امریکہ کی بڑی فضائی کمپنیوں کے سی ای اوز نے پیر کو خبردار کیا ہے کہ نئی فائیو جی ٹیکنالوجی کی وجہ سے ایوی ایشن انڈسٹری کو ممکنہ طور پر تباہ کن بحران کا سامنا ہے۔
ایئرلائنز کے سی ای اوز کی جانب سے یہ انتباہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دو بڑی امریکی موبائل سروس فراہم کرنے والی کمپنیاں، 'اے ٹی اینڈ ٹی' اور 'ویرائزن' کی جانب سے نئی فائیو جی ٹیکنالوجی کی سروس فراہم کرنے کا آغاز ہونے والا ہے۔
ایئرلائنز نے خبردار کیا ہے کہ سی بینڈ فائیو جی ٹیکنالوجی کی وجہ سے متعدد طیارے بے کار ہو جائیں گے اور لاکھوں امریکیوں کو سفر میں دشواریاں پیش آئیں گی۔
امریکہ کی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) نے اس سے پہلے انتباہ کیا تھا کہ فائیو جی ٹیکنالوجی کی جانب سے مداخلت کے باعث طیاروں کے حساس آلات متاثر ہو سکتے ہیں۔
سی ای اوز کے خط میں خبردار کیا گیا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی دن 1100 فلائٹس کینسل، یعنی ایک لاکھ سے زیادہ مسافر متاثر ہو سکتے ہیں۔
پیر کو ایئرلائنز اس بات پر غور کر رہی تھیں کہ بدھ سے جس دن سے یہ ٹیکنالوجی استعمال میں لائی جا رہی ہے، بعض بین الاقوامی پروازوں کو منسوخ کر دیا جائے۔
طیارے بنانے والی کمپنی بوئنگ نے ایک بیان میں کہا کہ نقل و حرکت کی صنعت کچھ سروسز میں تعطل کے لیے تیار ہو رہی ہے۔ کمپنی کے مطابق وہ پر امید ہیں کہ حکومت اور دیگر صنعتوں کے ساتھ مل کر ایسا حل نکال لیا جائے گا جس کی مدد سے حفاظتی انتظامات ہو سکیں گے اور شیڈول پر اثر انداز ہونے کو روکا جا سکے گا۔
ایئرلائنز کے سی ای اوز کی جانب سے یہ خط وائٹ ہاؤس کی اکنامک کونسل، سیکریٹری ٹرانسپورٹ، ایف اے اے حکام اور فیڈرل کمیونی کیشن کمیشن کے عہدے داروں کو بھیجا گیا ہے۔
'ایف اے اے' نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ادارہ اس بات کی یقین دہانی کرے گا کہ وائرلیس کمپنیوں کی جانب سے فائیو جی کے استعمال کے دوران فضائی سفر محفوظ رہے۔
'ایف اے اے' نے کہا ہے کہ وہ ایوی ایشن انڈسٹری اور وائرلیس کمپنیوں کے ساتھ کام کر رہا ہے تاکہ فائیو جی کی وجہ سے فلائٹس کے منسوخ ہونے کو کم از کم کیا جائے۔
'رائٹرز' کے مطابق دوسری حکومتی ایجنسیوں نے اس کی جانب سے رابطے پر جواب نہیں دیا۔
اے ٹی اینڈ ٹی اور ورائزن نے پچھلے برس نیلامی میں فائیو جی کا سی بینڈ سپیکٹرم 80 ارب ڈالر میں خریدا تھا۔ دونوں کمپنیوں نے پچاس ایئرپورٹس پر بفر زون بنانے کی حامی بھری ہے تاکہ ٹیکنالوجی کی جانب سے مداخلت کو کم کیا جا سکے۔
پیر کو خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی جانب سے رابطے پر ورائزن اور اے ٹی اینڈ ٹی نے تبصرے سے انکار کیا ہے۔ اس سے قبل دونوں کمپنیوں کا مؤقف رہا ہے کہ سی بینڈ فائیو جی 40 سے زیادہ ممالک میں استعمال کیا جا رہا ہے جہاں ایوی ایشن کے ساتھ مداخلت کے مسائل سامنے نہیں آئے ہیں۔
اس خبر کے لیے مواد خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لیا گیا ہے۔