پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ایسے واقعات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے جن میں جنگلی چیتے آبادی میں گھس کر مویشیوں کو ہلاک کرتے ہیں، جس کی وجہ سے جنگل کے قریب رہنے والوں کو خطرات کا سامنا ہے۔
مقامی اخبارات میں آئے روز شیر یا چیتوں کے بھیڑ بکریوں اور مال مویشیوں کو گھروں میں گھس کر ہلاک کرنے کے واقعات کثرت سے سامنے آرہے ہیں، جس سے بچاؤ کے لیے حکومت کی جانب سے کوئی قابل ذکر اقدام نہیں اٹھائے گئے۔
محکمہٴ جنگلی حیات کے ناظم، نعیم ڈار کا کہنا ہے کہ ایک طرف علاقے میں چیتے کی نسل میں اضافہ ہوا ہے، جبکہ دوسری طرف انسانی آبادی بھی کافی بڑھی ہے؛ جس کے نتیجے میں انسانی آبادی کی جنگلی حیات کے مسکن میں مداخلت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اس کے باعث، جنگلی حیات، بالخصوص چیتا اپنی خوارک کے لیے آبادیوں میں آکر مویشوں کا شکار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جنگلی حیات بمقابلہ انسان کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔
نعیم ڈار کہتے ہیں کہ چیتوں کے آبادیوں میں گھس آنے کی ایک وجہ نجی سطح پر جنگلات اور سرسبز رقبے میں اضافہ بھی ہے کہ شیر اپنے آپ کو آبادی کے قریب جھاڑیوں میں چھپا لیتا ہے اور شام ہوتے ہی آبادی میں گھس کر مویشیوں کا شکار کرتا ہے۔
پاکستانی کشمیر کے سرحدی علاقے چکوٹھی کے کسان، مشتاق احمد نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ اس سال اپریل کے مہینے میں چیتے نے انکی ایک بکری کا اس وقت شکار کیا جب وہ انہیں چَرا کر گھر لے جا رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال چیتے نے انکی دو دودھ دینے والی بکریوں کو کھایا جس سے انہیں ہزاروں روپے کا نقصان ہوا۔
مشتاق احمد کہتے ہیں کہ چیتے سے بکریوں کو بچانا بہت مشکل ہے، کیونکہ وہ چھپ کر بکریوں کی تاک میں رہتا ہے اور موقع پاتے ہی حملہ آور ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چیتا بکریوں کی حفاظت کے لیے رکھے گئے انکے تیں کتے بھی کھا گیا۔
اسی علاقے میں گزشتہ ماہ چیتے نے ایک خاتون کی تین بکریوں کو ایک دن میں شکار کیا۔
محکمہ جنگلی حیات کے حکام کا کہنا کہ چیتوں کی پھلتی پھولتی نسل کو اپنے مسکن میں خوراک نہیں مل رہی اس لیے وہ آبادیوں کا رخ کرتے ہیں۔
نعیم ڈار نے بتانا ہے کہ چیتے کی نسل کے پھیلنے کے پیچھے جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے اٹھائے گئے اقدامات بھی شامل ہیں۔
محکمہٴ جنگلی حیات کے حکام کا کہنا ہے کہ مویشیوں کو چیتے سے بچانا کافی مشکل ہے، اس لیے کہ اس نے اپنا پیٹ تو بھرنا ہے۔ اگر اسے جنگل میں خوراک نہیں ملے گی تو وہ ضرور آبادی میں آئے گا۔ تاہم، نقصان کم کرنے لیے کسانوں کو حفاظتی تدابیر اپنانا ہوں گی، جن میں جانوروں کو باڑوں کے اند بند رکھنا شامل ہے۔
ناظم جنگلی حیات کہتے ہیں کہ مری کے علاقے میں لوگ اپنے مال مویشیوں کو رات کے وقت گھروں میں بند کرکے انہیں چیتے کا شکار ہونے سے بچانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ ریچھ کے فصلوں کو تباہ کرنے اور دیہاتیوں کو زخمی کرنے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔
تاہم، بعض علاقوں میں لوگوں نے مویشوں کا شکار کرنے کے لیے آنے والے چیتوں کو فائرنگ کرکے ہلاک و زخمی کرنے کی علاوہ محکمہٴ جنگلی حیات کے حوالے بھی کیا ہے۔