سندھ کے گورنر کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ پاکستان میں تمام اداروں نے مختلف ادوار میں اپنے اختیارات اور دائرہ کار سے تجاوز کیا، جس سے اجتناب لازم ہے، لیکن انہیں بڑھا چڑھا کر پیش کرنا ملک کو مزید کمزور کرنے کے مترادف ہے۔
کامران ٹیسوری ان دنوں نجی دورے پر امریکہ میں ہیں جہاں ریاست ورجینیا کے شہر الیگزینڈریا میں پاکستانی امریکن پریس ایسو سی ایشن (پاپا) نےجمعے کو ایک ’راؤنڈ ٹیبل مباحثے‘ کا انعقاد کیا۔
مقامی ہوٹل میں ہونے والے اس مباحثے میں گفتگو کرتے ہوئے کامران ٹیسوری نے کہا کہ ابتر ملکی حالات بیان کرتے ہوئے باتوں کو بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کرنا چاہیے کیوں کہ اس سے ملک کی بدنامی ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس دن ہم دوسروں کو درست کرنے کی جگہ اپنے آپ کو درست کرنے کی فکر اور سعی کریں گے اسی دن پاکستان کے حالات ٹھیک ہو جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بحیثیت قوم اب تک ہم ایک دوسرے کو ٹھیک کرنے میں لگے ہوئے ہیں، اس لیے نہ ہی کوئی درست ہو پاتا ہے اور نہ ہی ملکی حالات ٹھیک ہوتے ہیں۔
ان کے بقول دوسرے کو ٹھیک کرنے کے لاحق مرض نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا۔ ہم معاشی اور معاشرتی طور پر ایک گڑھے میں دھنستے جا رہے ہیں۔
کامران ٹیسوری کا کہنا تھا کہ جب بھی کوئی نئی حکومت اقتدار میں آتی ہے تو دوسروں کے احتساب کے لیے کمیشن بنانے میں دیر نہیں لگاتی لیکن 'اتفاق رائے' کا کوئی کمیشن نہیں بناتا جس کی اشد ضرورت ہے۔ یوں لگتا ہے جیسے سمت کا تعین کیے بغیر ہم بنا کسی روک ٹوک کے تباہی کی جانب رواں دواں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کرپشن اور مہنگائی کے طوفان کے نتیجے میں مشکل میں پھنسا ہوا ہے۔ غریب اور متوسط طبقہ پریشان ہے جس کا جینا مشکل ہو چکا ہے۔
کراچی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنیادی شہری سہولیات کا فقدان ہے جس کے نتیجے میں لوگوں کو آئے روز یہی فکر لاحق رہتی ہے کہ آج پانی، گیس، بجلی میسر ہوگی یا نہیں اور گھر سے باہر جانے والا خیریت سے لوٹ آئے گا یا نہیں۔
بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں کے بارے میں گورنر سندھ نے کہا کہ وہ پاکستان کے حالات سے باخبر رہتے ہیں۔ اس لیے ان کی پریشانی کا سلسلہ ختم نہیں ہوتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب تک بیرون ملک رہنے والے رقوم کی ترسیل نہ کریں پاکستان کو ترسیلاتِ زر کا مسئلہ درپیش رہتا ہے لیکن ان کی بہبود اور بہتری کا کوئی خاطر خواہ انتظام نظر نہیں آتا۔