انڈونیشیا: بالی بم دھماکوں میں ملوث مجرم پیرول پر رہا
اندونیشا میں 2002 کے بالی بم دھماکوں میں جس عسکریت پسند کو دھماکہ خیز مواد کو بنانے کا مجرم قرار دے کر 20 سال قید کی سزا دی گئی تھی، اسے اپنی آدھی سزا کاٹنے کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔
تفریحی مقام بالی میں ہونے والے بم دھماکوں میں 202 افراد ہلاک ہوئے تھے ۔
مجرم ہشیام بن علی زین کی رہائی سے متعلق اعلان پر آسٹریلیا نے سخت اعتراضات کیے تھے، لیکن اس کے باوجود اسے بدھ کر پیرول پر رہا کر دیا گیا ۔
مجرم ہشیام بن علی زین کو عمر پاٹیک کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور وہ القاعدہ سے منسلک نیٹ ورک جماعۃ اسلامیہ کا ایک سرکردہ رکن تھا۔
اس گروپ کو 12 اکتوبر 2002 کو بالی کے ساحلی مقام کوٹا بیچ کے دو نائٹ کلبوں میں بم دھماکوں کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔
انڈونیشیا کے حکام کا کہنا ہے کہ پاٹیک کی جیل میں کامیابی کے ساتھ اصلاح کی گئی تھی اورجس سے دوسرے عسکریت پسندوں کا نظریہ تبدیل کرنے میں مدد ملے گی۔
افغانستان کے لیے خصوصی امریکی نمائندے تھامس ویسٹ کی یو اے ای میں افغان تاجروں سے ملاقات
افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے تھامس ویسٹ نے متحدہ عرب امارات میں متعدد افغان تاجروں اور سرمایہ کاروں سے ملاقات کی اور ان سے افغانستان کو درپیش معاشی چیلنجز اور تجارتی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
تھامس ویسٹ نے سلسلہ وار ٹوئٹس میں یہ بھی کہا ہے کہ انہوں نے متحدہ عرب امارات کے حکام سے ملاقات کی اور افغانستان سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے، وہ سفارت کاری میں سرگرم ہے، معیشت کو ترقی دینے کے خواہاں ہے، افغان کاروباری اداروں کے لیے وہ ایک طویل عرصے سے مرکز رہا ہے اور اس کے افغانستان کی بااثر کمیونٹیز کے ساتھ اہم تعلقات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور متحدہ عرب امارات افغانستان میں مشترکہ ترجیحات پر متحدہ عرب امارات کے ساتھ اہم رابطہ کاری جاری رکھیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں لڑکیوں کو سیکنڈری اسکول میں واپس لانے سے لے کر سرمایہ کاری کی جانب راغب کرنے والی پالیسیوں کی حوصلہ افزائی جاری رکھی جائے گی۔
شہریوں کی حفاظت طالبان کی ذمہ داری ہے: اقوام متحدہ امدادی مشن برائے افغانستان
افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی مشن یا ’یوناما‘ کا کہنا ہے کہ حالیہ دہشت گرد حملوں میں مزار شریف اور جلال آباد میں کم از کم 38 شہری ہلاک اورزخمی ہوئے ہیں۔
امدادی مشن کا مزید کہنا تھا کہ یہ حکام کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام افغان عوام کی حفاظت کریں۔
امدادی مشن ’یو این اے ایم اے‘ نے ٹویٹ کیا کہ افغانستان میں عوامی مقامات پر حملوں کے حالیہ سلسلے نے شہریوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور ان حملوں سے ایک گردوارے کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
افغانستان: 8لاکھ 75 ہزار بچوں کو شدید غذائی قلت کا سامنا
یونیسیف کا کہنا ہے کہ 2023 میں افغانستان میں تقریباً آٹھ لاکھ 75 ہزار بچوں کو ملک میں شدید غذائی قلت کا سامنا ہو گا اور ادارے کو انہیں علاج کے لیےاسپتال میں داخل کرانا پڑے گا۔
اسی دوران اقوام متحدہ کے فلاحی امور کے رابطہ دفتر OCHA کا کہنا ہے کہ افغانستان میں انسانی ضروریات میں اضافہ ہو رہا ہے جہاں دو کروڑ لوگ خوراک کے عدم تحفظ کا شکار ہیں اور دو کروڑ 10 لاکھ افراد کو انسانی ہمدردی کی مدد کی ضرورت ہے۔
کئی دہائیوں کی جنگ، خشک سالی، معاشی بحران اور بار بار آنے والی قدرتی آفات کی وجہ سے یہ ضروریات مسلسل بڑھ رہی ہیں ۔
عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ ان ضرورت مند لوگوں کی مدد کے لیے بروقت فنڈز درکار ہیں۔