افغان سفارت خانے کا پاکستان سےرہا ہونے والے افغان باشندوں کی واپسی کے اخراجات برداشت کرنے کا اعلان
اسلام آباد میں طالبان حکومت کےزیر کنٹرول سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ان افغان تارکین وطن کے اپنے ملک واپس جانے کے اخراجات ادا کرے گا جنہیں کراچی میں پاکستانی جیلوں سے رہا کیا گیا تھا اور پاکستانی حکومت افغانستان بھیجے گی۔
کراچی میں پاکستانی پولیس کے مطابق 129 خواتین اور 178 بچے ان سینکڑوں افغان تارکین وطن میں شامل ہیں جنہیں پولیس نے پاکستان میں قیام کی قانونی دستاویزات نہ ہونے کی وجہ سے گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا تھا۔
جیل میں بند بچوں کی تصویریں شائع ہونے کے بعد پاکستانی عہدے داروں کے اس اقدام کی انسانی حقوق کے کارکنوں اور تنظیموں نے مذمت کی تھی
پاکستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات چاہتے ہیں: طالبان
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت پاکستان سمیت اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات چاہتی ہے اور ان تمام طریقوں پر یقین رکھتی ہے جو اس مقصد کو حاصل کرنے کا باعث بن سکتے ہیں۔
مجاہد نے منگل کو دیر گئے ایک بیان میں کہا کہ ہم اس مقصد کے لیے پرعزم ہیں لیکن پاکستانی فریق کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ صورت حال کو بہتر بنانے کا حل تلاش کرے۔
اسی دوران پاکستان کی وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے منگل کو کہا کہ پاکستان نے افغانستان کو پیغام بھیجا ہے کہ ملک کی سلامتی اس کی سرخ لکیر ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ پاکستان کا مقصد اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات رکھنا ہے۔
ایران کے مظاہروں میں 70 بچوں سمیت 516 افراد ہلاک ہوچکے ہیں: ہیومن رائٹس ایکٹوسٹس
امریکہ میں قائم انسانی حقوق کے نگران ادارے کا کہنا ہے کہ ایران میں حکومت مخالف مظاہروں کے آغاز کےبعد سے تقریباً چار ماہ میں 516 مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں۔
ہیومن رائٹس ایکٹوسٹس نیوز ایجنسی یا ایچ آر اے این اے نے پیر کے روز بتایا کہ مرنے والوں میں70بچے بھی شامل ہیں۔
گروپ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گرفتار افراد کی تعداد 19200 سے زیادہ ہے جن میں 687 طلباء شامل ہیں۔
یہ مظاہرے ستمبر کے وسط میں 22بائیس سالہ مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے ردعمل میں شروع ہوئےجنہیں ایران کی اخلاقیات پولیس نے ملک میں لباس کوڈ کی خلاف ورزی کرنے پر حراست میں لیا تھا۔
اقوام متحدہ کے امدادی مشن کا خواتین پر پابندی کے سلسلے میں طالبان اور حامد کرزئی سے رابطہ
افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن کے نائب سربراہ مارکس پوٹزل نے کئی طالبان عہدیداروں اور سابق صدر حامد کرزئی سے ملاقات کی ہے اور خواتین کی تعلیم اور این جی اوز میں کام پر طالبان کی نئی پابندیوں پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
امدادی مشن نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ افغان خواتین امدادی کارکنوں پر پابندی سے انسانی بحران مزید گہرا ہو گا جس سے معاشی بدحالی اور افغانستان کی تنہائی مزید بڑھے گی۔
اسی دوران طالبان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سراج الدین حقانی نے اقوام متحدہ کےنمائندے کو بتایا ہے کہ طالبان قیادت عوام کی بھلائی کے لیے سوچتی ہے اور اس کے لیے پرعزم ہے اور مزید کہا کہ اس مسئلے کو حل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مسائل کے ایک معقول اور مستقل حل پر کام کیا جا رہا ہے جو شرعی احکام اور ہمارے لوگوں کی ثقافت سے ہم آہنگ ہو۔