طالبان حکومت کا ایران اور پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں کو حکومت مخالف مظاہروں سے گریز کی ہدایت
طالبان کی مہاجرین اوروطن واپس آنے والوں کی وزارت نے ایران اور پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین سے کہا ہے کہ وہ ان ممالک میں حکومت مخالف مظاہروں سے گریز کریں۔
مہاجرین کے لیے طالبان کے وزیر عبدالرحمن راشد نے ایک بیان میں کہا کہ ایران اور پاکستان میں جاری احتجاج ان ملکوں کے اندرونی مسائل ہیں اور افغان مہاجرین کو ان مظاہروں میں شامل نہیں ہونا چاہیے۔
ایران اور پاکستان میں پچاس لاکھ سے زائد افغان مہاجرین مقیم ہیں۔
افغانستان: طالبان پڑوسی ممالک کے ساتھ سرحدی جھڑپوں کے خلاف ہیں
طالبان پکتیا کی سرحدی جھڑپوں پر پاکستان کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں۔ دونوں جانب سے ایک مشترکہ ورکنگ کمیٹی کام کر رہی ہے اور مستقبل میں ایسے مسائل کو روکنے کے لیے اپنی ملاقاتیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
افغانستان میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ افغانستان پڑوسی ممالک کے ساتھ سرحد پار جھڑپوں کے خلاف ہے۔
مجاہد نے کہا کہ ہم اپنے کسی بھی پڑوسی ملک کے ساتھ تصادم کے لیے نہیں بلکہ اپنی سرحد اور سرحدی علاقوں کی حفاظت کے لیے پرعزم ہیں۔
مقامی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ طالبان اور پاکستانی سرحدی فورسز کے درمیان تین روز تک جاری رہنے والی لڑائی منگل کو روک دی گئی اور دونوں فریق سرحد پر ملے لیکن اب تک ان مذاکرات میں کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا ہے۔
چین: کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے 37 لاکھ آبادی کا شہر لاک ڈاؤن
چین کے جنوبی شہر گوانگزو کے سب سے بڑےضلع میں کووڈ۔19 وباکو پھیلنےسے روکنے کی کوشش میں لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے ۔
ان پابندیوں کا آغاز پیر کے روز ہوا۔عوامی آمد و رفت معطل ہے اور ریستورانوں میں کھانے پر پابندی ہے ۔
رہائشیوں کے لیے لازمی ہے کہ اگر وہ اپنا گھر چھوڑنا چاہتے ہیں تو منفی ٹیسٹ پیش کریں۔
گوانگزو میں بایون ضلع 3.میں 37 لاکھ افراد رہتے ہیں اور وہاں اسکولوں کے لیے کلاسز میں موجودگی معطل کر دی گئی ہے اور یونیورسٹیوں کو سیل کر دیا ہے۔
شہر نے اعلان کیا کہ یہ اقدامات کم از کم جمعہ تک جاری رہیں گے۔
چین دنیا کا واحد بڑا ملک ہے جو اب بھی سخت لاک ڈاؤن اقدامات اور بڑے پیمانے پر جانچ کے ذریعے وائرس کی منتقلی کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔
یونان: سمندری طوفان میں گھرے سینکڑوں تارکین وطن کو بچانے کی کوششیں جاری
یونانی حکام کا کہنا ہے کہ جنوبی جزیرے کریٹ کے ساحل پر ایک بڑی امدادی کارروائی جاری ہے اورخیال ہے کہ سینکڑوں تارکین وطن کو لے جانے والی ایک کشتی خراب ہو کر سمندر میں بھٹک رہی ہے ۔
کوسٹ گارڈ نے منگل کو کہا کہ کشتی پر سوار مسافروں نے حکام کو آگاہ کرنے کے لیے رات کے وقت ہنگامی نمبر پر کال کی تھی۔
کوسٹ گارڈ نے بتایا کہ مسافروں کے مطابق کشتی پر تقریباً چار سو سے پانچ سو افراد سوار تھے، لیکن اس تعداد کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔
یونانی بحریہ کا ایک فریگیٹ، دو اطالوی ماہی گیری جہاز، ایک ٹینکر اور دو مال بردار بحری جہاز ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہے تھےلیکن تیز ہواؤں اور طوفانی سمندروں کے باعث صبح تک کسی بھی مسافر کو اس کشتی سے نکالنا ممکن نہیں ہو سکا۔
فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ تارکین وطن کو لے جانے والی کشتی کہاں سے روانہ ہوئی تھی ؟ اس کی مطلوبہ منزل کیا تھی یا اس میں سوار افراد کی قومیتیں کیا تھیں ؟
مشرق وسطیٰ ، ایشیا اور افریقہ میں تنازعات اور غربت سے بچنے کے لیے ہزاروں افراد ہر سال خطرناک سمندری سفر کے ذریعے یورپی یونین کے ممالک میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان میں سے بیشتر ہمسایہ ملک ترکی سے یونان پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں یا پھر اٹلی کا طویل راستہ اختیار کرتے ہیں۔