جاپان کی پولیس کا کہنا ہے کہ شنزو آبے کے قتل کے الزام میں گرفتار شخص سمجھتا ہے کہ سابق جاپانی وزیرِاعظم کا تعلق اُس مذہبی گروپ سے تھا جو اس کی والدہ کی مالی بربادی کا سبب بنا۔
پولیس کا ہفتے کو ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ گرفتار شخص نے گھر پر تیار کردہ بندوق سے حملہ کیا۔ جس کی منصوبہ بندی مہینوں میں کی گئی۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق 41 سالہ بے روزگار ٹیٹسویا یاماگامی کو پولیس نے مشتبہ شخص کے طور پر شناخت کیا ہے۔اطلاعات کے مطابق ٹیٹسویا مبینہ طور پر سیلف ڈیفنس فورس کا سابق اہل کار تھا، جسےشنزو آبے پر فائرنگ کے فوری بعد گرفتار کر لیا گیا تھا۔
اس قتل نے ایک ایسی قوم کو چونکا دیا ہے جہاں گن وائلنس شاذونادر ہی ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ جاپان کے سابق وزیراعظم شنزو آبے کا قتل اتوار کو ہونے والے عام انتخابات سے دو دن قبل ہوا تھا۔ جس کے بعد سیاست دانوں کی اکثریت نے انتخابی مہم روک دی تھی تاہم انتخابات کا انعقاد نہیں روکا گیا۔
جاپان کے سابق وزیرِ اعظم شنزوآبے انتخابی مہم کے دوران ہونے والے قاتلانہ حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ شنزو آبے کو جمعے کو اس وقت نشانہ بنایا گیا تھاجب وہ انتخابی مہم کے سلسلے میں نارا شہر میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
رپورٹس کے مطابق گھنے بالوں والے مشتبہ شخص کو آبے کے پیچھے سڑک پر قدم رکھتے ہوئے دیکھا گیا، جو چوراہے پر ایک چبوترے پر کھڑا تھا۔ بعد ازاں اس مشتبہ شخص نے سیاہ ٹیپ سے لپٹے 40 سینٹی میٹر لمبے (16 انچ) اسلحے سے دو گولیاں فائر کیں۔ جس کے بعد پولیس نے جائے وقوعہ سے اسے گرفتار کرلیا۔
مشتبہ شخص کے ہمسایوں کا کہنا ہے کہ ٹیٹسویا ایک تنہا شخص تھا جو کسی کو کوئی جواب نہیں دیتا تھا۔
جاپانی خبر رساں ایجنسی ‘کیوڈو’ کا تحقیقاتی ذرائع کے حوالے سے کہنا ہے کہ ٹیٹسویا کا خیال ہے کہ آبے نے ایک مذہبی گروپ کو فروغ دیا تھا،جسے اس کی والدہ نے' بہت عطیہ 'دیا تھا۔
مقامی میڈیا کے مطابق ٹیٹسویا نے پولیس کو بتایا کہ اس کی والدہ اس عطیے کے بعد دیوالیہ ہوگئی تھیں۔
کیوڈو اور دوسرے ذرائع کے مطابق ٹیٹسویا نے پولیس کو بتایا کہ ان کی والدہ گروہ کے جھانسے میں آ گئی تھیں اور انہوں نے اس پر ناراضگی بھی ظاہر کی تھی۔
تاہم پولیس نے اس قتل کے پسِ پردہ ٹیٹسویا کے مقصد یا تیاری کے بارے میں جاپانی میڈیا کی نشر کردہ تفصیلات پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔
علاوہ ازیں میڈیا کی طرف سے مذکورہ مذہبی گروپ کا نام بھی ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق بندوق تیار کرنے کے لیے ٹیٹسویا نے پرزے آن لائن خریدے اور اس نے حملے کی منصوبہ بندی میں مہینوں لگائے۔ یہاں تک کہ آبے کی انتخابی مہم کے دیگر پروگراموں میں بھی شرکت کی، جس کے لیے اس نے ایک دن پہلے لگ بھگ 200 کلو میٹر کا سفر بھی کیا تھا۔
پبلک براڈ کاسٹر ‘این ایچ کے’ کے مطابق ٹیٹسویا نے بندوق سے حملے کرنے سے قبل بم سے حملہ کرنے کا ارادہ بھی بنایا تھا۔
ٹیٹسویا کا پولیس کو مزید کہنا تھا کہ اس نے بندوق اسٹیل کے پائپ ٹیپ کی مدد سے جوڑ کر بنائی، جو کہ اس نے آن لائن خریدے تھے۔
دوسری جانب پولیس کوجائے وقوعہ کے قریب کھڑی وین پر گولیوں کے سوراخ بھی ملے ہیں جو کہ ٹیٹسویا کی فائرنگ کے ہو سکتے ہیں۔
واقعے کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آبے پہلی گولی لگنے کے بعد حملہ آور کی طرف مڑتے ہیں اور دوسری گولی لگنے کے بعد زمین پر گرتے ہیں۔
ٹیٹسویا یاما گامی کی رہائش گاہ
ٹیٹسویا چھوٹے فلیٹس والی ایک عمارت کی آٹھویں منزل پر رہتا تھا جس کا گراؤنڈ فلور پر کئی شراب خانے تھے جہاں لوگ شراب پینے اورخواتین میزبانوں سے گفتگو کرنے کے لیے ادائیگی کرتے ہیں۔
ٹیٹسویا کی 69 سالہ ہمسائی ناکایاما نے جو ان کے فلیٹ کے نیچے والی منزل پر رہتی ہیں ٹیٹسویا کو آبے کے قتل سے تین دن پہلے دیکھا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ٹیٹسویا کو' ہیلو 'کہا لیکن وہ بس نیچے دیکھ رہا تھا اور وہ گھبرایا ہوا دکھائی دے رہا تھا۔
ناکایاما کا کہنا تھا کہ انہیں لگا کہ وہ ٹیٹسویا کو نظر نہیں آ رہیں اور کوئی چیز اسے تنگ کر رہی ہے۔
سیلف ڈیفینس فورس کا سابق اہل کار
'رائٹرز 'کے مطابق جاپانی بحریہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایک شخص جس کا نام ٹیٹسویا یاماگامی تھا اس نے 2002 سے 2005 تک میری ٹائم سیلف ڈیفینس فورس میں خدمات سر انجام دیں۔ تاہم بحریہ نے یہ بتانے سے انکار کیا کہ یہ شخص مشتبہ قاتل ہی ہےیا نہیں۔
ترجمان کے مطابق ٹیٹسویا نے ساسیبو کے تربیتی یونٹ میں شرکت کی جو کہ جاپان کے جنوب مغرب میں بحریہ کا ایک بڑا اڈہ ہے اور اسے آرٹلری میں تعینات کیا گیا۔ بعد ازاں ٹیٹسویا کو ہیروشیما میں ایک تربیتی جہاز پر تعینات کر دیا گیا۔
ایک سینئر نیوی عہدیدار نے 'رائٹرز 'کو بتایا کہ اس سروس کے دوران سیلف ڈیفینس کے اہل کاروں کو سال میں ایک بار بارود کی تربیت دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اہل کار بندوقوں کی مرمت اور دیکھ بھال بھی کرتے ہیں۔
عہدیدار کا کہنا تھا کہ جب وہ ایسا کرتے ہیں تو وہ احکامات پر عمل کر رہے ہوتے ہیں۔ اس لیے یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ وہ بندوق بنانے کے لیے درکار علم حاصل کر چکے ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں تک کہ فوج کے سپاہی جو ایک طویل عرصے تک خدمات سر انجام دیتے ہیں، وہ بھی بندوق بنانا نہیں جانتے۔
جاپان کے اخبار ‘مینیچی’ کے مطابق نیوی چھوڑنے کے بعد ٹیٹسویا ایک اسٹافنگ کمپنی میں رجسٹر ہو گیا اور 2020 کے آخر میں اس نے کیوٹو کی ایک فیکٹری میں بطور فورک لفٹ آپریٹر کام شروع کر دیا۔
اخبار کے مطابق اپریل تک کوئی مسئلہ نہیں تھا اور پھر ٹیٹسویا نے اجازت کے بغیر کام چھوڑ دیا اور اس نے اپنے باس کو بتایا کہ وہ کام چھوڑنا چاہتا ہے۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔