عالمی ادارۂ صحت نے خبردار کیا ہے کہ کرونا وائرس ختم ہونے والا نہیں اور دنیا کو اس وبا کے ساتھ ہی جینا سیکھنا ہو گا۔
دنیا بھر میں کرونا وائرس سے تین لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور وبا پر قابو پانے کے لیے کئی ممالک لاک ڈاؤن اور دیگر پابندیوں میں نرمی کی طرف جا رہے ہیں۔ تاہم ماہرین مسلسل خبردار کر رہے ہیں کہ ایسا کرنے سے وبا کی شدت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
عالمی ادارۂ صحت نے بھی کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو سنگین قرار دیا ہے۔
ادارے کے ہنگامی حالات کے ڈائریکٹر مائیکل ریان نے بدھ کو جنیوا میں ورچوئل پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس انسانیت میں سرایت کر چکا ہے اور اب یہ پیش گوئی نہیں کی جا سکتی کہ اس پر کب تک قابو پایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا سے اب تک ایچ آئی وی ختم نہیں ہوا اور اب اسے کرونا وائرس کی صورت میں ایک وبا کا چیلنج درپیش ہے جو جلد ختم ہونے والا نہیں ہے۔
ریان نے مزید کہا کہ بین الاقوامی برادری کے لیے یہ اچھا موقع ہے کہ کرونا وائرس کی ویکسین کی تیاری کے لیے مواقع تلاش کیے جائیں اور اس کی تیاری کے بعد اس کی رسائی ممکن بنائی جائے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس گیبریاسس کا بھی کہنا ہے کہ دنیا کے بیشتر ملک کرونا وائرس پر قابو پانے کے لیے مختلف اقدامات کر رہے ہیں۔ تاہم ادارے کی تجاویز بدستور یہی ہیں کہ جتنا زیادہ ممکن ہو اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
گزشتہ سال کے اختتام پر چین کے شہر ووہان سے جنم لینے والے کرونا وائرس نے پوری دنیا کو اب تک اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکہ ہے جہاں 80 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
وبا کے علاج کے لیے امریکہ اور برطانیہ سمیت دیگر ملکوں میں ویکسین کی تیاری پر کام جاری ہے۔ وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کہیں لاک ڈاؤن ہے تو کہیں شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایات کی جا رہی ہیں۔
چین سمیت یورپ کے بعض ملکوں میں معمولاتِ زندگی بحال کر دیے گئے ہیں لیکن شہریوں کو احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کی ہدایت کی جا رہی ہے۔
امریکہ کی مختلف ریاستوں میں لاک ڈاؤن کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں اور شہریوں کو آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دینے کے مطالبے میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کئی مواقع پر کاروبارِ زندگی بحال کرنے کا کہہ چکے ہیں۔ تاہم وبائی امراض کے ماہر امریکی ڈاکٹر انتھونی فاؤچی مسلسل خبردار کر رہے ہیں کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کی صورت میں وبا مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔