رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی اقوام متحدہ سے ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ
دو ہفتے قبل کینیا کے شہر نیروبی کے قریب پاکستان کے معروف ٹی وی اینکر ارشد شریف کو گولیاں مار کر ہلاک کیے جانے کے بعد کینیا کی پولیس کے اس بیان پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ ارشد شریف کو کینیا کی پولیس نے شناخت کی غلطی پر اس وقت گولی مار دی جب ان کی کار پولیس کی جانب سے لگائے ناکے پر نہیں رکی تھی۔
پاکستان کی ایک تفتیشی ٹیم نے کینیا کا دورہ کرنے کے بعد کینیا کی پولیس کے بیان پر اعتراضات کیے ہیں اور اسے قتل قرار دیا ہے۔
صحافیوں کی عالمی تنظیم ’ رائٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ کے سب صحارا افریقہ بیورو کے ڈائریکٹر سدیبو مارونگ نےکہا ہے کہ کینیا کی پولیس کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات متنازع ہیں۔ اگر کینیا کے حکام اس قتل پر روشنی ڈالنا چاہتے ہیں تو انہیں یہ یقینی بنانا ہو گا کہ ان کی تحقیقات میں کچھ چھپایا نہیں گیا اور وہ غیر مبہم اور غیر جانب دارانہ ہے۔
رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے ایشیا پیسیفک ڈیسک کے سربراہ ڈینیئل باسٹرڈ نے کہا ہے کہ ارشد کینیا میں کیوں تھا اور اس نے اپنا ملک کیوں چھوڑا؟ یہ سوالات قتل کے پیچھے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ چونکہ کینیا اور پاکستان دونوں ہی جانب مفادات کا ٹکراؤ ہے اس لیے ہم اقوام متحدہ سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ قتل کے اس واقعہ کی تحقیقات ایک آزاد بین الاقوامی ٹیم سے کرائے تاکہ اس قتل کے تمام پہلو روشنی میں آ سکیں۔
مصر: آب و ہوا پر COP27 کانفرنس سے قبل گرفتاریاں
انسانی حقوق کے نگران ادارے ہیومن رائٹس واچ نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ مصر میں جاری آب و ہوا سے متعلق کانفرنس COP27 کے دوران مظاہروں کی کال دینے والے درجنوں افراد کو کانفرنس کے آغاز سے قبل گرفتار کر لیا گیا ہے۔
تفریحی قصبے شرم الشیخ میں جہاں یہ کانفرنس منعقد ہو رہی ہے حفاظتی اقدامات سخت کر دیے گئے ہیں۔ بیان کے مطابق حکام کو تمام ٹیکسیوں میں کیمرے نصب کرنے کے لیے کہا گیا ہے ، جس سے سیکیورٹی ایجنسی ڈرائیوروں اور مسافروں کی نگرانی کر سکتی ہے ۔
اس کے علاوہ، مصری حکام نے کانفرنس کے مقام سے باہر گرین زون تک رسائی کی رجسٹریشن کو بھی بقول ہیومن رائٹس واچ غیر ضروری طور پر پیچیدہ کر دیا ہے۔
گزشتہ کانفرسوں کے دوران گرین زون کھلا رہا ہے جس سے آب و ہوا کے مسائل پر خیالات کے تبادلے اور سربراہی اجلاس کے شرکاء کو عوام کے ساتھ بات چیت کا موقع فراہم ہوتا ہے ۔
مصری حکومت نے شرکاء کے لیے ایک اسمارٹ فون ایپلی کیشن بھی جاری کی ہے جس میں پاسپورٹ نمبر سمیت ذاتی معلومات طلب کی گئی ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ دو مقامی حقوق گروپوں کی جانب سے اس ایپ کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ ایپ کو فون کے کیمرہ، مائیکروفون، لوکیشن اور بلوٹوتھ کنکشن تک رسائی درکار ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ فون ایپ سے جمع کی گئی تمام معلومات کو تیسرے فریق کے ساتھ بھی شیئر کیا جا سکتا ہے، جس سے پرائیویسی کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ پابندیاں کانفرنس کے دوران غیر سرکاری گروپوں اور صحافیوں کی بامعنی شرکت میں رکاوٹیں ڈالیں گی ، جس سے کانفرنس کے کامیاب اور مؤثر نتائج کو روکا جائے گا۔
ایران میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے ساتویں ہفتے میں داخل
ایران میں اتوار کے روز یونیورسٹیوں اور زیادہ تر شمال مغربی کرد علاقے میں نئے مظاہرے شروع ہو گئے جو سات ہفتوں سے جاری حکومت مخالف تحریک میں شامل افراد کی شدید پکڑ دھکڑ کے باوجود برقرارہیں۔
ستمبر کے وسط میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے، 1979 کے انقلاب کے بعد سے علما حکمرانوں کے لیے سب سے بڑے چیلنج میں تبدیل ہو گئے ہیں۔
ناروے میں قائم انسانی حقوق کے ایک گروپ Hengaw نے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے اتوار کے روز کرد صوبے کے ایک قصبے مریوان میں فائرنگ کی جس سے 35 لوگ زخمی ہو گئے ۔خبر رساں ادارہ اے ایف پی اس تعداد کی فوری طور پر تصدیق نہیں کر سکا ۔
تازہ ترین مظاہرہ تہران میں ایک کرد طالبہ نسرین غدری کی ہلاکت کے باعث شروع ہوا جو ’ہینگو ‘ کے مطابق ہفتے کو پولیس کی جانب سے سر پر مار پیٹ کے بعد ہلاک ہو گئی تھی۔ ایرانی حکام نے ابھی تک اس ہلاکت کی وجہ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
ہینگو نے کہا کہ غدری کو حکام کے اصرار پر فجر کے وقت جنازے کی رسومات کے بغیر دفن کیا گیا تھا جنہیں خدشہ تھا کہ یہ واقعہ احتجاجی فلیش پوائنٹ بن سکتا ہے۔
اتوار کے روز، ایران کے قانون سازوں کی اکثریت نے عدلیہ پر زور دیا کہ وہ مظاہروں کے دوران، جنہیں حکام بلوے قرار دیتے ہیں آنکھ کے بدلے آنکھ کے انصاف کا اطلاق کرے۔
امریکہ نے ایرانی حمایت یافتہ تیل کی اسمگلنگ کے بین الاقوامی نیٹ ورک پر پابندیاں لگا دیں
امریکہ نے جمعرات کے روز تیل کی اسمگلنگ کے ایک بین الاقوامی نیٹ ورک کے خلاف پابندیاں عائد کر دی ہیں جس کے بارے میں اس نے کہا ہے کہ وہ حزب اللہ اور ایران کی قدس فور س کی مدد کرتا ہے ۔
ان پابندیوں میں درجنوں لوگوں ، کمپنیوں اور ٹیکنکرز کو ہدف بناتے ہوئے واشنگٹن تہران پر اپنا دباؤ بڑھا رہا ہے ۔
امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران اس نیٹ ورک کے ارکان کو نامزد کرتا ہے جنہوں نے لبنان کے لیے ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ اور ایران کی پاسداران انقلاب کی ایک شاخ قدس فورس کے لیے تیل کی تجارت کو آسان بنایا اور محصولات پیدا کیے ۔
ایرانی تیل کے اسمگلروں کے خلاف امریکہ نے یہ تازہ ترین اقدام ایسے وقت میں کیا ہے جب ایران کے 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کی کوششیں تعطل کا شکار ہیں اور اسلامی جمہوریہ اور مغرب کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں جب کہ ملک کے اندر ایک 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے خلاف ملک بھر کئی ہفتوں سے حکومت کے خلاف مظاہرے جاری ہیں ۔