رسائی کے لنکس

خیبرپختونخوا: مہمند کے تجارتی مرکز میں خواتین کا داخلہ ممنوع


جرگے کی جانب سے اس ضمن میں ایک دستخط شدہ معاہدہ بھی جاری کیا گیا ہے۔
جرگے کی جانب سے اس ضمن میں ایک دستخط شدہ معاہدہ بھی جاری کیا گیا ہے۔

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے ملحقہ قبائلی ضلع مہمند کے جرگے نے مقامی تجارتی مرکز میں خواتین کے داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

جرگے کی جانب سے اس ضمن میں ایک دستخط شدہ معاہدہ بھی جاری کیا گیا ہے۔ جس کے تحت مقامی کپڑے کی مارکیٹ میں خواتین کے داخلے اور خریداری پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

اس حوالے سے دکانداروں کی تنبیہ کے لیے ایک اشتہار بھی مذکورہ تجارتی مرکز اور گاؤں کے مختلف مقامات پر چسپاں کیا گیا ہے۔ اشتہار میں متنبہ کیا گیا ہے کہ خواتین کو ضلعی مرکز غلنی کے قریب مقامی علاقے گنداؤ کے 'چندے بازار' میں جانے سے روکا جائے۔

جرگے کے اس فیصلے پر ضلعی انتظامیہ اور پولیس افسران بات کرنے سے گریزاں ہیں۔ معاہدے پر دستخط کرنے والے لگ بھگ 36 قبائلی رہنما بھی اس معاملے پر خاموش ہیں۔

ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی گل محمد مہمند نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ جرگہ اور فیصلے اتوار کو کیے گئے۔ اور جس بازار میں خواتین کے داخلے اورسودا سلف خریدنے پر پابندی عائد کی ہے وہ ضلعی انتظامی مرکز کے قریب واقع ہے۔

صوبائی وزیر اطلاعات شوکت علی یوسف زئی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں مذکورہ پابندی کی تصدیق کرتے ہوئے اسے قانون کے خلاف قرار دیا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں ضلعی انتظامیہ سے معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔

ان کے بقول بعض قبائلی روایات کے تحت ایسے فیصلے کیے جاتے ہیں۔

حزب اختلاف میں شامل پاکستان پیپلز پارٹی کے ضلع مہند کےصدر فاروق افضل نے اس فیصلے کو انسانی حقوق سے متصادم قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کے اقدامات سے خواتین کی مشکلات میں اضافہ ہو گا۔ اب خواتین کو خریداری کے لیے کئی کلو میٹر دور چارسدہ اور پشاور کے تجارتی مراکز میں جانا پڑے گا۔

رہنما پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ ماضی میں قبائلی روایات اور قبائلی جرگوں کے فیصلے موثر تھے۔ لیکن قبائلی اضلاع کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے بعد ایسے فیصلوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

خیال رہے کہ خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع میں ریاستی قوانین پر عمل درآمد ہمیشہ سے ہی مسئلہ رہا ہے۔ ان علاقوں میں لڑائی جھگڑوں اور دیگر تنازعات کے فیصلے مقامی قبائلی عمائدین پر مشتمل جرگوں کے ذریعے کرنے کی روایت تاحال برقرار ہے۔

XS
SM
MD
LG