دنیا بھر میں بولی اور سمجھی جانی والی زبانوں میں سے اردو ہندی دنیا کی دوسری بڑی زبان بن چکی ہے، جبکہ اول نمبر پر آنے والی زبان چینی ہے اور انگریزی کا نمبر تیسرا ہے۔
روزنامہ ’واشنگٹن پوسٹ‘ نے یونیورسٹی آف ڈیسلڈرف الرچ کی 15 برس کی مطالعاتی رپورٹ شائع کی ہے، جس کے مطابق دنیا بھر میں بولی جانے والی زبانوں کو ساتوں براعظموں میں نقشے اور چارٹ کی مدد سے تقسیم کیا گیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق، سب سے زیادہ، یعنی 2301 زبانیں براعظم ایشیا میں بولی جاتی ہیں، جبکہ دوسرے نمبر پر براعظم افریقہ ہے جہاں 2138 زبانیں بولی جاتی ہیں۔ بحر الکاہل کے خطے میں بولی جانے والی زبانوں کی تعداد ایک ہزار تین سو تیرہ بتائی جاتی ہے اور ساوتھ اور نارتھ امریکہ میں بولی جانے والی زبانوں کی تعداد ایک ہزار چونسٹھ ہے، جبکہ یورپ جہاں بہت سی قومیں آباد ہیں لیکن اس براعظم میں صرف دو سو چھاسی زبانیں بولی جاتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، بارہ زبانیں ایسی ہیں کہ جنھیں دنیا کی دو تہائی آبادی بولتی اور سمجھتی ہے۔ ان میں سے پانچ ایشیائی زبانیں ہیں جن میں چینی زبان سرفہرست ہے جسے ایک ارب انتالیس کروڑ لوگ بولتے سمجھتے ہیں، ان کے مقابلے میں اردو اور ہندی اٹھاون کروڑ پچاس لاکھ سے زائد لوگ بولتے اور سمجھتے ہیں۔
اس کے بعد نمبر آتا ہے انگریزی کا۔۔۔ جی ہاں، انگریزی زبان باون کروڑ ستر لاکھ لوگ بول اور سمجھ سکتے ہیں۔ ان کے مقابلے میں عربی بولنے اور سمجھنے والوں کی تعداد بھی کم نہیں جو چھالیس کروڑ ستر لاکھ کے قریب ہے جبکہ ہسپانوی زبان بولنے والوں کی تعداد بھی اڑتیس کروڑ نوے لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔
اس رپورٹ نے واضح کیا ہے کہ امریکہ میں سب سے زیادہ زبانیں نہیں بولی جاتی اس کے مقابلے میں کئی دیگر ممالک میں زیادہ زبانیں بولی جاتی ہیں۔ کئی زبانیں ایسی ہیں کہ جو کئی ممالک میں بولی اور سمجھی جاتی ہیں۔ جن میں بلاشبہ انگریزی سب سے زیادہ ممالک یعنی ایک سو ایک ممالک میں بولی اور سمجھی جاتی ہے جبکہ دوسرے نمبر پر عربی زبان ہے جو دنیا کے ساٹھ ممالک میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ فرانسیسی زبان اکیاون ممالک میں، چینی زبان تیتس ممالک میں ، ہسپانوی زبان اکتیس ممالک میں۔فارسی انتیس ممالک میں جرمنی اٹھارہ ممالک میں روسی سولہ ممالک میں، ملائیشن تیرہ ممالک میں پرٹیگیز بارہ ممالک میں بولی اور سمجھی جاتی ہے، انگریزی اور دیگر مغربی زبانوں کے زیادہ ممالک میں بولے جانے کی وجہ ان ممالک پر ان کی حکمرانی تھی جبکہ انگریزی بشتر ممالک میں سرکاری زبان ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بہت سی زبانیں ایسی ہیں کہ جنھیں بہت تھوڑے سے لوگ بولتے ہیں۔،لیکن، وہ ساتھ ہی دوسری زبان بھی بولتے اور سمجھتے ہیں اسی لئے اس صدی کے اختتام تک ان میں سے نصف زبانوں کے ختم ہوجانے کا خدشہ ہے۔
مستقبل میں بولی جانے والی زبانوں کا ڈھانچہ پیش کرتے ہوئے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے ڈیڑھ ارب لوگ انگریزی زبان سیکھ رہے ہیں ان کے مقابلے میں فرنچ سیکھنے والوں کی تعداد آٹھ کروڑ بیس لاکھ، چینی زبان سکھنے والوں کی تعداد تین کروڑ، ہسپانوی سیکھنے والوں کی ایک کروڑ پتالیس لاکھ، جرمن سیکھنے والوں کی تعداد بھی ایک کروڑ ہے پتالیس لاکھ ہے، جبکہ اطالوی زبان صرف اسی لاکھ اور جاپانی زبان صرف تیس لاکھ لوگ سیکھ رہے ہیں۔ جس سے ان زبانوں کے مستقبل کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔