماشائیوں نے نامناسب انتظامات کا بھی شکوہ کیا ہے۔

وسیم اکرم نے پہلا ٹی ٹوئنٹی میچ دیکھنے کے لیے گراؤنڈ آنے والے تماشائیوں کی ایک ویڈیو شیئر کی تھی جس میں انہیں قطار میں کھڑے ہوئے شکوے شکایات کرتے سنا جا سکتا ہے۔

تماشائیوں کے گراؤنڈ میں نہ آنے سے پاکستان کرکٹ بورڈ پر مفت انٹری کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔

نیشنل اسٹیڈیم میں تیسرا ٹی ٹوئنٹی میچ جمعرات کو کھیلا جائے گا جس کے بعد اسی گراؤنڈ میں 18، 20 اور 22 دسمبر کو تین ایک روزہ میچز بھی شیڈول ہیں۔

XS
SM
MD
LG