پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹوئنٹی میچز پر مشتمل سیریز کا آغاز پیر سے ہو رہا ہے۔
سیریز کے آغاز سے قبل ہی ویسٹ انڈیز کی ٹیم کے لیے مشکلات پیدا ہو گئی ہیں اور اس کے تین کھلاڑی کرونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد سیریز سے باہر ہو گئے ہیں۔
دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز کا پہلا میچ پیر کو کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا جب کہ دوسرا میچ 14 اور تیسرا ٹی ٹوئنٹی 16 دسمبر کو اسی گراؤنڈ پر ہو گا۔
البتہ ویسٹ انڈیز کے تین کھلاڑیوں آل راؤنڈر روسٹن چیز، کائل مائرز اور بائیں بازو کے بالر شیلڈن کوٹریل کا کرونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد انہیں سیریز سے باہر کردیا گیا ہے۔
ان تینوں کھلاڑیوں کے ہمراہ ایک نان کوچنگ رکن کو بھی آئسولیٹ کردیا گیا ہے۔
ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ کے مطابق یہ چاروں افراد ویکسین شدہ تھے اور ان میں کرونا وائرس کی کوئی علامات نہیں ملی۔ البتہ ٹیسٹ مثبت آنے پر انہیں دیگر کھلاڑیوں سے علیحدہ کیا گیا ہے۔
پاکستان، ویسٹ انڈیز سیریز
دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی قیادت بابر اعظم جب کہ ویسٹ انڈیز ٹیم کی قیادت نکولس پورن کریں گے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس سیریز کے لیے تجربہ کار کھلاڑی شعیب ملک اور محمد حفیظ، فاسٹ بالر حسن علی اور آل راؤنڈر عماد وسیم کو آرام کا موقع دیا ہے۔ تاکہ نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دیا جا سکے۔
اس سے قبل پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ویسٹ انڈیز میں ٹی ٹوئنٹی سیریز کھیلی گئی تھی جس میں پاکستان نے کامیابی حاصل کی تھی۔
موجودہ ٹی ٹوئنٹی سیریز کے بعد دونوں ٹیمیں کراچی میں ہی تین ون ڈے انٹرنیشنل میچز پر مشتمل سیریز بھی کھیلیں گی۔
سال 2018 میں کھیلی گئی ایک سیریز میں پاکستان نے ایک میچ میں پانچ وکٹ پر 203 رنز بنائے تھے جس کے جواب میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم ساٹھ رنز پر آؤٹ ہو گئی تھی اور پاکستان کو 143 رنز سے فتح ہوئی تھی۔
دونوں ٹیموں کے درمیان اگر ٹی ٹوئنٹی میچز کی بات کی جائے تو اب تک 18 میچز کھیلے جا چکے ہیں جس میں سے 12 میں پاکستان کامیاب ہوا ہے۔ ویسٹ انڈیز کو تین میں کامیابی ملی ہے جب کہ تین میچز بے نتیجہ رہے ہیں۔
پاکستان ویسٹ انڈیز سیریز کی تاریخ
دونوں ممالک کے درمیان پہلی دو سیریز ویسٹ انڈیز میں کھیلی گئی تھیں۔ پہلی سیریز صرف ایک میچ پر مشتمل تھی جس میں میزبان ٹیم کو فتح ہوئی تھی۔ لیکن دوسری سیریز میں پاکستان کو کامیابی ملی تھی جس کے ساتھ ہی کامیابی کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا وہ آج بھی جاری ہے۔
سال 2013 میں ویسٹ انڈیز میں کھیلی گئی دو میچز کی سیریز پاکستان نے دو صفر سے جیتی تھی جب کہ 2016 میں متحدہ عرب امارات میں کھیلی جانے والی تین میچز کی سیریز میں بھی پاکستان نے کلین سوئپ کیا تھا۔
دو ہزار سال 2017 میں پاکستان ٹیم نے ویسٹ انڈیز کا دورہ کیا تھا اور چار میچز کی سیریز میں تین ایک سے کامیابی حاصل کی تھی۔ اگلے سال دورۂ پاکستان میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم کو تین صفر سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
رواں سال چار میچز پر مشتمل سیریز میں دونوں ٹیمیں ایک مرتبہ پھر ویسٹ انڈیز میں مدِ مقابل آئیں جہاں سیریز کے تین میچز بارش کی نذر ہوئے جب کہ واحد میچ میں پاکستان نے فتح سمیٹی۔
بابر اعظم سب سے زیادہ رنز، شاداب وکٹوں کے ساتھ نمایاں
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان اب تک کھیلے گئے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز میں کوئی بھی بلے باز سینچری نہیں کرسکا ہے۔ البتہ پاکستانی کپتان بابر اعظم ناقابلِ شکست 97 رنز کے ساتھ دونوں ٹیموں میں ٹاپ اسکورر ہیں۔
انہوں نے اب تک 14 میچز میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 454 رنز اسکور کیے ہیں جس میں ریکارڈ چار نصف سینچریاں بھی شامل ہیں۔ ان کے سوا دونوں ٹیموں میں سے کوئی بھی کھلاڑی ایک سے زیادہ نصف سینچری اسکور نہیں کرسکا ہے۔
ویسٹ انڈیز کے کپتان نکولس پورن پاکستان کے خلاف سات میچز میں صرف 100 رنز بنا سکے ہیں جس میں صرف ایک نصف سینچری شامل ہے۔
پاکستان میں موجود ویسٹ انڈین اسکواڈ میں سب سے بہتر ریکارڈ سابق کپتان اور جارح مزاج کھلاڑی کیرون پولارڈ کا ہے جنہوں نے 13 میچز میں 170 رنز بنائے ہیں۔ ان کا ٹاپ اسکور 49 رنز ناٹ آؤٹ رہا ہے۔
بالرز کی اگر بات کی جائے تو 11 میچز میں 15 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے نائب کپتان شاداب خان سب سے آگے ہیں۔
پاکستان کے حسن علی 12 میچز میں 13 ویسٹ انڈین کھلاڑیوں کو آؤٹ کر کے دوسرے نمبر پر ہیں۔ البتہ وہ اس سیریز کا حصہ نہیں ہیں۔
اس کے علاوہ سال 2016 میں عماد وسیم کی ایک اننگز میں 14 رنز دے کر پانچ وکٹیں دونوں ممالک کے درمیان ٹی ٹوئنٹی میچز کی بہترین کارکردگی ہے۔
ویسٹ انڈیز کے موجودہ اسکواڈ میں شامل بالرز میں سوائے کیرون پولارڈ کے کسی نے بھی پاکستان کے خلاف کوئی وکٹ نہیں لی ہے۔
کیرون پولارڈ بھی صرف ایک وکٹ کے ساتھ اس فہرست میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ باقی تمام بالرز یا تو ریٹائر ہوگئے ہیں یا پھر زخمی ہونے کی وجہ سے اسکواڈ میں شامل نہیں۔
بابر اعظم، محمد رضوان سال کا اختتام شاندار انداز میں کرنے کو تیار
سال 2021 پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے لیے بہتر رہا۔ بابر اعظم کی قیادت میں پاکستان ٹیم نے رواں سال اب تک 26 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز کھیلے، جس میں اسے 17 میں کامیابی اور چھ میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
پاکستان ٹیم نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھی اچھی کارکردگی دکھائی اور سیمی فائنل تک ناقابلِ شکست رہنے والی واحد ٹیم رہی۔
گرین شرٹس کی جانب سے وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان نے اب تک 1123 رنز بنا کر اس سال سب سے زیادہ رنز بنانے کا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل ریکارڈ اپنے نام کیا ہے۔ ان سے قبل کوئی بھی کھلاڑی کلینڈر ایئر میں ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں ایک ہزار رنز سے زیادہ نہیں بناسکا تھا۔
پاکستانی کپتان بابر اعظم 853 رنز کے ساتھ کلینڈر ایئر میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے دوسرے بلے باز ہیں۔ ان دونوں کھلاڑیوں کی جوڑی نے اس سال کئی ریکارڈ کامیابیوں میں اہم کردار ادا کیا جس میں بھارت کے خلاف میچ میں دس وکٹ اور جنوبی افریقہ کے خلاف نو وکٹ سے کامیابیاں بھی شامل تھیں۔
نئے کھلاڑیوں پر مشتمل ویسٹ انڈین ٹیم
پاکستان کا دورہ کرنے والی ویسٹ انڈیز کی ٹیم میں کئی سینئر کھلاڑی نہیں ہیں۔ ناقص کارکردگی یا زخمی ہونے کی وجہ سے ویسٹ انڈیز ٹیم میں کئی ایسے کھلاڑیوں کو شامل نہیں کیا گیا جو ورلڈ کپ اسکواڈ کا حصہ تھے۔
ویسٹ انڈیز کے ڈوین براوو، آنڈرے فلیچر، کرس گیل، شمرون ہیٹ مائر، جیسن ہولڈر، ایون لیوس، آنڈرے رسل، روی رامپال اور لینڈل سمنز مختلف وجوہات سے اسکواڈ کا حصہ نہیں ہیں۔
البتہ کیرون پولارڈ کو ٹیم کا حصہ بنایا گیا ہے لیکن وہ بطورِ کپتان فرائض انجام نہیں دیں گے۔ اس کے علاوہ ڈیرن براوو، شیلڈن کوٹریل، شائی ہوپ، کائل مائزر اور اوڈین اسمتھ ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ کا حصہ ہیں۔