صومالی حکومت کا الشباب کے 40 عسکریت پسند ہلاک کرنے کا دعویٰ
صومالی حکومت کے مطابق اس کی فورسز نے وسطی شبیل کے علاقے میں الشباب کے تقریباً 40 جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا ہے۔
ایک ماہ طویل کارروائی میں تازہ ترین جھڑپوں کا مقصد اسلام پسند عسکریت پسند گروپ کی گرفت کو کمزور کرنا ہے۔
الشباب القاعدہ کی ایک شاخ ہے جو پورے ملک میں اسلامی قانون کی اپنی تشریح نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہےاور اکثر دارالحکومت موغادیشو اور دیگر جگہوں پر مہلک حملے کرتی رہتی ہے۔
الشباب نے موغادیشو میں صدر کی رہائش گاہ کے قریب ایک سخت حفاظتی ہوٹل پر اتوار کے روز دھاوا بولا تھا جس میں نو افراد ہلاک ہو گئے تھے ۔
حکام کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی امداد کی ترسیل پر الشباب کی پابندیوں نے صومالیہ کو قحط کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے اور چار دہائیوں میں بدترین خشک سالی کے اثرات کو مزید بڑھا دیا ہے۔
مختلف فریق جھڑپوں کے بارے میں عام طور پر متضاد بیانات دیتے ہیں۔
صومالیہ کی وزارت اطلاعات نے ایک بیان میں کہا کہ سیکیورٹی فورسز اور ہمارے بین الاقوامی اتحادیوں نے الشباب کے 40 کے قریب جنگجوؤں کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کر دیا۔
وزارت نے اس کارروائی کو بدھ کی رات وسطی شبیل کے گاؤں علی فولدھیر کے قریب جنگل میں ایک منصوبہ بند کارروائی کے طور پر بیان کیالیکن الشباب اور ایک قبیلے کے جنگجو نے کہا کہ لڑائی عسکریت پسندوں کے حملے سے شروع ہوئی۔
خواتین کے پارکوں میں جانے پر پابندی حجاب نہ پہننے کے باعث لگائی ہے: طالبان
طالبان نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں خواتین کے پارکوں میں جانے اور تفریحی میلوں میں شرکت پر پابندی عائد کر دی ہے۔
طالبان افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے خواتین پر محرم کے بغیر سفر کرنے جب کہ گھر سے باہر حجاب اور برقع پہن کر نکلنے جیسی پابندیاں عائد کر چکے ہیں۔
ملک میں لڑکیوں کے سیکنڈری اسکولز اسکول جانے پر بھی پابندی ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق وزارتِ امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے ترجمان محمد عاکف صادق مہاجر نے کہا کہ ہم نے فی الحال یہ فیصلہ اس لیے کیا ہے کیوں کہ حجاب کی پابندی پر عمل نہیں کیا جا رہا تھا. جب کہ عوامی مقامات پر مرد اور خواتین بھی اکٹھے نظر آ رہے تھے۔
طالبان کے اس فیصلے پر خواتین اور پارک کی انتظامیہ میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
افغانستان میں دو کروڑ 80 لاکھ سے زیادہ افراد کو امداد کی ضرورت ہے: اقوام متحدہ
افغانستان مین اقوام متحدہ کے فلاحی امور کے رابطہ دفتر یا او سی ایچ اے نے پیش گوئی کی ہے کہ ملک میں دو کروڑ 80 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو امداد کی ضرورت ہوگی۔
اقوام متحدہ کے فلاحی ادارے کا کہنا ہے کہ40 لاکھ بچے اور خواتین شدید غذائی قلت کا شکار ہیں اور 34 صوبوں میں سے 30 صوبوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
او سی ایچ اےکے مطابق جنوری اور اکتوبر 2022 کے درمیان انسانی ہمدردی کے اداروں کے ارکان نے کم از کم دو کروڑ 19 لاکھ لوگوں تک خوراک اور ذریعہ معاش کے لیے مدد فراہم کی ۔
عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ ایک کروڑ 7 لاکھ افراد کو صحت کی دیکھ بھال اور علاج تک رسائی دی گئی ہے جب کہ 57 لاکھ بچے، حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں میں شدید غذائی قلت کو روکنے اور ان سے نمٹنے کے لیے مدد فراہم کی گئی ہے۔
ایک اور خبر کے مطابق افغانستان میں اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ہائی کمشنریعنی یواین ایچ سی آرکے مطابق افغانستان میں 34 لاکھ لوگ بے گھر ہیں جن میں سے نصف سے زیادہ خواتین اور لڑکیاں ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جبری نقل مکانی ، بے گھر ہونے والی خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کے خطرات کو بڑھا دیتی ہے۔
مصر : 30 سیاسی کارکن رہا کرنے کا اعلان
مصری حکام نے30 سیاسی کارکنوں کو جیل سے رہا کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ اعلان 24 نومبر کو دیر گئے کیا گیا اور مصر کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر بین الاقوامی جانچ کے دوران بڑے پیمانے پر رہائی کے سلسلے میں تازہ ترین کارروائی ہے۔
کارکنوں کی شناخت یا ان میں سے کتنے افراد کو پہلے ہی رہا کر دیا گیا ہے، اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔
اس ماہ کے شروع میں دو ہفتوں پر مبنی آب و ہوا کی تبدیلی پر عالمی سربراہی اجلاس مصر کی میزبانی میں ہوا جس میں مصری سیاسی مخالف عبد الفتاح کی قید میں بھوک ہڑتال کا مو ضوع چھایا ہوا تھا۔
انھوں نے اس دوران اپنی بھوک ہڑتال میں تیزی لاتے ہوئے اس سربراہی اجلاس کے دوران پانی پینا بھی چھوڑ دیا لیکن جب ان کی صحت کے بارے میں خدشات بڑھ گئے تو انھوں نے ہڑتال کو روک دیا۔
مصر نے 2013 کے بعد سے اختلاف کرنے والوں اور ناقدین کے خلاف کریک ڈاؤن کیا ہے۔ہزاروں کو جیلوں میں ڈالا ہے۔عملی طور پر مظاہروں پر پابندی لگا دی ہے اور سوشل میڈیا کی کڑی نگرانی کی ہے۔