رسائی کے لنکس

دنیا کاسب سے بڑا ٹیلی ویژن


تین انچ کی سکرین سے اپنے سفر کا آغاز کرنے والے ٹیلی ویژن کی سکرین کا سائز اب ہاتھی کے قد سے بڑھ چکاہے۔ ٹیلی ویژن سکرینوں کے سائز میں بے مثال اضافہ فلیٹ پینل ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی دریافت سے ہی ممکن ہوسکا ہے۔

دنیا کا سب سے بڑا ٹیلی ویژن ، جس کی اونچائی ایک ہاتھی کی اونچائی سے زیادہ ہے، برطانیہ کے ایک مہنگے اسٹور میں فروخت کے لیے پیش کردیا گیا ہے۔ اور اس کی قیمت مانگی جارہی ہے چھ لاکھ پاؤنڈ، یعنی تقریباً 8 کروڑ 65 لاکھ روپے۔

پیناسونک کمپنی کا تیار کردہ دنیا کے سب سے بڑے ٹیلی ویژن کی سکرین کا سائز 152 انچ ہے۔ گویا یہ سائز 50 انچ کے ٹیلی ویژنوں کو تین تین کی قطار میں ایک دوسرے کے اوپر رکھنے کے برابر ہے۔

ٹیلی ویژن کا وزن 600 کلوگرام کے لگ بھگ ہے اور اس میں فور کے ٹوکے ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے، جس کی قوت آج کل کے جدید ہائی ڈیفی نیشن (ایچ ڈی) ٹی وی سے چار گنا زیادہ ہے۔ اس ٹیلی ویژن میں تھری ڈی میں تصویر دکھانے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔

دنیا کے سب سے بڑے ہائی ڈیفی نیشن ٹیلی ویژن کا ابتدائی نمونہ پہلے پہل امریکی شہر لاس ویگاس میں 2010ء میں الیکٹرانک مصنوعات کی سالانہ نمائش میں پیش کیا گیا تھا۔ اس کی سکرین لازما ٹیکنالوجی پر کام کرتی ہے جس پر آپ روایتی ٹیلی ویژن کے مقابلے میں زیادہ بہتر، واضح اور زیادہ روشن تصویر دیکھ سکتے ہیں۔

ٹیلی ویژن سکرین کی اونچائی اور چوڑائی میں 17 اور 9 کا تناسب ہے۔ یہ وہی نسبت ہے، جو سینما کی سکرین میں استعمال کی جاتی ہے۔ چنانچہ اس ٹیلی ویژن پر فلمیں بالکل اسی طرح دیکھی جاسکتی ہیں جیسا کہ وہ سینما ہال میں دکھائی دیتی ہیں۔

1938ء کے لگ بھگ جب پہلےپہل ٹیلی ویژن متعارف ہوا تو اس کی سکرین کا سائز محض تین انچ تھا اور 1950ء کے قریب جب ٹیلی ویژن اسٹیشن قائم ہونے لگے تو ٹیلی ویژن اسکرین کا سائز بڑھ کر ساڑھے سات انچ تک پہنچ چکا تھا۔

پاکستان میں ٹیلی ویژن کی نشریات کا آغاز1964میں ہوا۔ اس وقت عام تاثر یہ تھا کہ صدر ایوب نے اپنی انتخابی مہم کوزیادہ کامیابی سے چلانے کے لیے ٹی وی شروع کیا تھا۔ لاہور میں جب پاکستان کے پہلے ٹیلی ویژن اسٹیشن نے اپنی نشریات کا آغاز کیا تو اسے دیکھنے کے لیے شہر میں کل چارسو ٹیلی ویژن سیٹ موجود تھے۔

ان دنوں مارکیٹ میں زیادہ تر 14 اور 16 انچ کے ٹیلی ویژن دستیاب تھے اور پھر آنے والے برسوں ایک عرصے تک 20 انچ کے ٹیلی ویژن کو گھر کے لیے ایک معیاری ٹی وی سمجھا جاتا رہا۔، لیکن بعد ازاں امیر گھرانوں میں 24 اور 26 انچ کے ٹیلی ویژن بھی دکھائی دینے لگے۔

ان دنوں آپ نے مختلف ٹیلی ویژن چینلز کے پروگراموں ، یا مختلف تقریبات میں بڑی بڑی ٹیلی ویژن سکرینیں دیکھتے ہوں، مگر اصل میں وہ ایک ٹیلی ویژن نہیں ہوتا کہ بلکہ کئی ٹی سکرینوں کو ایک ساتھ جوڑ کر بڑی سکرین کا تاثر پیدا کیا جاتا ہے۔

جب کہ 152 انچ کی سکرین کا ٹی وی ایک مکمل اکائی کی صورت میں ہے۔ ابتدائی طورپر یہ ٹیلی ویژن سیٹ تجارتی مقاصد کے لیے تیار کیا تھا، تاکہ مختلف کاروباری ادارے اس کو اپنی مصنوعات کی تشہہیر، کانفرنسوں اور دیگر مقاصد کے لیے استعمال کرسکیں۔ لیکن اب اسے بڑی سکرینوں پر اپنی پسند کے شو، کھیلوں کے مقابلے اور فلمیں دیکھنے کے شوقین بھی خرید سکتے ہیں۔

امریکہ میں اکثر لوگوں کے گھروں کی بیسمنٹ میں، جسے عموماً ہوم تھیٹر کا نام دیا جاتا ہے، پچاس سے ساٹھ انچ سکرین کے ٹیلی ویژن عام دکھائی دیتے ہیں ۔ بڑے ٹیلی ویژن امریکی مارکیٹ میں ڈیڑھ سے تین ہزار ڈالر کے درمیان مل جاتے ہیں، جب کہ اب کئی گھروں میں 72 سے 80 انچ کے ٹیلی ویژن بھی دکھائی دینے لگے ہیں، مگر ان کی قیمت کافی زیادہ ہے۔ جب کہ فی الحال 152 انچ کے ٹیلی ویژن سیٹ ابھی امریکی گھروں میں موجود نہیں ہیں۔

مہنگی ، قیمتی اور جدید ترین مصنوعات فروخت کرنے والے اس برطانوی اسٹور نے اپنے الیکٹرانک کے شعبے میں آئی پیڈ کے خصوصی اسپیکر بھی فروخت کے لیے پیش کیے ہیں جن کی اونچائی ہے گیارہ فٹ اور قیمت ہے تین لاکھ پاؤنڈ یعنی تقریباً چار کروڑ 32 لاکھ روپے۔

  • 16x9 Image

    جمیل اختر

    جمیل اختر وائس آف امریکہ سے گزشتہ دو دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ وہ وی او اے اردو ویب پر شائع ہونے والی تحریروں کے مدیر بھی ہیں۔ وہ سائینس، طب، امریکہ میں زندگی کے سماجی اور معاشرتی پہلووں اور عمومی دلچسپی کے موضوعات پر دلچسپ اور عام فہم مضامین تحریر کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG