بھارت کی ریاست کیرالہ میں محکمۂ جنگلات کے اہل کار ایک ماہ سے زائد کی کوشش کے بعد چاول کے کھیتوں کے دشمن کہلائے جانے والے ہاتھی ‘اریکومبن’ کو پکڑنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
کیرالہ ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق اریکومبن کو گلے میں ٹریکنگ جی پی ایس کالر لگا کر ایک دوسرے جنگل میں چھوڑا جائے گا تا کہ اس کی حرکات پر نظر رکھی جا سکے۔
بھارت کے اخبار 'انڈین ایکسپریس' کے مطابق ہاتھی کیرالہ میں چنا کنال، سنتھن پارا اور بادی متو سمیت کئی علاقوں میں قائم راشن کی دکانوں پر چاول اور دیگر اجناس کے لیے حملے بھی کرتا رہا ہے۔
علاوہ ازیں اس ہاتھی پر یہ بھی الزام ہے کہ اس کی وجہ سے حالیہ برسوں کے دوران 11 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں بعض کو اس نے کچل دیا تھا۔
واضح رہے کہ کیرالہ کے ان علاقوں میں 2005 سے 2013 کے دوران لگ بھگ 34 افراد ہاتھیوں کے حملوں میں ہلاک ہوئے۔ اریکومبن بھی ممکنہ طور پر ان ہاتھیوں میں شامل تھا جن کے سبب اموات ہوئیں۔
محکمۂ جنگلات کے حکام کے مطابق اریکومبن 18 برس سے اسی علاقے میں موجود تھا۔
رپورٹس کے مطابق حکام کا کہنا تھا کہ اریکومبن کو پکڑنا آسان نہیں تھا۔ پچھلے ماہ اریکومبن کی فطری عادات کو دیکھتے ہوئے محکمۂ جنگلات کے اہل کاروں نے راشن کی ڈمی دکانیں تعمیر بنائیں تاکہ اریکومبن کو جال میں پھنسایا جا سکے۔
حکام کا ارادہ تھا کہ وہ اریکومبن کو ‘کمکی’ میں بدل سکیں تاکہ خطرناک جانوروں کے خلاف آپریشنز میں استعمال کیا جا سکے جو کہ ایک عام عمل ہے۔
تاہم محکمۂ جنگلات کے اہل کار کیرالہ ہائی کورٹ کی طرف سے اسٹے آرڈر آنے کی وجہ سے ایسا نہ کر سکے۔
جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والوں کی طرف سے دائر کردہ درخواست پر ہائی کورٹ نے اریکومبن کو جنگل میں چھوڑنے کا حکم دیا تھا جس کی وجہ سے اہل کاروں نے اریکومبن کو قابو کرنے کے طریقوں میں تبدیلی کی۔
چیف ویٹرنری سرجن ڈاکٹر ارون زشریا کی سرپرستی میں 150 اہل کاروں کی مدد سے اریکومبن کو ڈھونڈنے کے بعد اسے بیہوش کرنے والی دوائی کے پانچ فائر مارے گئے جس کے باوجود اہل کار اریکومبن کو قابو کرنے میں ناکام رہے اور پھر چار کمکی ہاتھیوں کی مدد سے اریکومبن کو قابو کیا گیا۔
اریکومبن کو قابو میں کیے جانے کے بعد اسے ایک ٹرک میں لادا گیا اور جی پی ایس ٹریکر ولا کالر لگایا گیا۔
اریکومبن کو اب نا معلوم مقام پر لے جایا گیا ہے جہاں سے اسے کسی ایسے جنگل میں چھوڑا جائے گا جہاں قدرتی طور پر غذا دستیاب ہو۔
ماہرین کے مطابق یہ لازمی نہیں ہے کہ قدرتی غذا کی دستیابی کے باوجود اریکومبن کھڑی فصلوں کو تباہ نہیں کرے گا۔
حیران کن طور پر 2017 میں بھی اریکومبن کو بیہوش کرنے والی گولیاں ماری گئی تھیں تاہم اریکومبن جنگل میں گم میں ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا اور محکمۂ جنگلات کے اہلکار اس کو تلاش نہیں کر سکے تھے۔