عالمی بینک کے سربراہ رابرٹ زوئیلک نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے عہدے کی پانچ سالہ میعاد پوری ہوجانے پر 30 جون کو عہدہ چھوڑ دیں گے۔
امریکی نژادزوئیلک نے بدھ کو عہدے سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے عالمی بینک کی کارکردگی پر مسرت کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی سربراہی میں عالمی ادارے کے منصوبوں میں وسعت آئی اور بینک نے معاشی ترقی کو فروغ دینے اور غربت پر قابو پانے کے لیے ترقی پذیر ممالک کو 247 ارب ڈالرز کے قرضے فراہم کیے۔
زوئیلک کا کہنا تھا کہ اصلاحات کے نفاذ کے ذریعے عالمی بینک کو ایک تیز تر، موثر اور آزاد ادارہ بنادیا گیا ہے۔
بینک کے بورڈ نے تاحال زوئیلک کے جانشین کا اعلان نہیں کیا ہے۔
یاد رہے کہ ورلڈ بینک کے سب سے زیادہ حصص امریکہ کے پاس ہیں اور ایک غیر اعلانیہ سمجھوتے کے تحت 68 برس قبل قائم کیے گئے عالمی بینک کی سربراہی امریکی باشندے کو سونپی جاتی ہے جب کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا سربراہ کسی یورپی باشندے کو مقرر کیا جاتا ہے۔
اس وقت فرانس کی سابق وزیرِ خارجہ کرسٹین لگارڈ 'آئی ایم ایف' کی سربراہ ہیں ۔
ورلڈ بینک کی سربراہی سنبھالنے سے قبل 58 سالہ زوئیلک سابق امریکی صدر جارج بش کی انتظامیہ میں نائب وزیرِ خارجہ اور امریکہ کے تجارتی نمائندے کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔