طالبان اقتدار میں افغان خواتین کو بہت کم حقوق حاصل ہیں: رینا امیری
الحرہ ٹیلی ویژن نے افغان خواتین، لڑکیوں اور انسانی حقوق کے لیے امریکی خصوصی مندوب رینا امیری کا انٹرویو کیا ہے۔ زوم پر کیے گئے انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ افغانستان کی صورت حال بے حد افسوسناک ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کی دو دہائیوں تک اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے اور کچھ فوائد حاصل کرنے کے بعد طالبان کے افغانستان پر قبضے کے نتیجے میں صورت حال بد تر ہو گئی ہے جہاں خواتین کو بہت کم حقوق حاصل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغان خواتین جو صرف دو سال پہلے پیشہ وارانہ ذمے داریاں انجام دیتی تھیں اب سڑکوں پر خوراک کے لیے بھیک مانگ رہی ہیں۔
انہوں نے توجہ دلائی کہ خواتین کے کام نہ کرنے کا اثر افغان معیشت پر پڑے گا۔
امیری نے نسلی اور مذہبی اقلیتوں کو درپیش انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی بات کی اور یہ بھی بتایا کہ عالمی برادری اس سلسلے میں کیا کر رہی ہے ۔
طالبان کا اس حوالے سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا
طالبان نے کابل ایئرپورٹ پر غیر ملکی کاروباری افراد کی سہولت کے لیے کاؤنٹر قائم کر دیا
طالبان حکومت نے کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ایک مرکز قائم کیا ہے تاکہ غیر ملکی کاروباری افراد کو ان کی آمد پر ہی ویزا اور سرمایہ کاری سے متعلق خدمات کی سہولت فراہم کی جا سکے۔
وزارت صنعت و تجارت کے حکام کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے افغانستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔
لیکن افغانستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سربراہ محمد یونس محمد کا کہنا ہے کہ بینکنگ پر عائد بیرونی پابندی کے علاوہ انفراسٹرکچر کی کمیابی بھی ان مسائل میں شامل ہیں جو افغانستان میں بڑی سرمایہ کاری کو روکتے ہیں۔
افغان ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت کا تسلیم نہ کیا جانا بھی افغانستان میں سرمایہ کاری کی راہ میں ایک اور بڑی رکاوٹ ہے۔
یمن تنازع میں اب تک گیارہ ہزار سے زیادہ بچے ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں: اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن میں 2015 سے اب تک 11 ہزار سے زائد بچے ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔
یونیسیف کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ممکنہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہےکیونکہ اقوام متحدہ سےصرف اس وقت کے تصدیق شدہ واقعات کو شمار کیا ہے جب سعودی زیرقیادت اتحاد نے تنازع میں شمولیت اختیار کی تھی۔
یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا کہ ہزاروں بچے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اورمزید لاکھوں کو بیماری یا بھوک سے موت کے خطرے کا سامناہے ۔
ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے 2014 کے آخر میں یمن کے دارالحکومت پر قبضہ کر لیا تھا اور سعودی قیادت والے اتحاد نے 2015 کے اوائل میں بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کی حمایت میں فضائی حملے شروع کیے تھے۔
یہ تنازع یمن کے لوگوں کے لیے تباہ کن رہا ہےاور دنیا کے بدترین انسانی بحرانوں میں سے ایک ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ تقریباً تین چوتھائی آبادی کو انسانی امداد اور تحفظ کی ضرورت ہے۔
زیمبیا: دارالحکومت کے مضافات سے 27 تارکین وطن کی نعیشیں برآمد
زیمبیا میں حکام نے بتایا کہ پولیس کو اتوار کے روز27 مردوں کی لاشیں ملی ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ایتھوپیا سے آئے تھے اور وہ ممکنہ طور پر بھوک اور تھکن سے موت کا شکار ہوئے اور ان کی لاشیں دارالحکومت کے مضافات میں کھیتی باڑی کے ایک علاقے میں پھینک دی گئی تھیں ۔
پولیس کی ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ ہلاک ہونے والے تمام مرد تھے جن کی عمریں 20 سے 38 برس کے درمیان تھیں اور انہیں نامعلوم افراد نے سڑک کے کنارے پھینک دیا تھا۔
پولیس کے ترجمان ڈینی مویلے نے ایک بیان میں کہا کہ پولیس اور سیکیورٹی کے دیگر شعبوں نے اس واقعے کے بعد تحقیقات شروع کر دی ہیں
ایتھوپیا کے تارکین وطن اکثر جنوبی افریقہ جیسے ممالک کا سفر کرتے وقت زیمبیا کا رخ کرتے ہیں اور وہاں ٹرانزٹ میں اموات کی اطلاعات بھی بہت کم ملتی ہیں۔