برطانوی حکام نے کہاہے کہ سرکاری خفیہ راز افشا کرنے والی ویب سائٹ وکی لیکس کے بانی جولین اسانج پولیس کی پہنچ سے دور چلے گئے ہیں اور انہوں نے لندن میں واقع ایکواڈور کے سفارت خانے سے اپنے لیے سیاسی پناہ کی درخواست کی ہے۔
40 سالہ اسانج منگل کے روز سفارت خانے کی عمارت میں داخل ہوئے تھے ۔
ایکواڈور کے وزیر خارجہ رچرڈو پاٹینو نے منگل کے روز دارالحکومت کیٹو میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ سیاسی پناہ سے متعلق اسانج کی درخواست پر غور کیا جارہاہے۔
برطانیہ کی وزارت خارجہ کے عہدے داروں نے کہاہے کہ وہ اس معاملے کے جلد ازجلد حل کے لیے ایکواڈور کے ساتھ مل کرکام کررہے ہیں۔
اسانج ، دوخواتین کو ہراساں کرنے اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے مقدمات کے سلسلے میں سویڈن کو مطلوب ہیں۔یہ واقعات 2010 میں ان کے سویڈن قیام کے دوران پیش آئے تھے۔
انہیں سویڈن کی درخواست پر لندن میں گرفتار کیا گیاتھا۔
اسانج خود کو جبری سویڈن بھیجنے جانے کے خلاف مقدمہ لڑ رہے ہیں ، لیکن برطانیہ کی عدالت اعظمی ٰ نے گذشتہ ہفتے اس مقدمے کو از سرنو شروع کرنے سے متعلق ان کی درخواست مسترد کردی تھی۔
اسانج کے پاس، جو اپنے خلاف الزامات سے انکار کرتے ہیں ، یورپی یونین کی انسانی حقوق کی عدالت میں جانے کا ایک موقع موجود ہے۔
وکی لیکس نے اپنی ویب سائٹ پر افغان عراق جنگ اور امریکی سفارتی اداروں کی ہزاروں خفیہ دستاویزات جاری کرکے دنیا بھر کی توجہ حاصل کی تھی۔