انٹرنیٹ پر خفیہ امریکی دستاویزات جاری کرنے والی ویب سائٹ وکی لیکس کی انتظامیہ کو جمعہ کے دن ہونے والے پے در پے کئی سائبر حملوں اور ڈومین نیم کی بندش کی باعث ویب سائٹ کی آن لائن موجودگی برقرار رکھنے کیلیے سخت جدوجہد کرنا پڑی۔
گروپ کے مطابق اس کی اصل ویب سائٹ "وکی لیکس ڈاٹ آرگ" کو بند کردیا گیا ہے ۔ ویب سائٹ کو ہوسٹنگ فراہم کرنے والے ایک امریکی انٹرنیٹ ڈومین نیم پرووائڈر "ایوری ڈی ایس این ڈاٹ نیٹ" کی جانب سے جمعرات کی شب وکی لیکس کا انٹرنیٹ سے رابطہ منقطع کردیا گیا۔ کمپنی کے مطابق ویب سائٹ پر کئی بار حملے کیے گئے تھے جبکہ ہیکرز نے کمپنی کے پورے سسٹم کو ہیک کرنے کی بھی دھمکی دی تھی۔
تاہم امریکی ڈومین کی بندش کے بعد وکی لیکس کی انتظامیہ کی جانب سے جمعہ کے روز ویب سائٹ ایک سوئٹزرلینڈ بیسڈ انٹرنیٹ سرور پر منتقل کردی گئی جس کے بعد ویب سائٹ تک آن لائن رسائی کئی گھنٹوں کے تعطل کے بعد دوبارہ بحال ہوگئی۔ ویب سائٹ کے نئے ڈومین پر منتقلی کے بعد اس کی جانب سے ڈھائی لاکھ کے لگ بھگ امریکی خفیہ سفارتی دستاویزات کے اجراء کا عمل بھی دوبارہ شروع ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ معروف امریکی ریٹیلر "ایمیزون ڈاٹ کام" بھی وکی لیکس کو ہوسٹنگ کی سہولت فراہم کرتا رہا ہے تاہم اس کی جانب سے رواں ہفتے کے آغاز میں سروس یہ کہہ کر معطل کردی گئی تھی کہ وکی لیکس کی جانب سے ایسی دستاویزات کا اجراء جو اس کی اپنی ملکیت نہیں قانون کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔
دریں اثناء وکی لیکس کے بانی جولین اسانج تاحال منظرِ عام پر نہیں آئے ہیں۔ کچھ میڈیا رپورٹس ٰ کے مطابق وہ برطانیہ میں روپوش ہیں۔ 39 سالہ اسانج دو خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے الزام میں سوئیڈن کو مطلوب ہیں اور سوئیڈش انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان کی گرفتاری کیلیے وارنٹ جاری کردیے گئے ہیں۔
ویب سائٹ کے بانی جولین اسانج سے منسلک ایک بیان بھی جمعہ کے روز سامنے آیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ انہیں اور ان کی کمپنی کے ملازمین کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں جس کے باعث وہ اپنی حفاظت کیلیے خصوصی اقدامات کرنے پر مجبور ہیں۔
برطانوی اخبار "گارجین" کی جانب سے اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کردہ انٹرویو میں اسانج کا کہنا ہے کہ انہیں اور ان کے ساتھیوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں جس کے باعث وہ اپنی سیکیورٹی کے بارے میں تشویش میں مبتلا ہیں