صومالیہ کا شدت پسند گروپ الشباب کے خلاف بھرپور کارروائی کا اعلان
صومالیہ نے شدت پسند گروپ الشباب کے خلاف ایک دہائی سے زائد عرصے میں سب سے اہم فوجی کارروائی کا آغاز کیا ہے۔
اس بار صومالی اس مہم میں قائدانہ کردار ادا کر رہے ہیں۔
شہریوں پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ القاعدہ سے منسلک ان شدت پسندوں کے خلاف متحدہو جائیں جو طویل عرصے سے معاشرے میں سرایت کر رہے ہیں اور اپنے فائدے کے لیے قبیلوں کی تقسیم کو ہوا دے رہے ہیں اور اسلامی خلافت کے نفاذ کے لیے لاکھوں ڈالر بٹور رہے ہیں۔
صومالیہ کی حکومت نے الشباب کے ہزاروں جنگجوؤں کے خلاف ایک مکمل جنگ قرار دیا ہے۔
ان جنگجوؤں نے کئی دہائیوں سے اپنی پرتشدد کارروائیوں سے ملک میں امن و امان کی بحالی کو روک رکھا ہے
چین کے وزیر خارجہ کا مصر کا دورہ، سیاحت اور سرمایہ کاری کے فروغ پر بات چیت
چین کے اعلیٰ سفارت کار مصری اور عرب لیگ کے حکام سے بات چیت کے لیے قاہرہ کا دورہ کر رہے ہیں۔
چن گانگ وسائل سے مالا مال افریقی براعظم کے دورے کے آخری پڑاؤ پر اتوار کو مصر میں تھے جہاں بیجنگ نے انفراسٹرکچر میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے اور اپنے مضبوط نقش چھوڑے ہیں ۔
وزیر خارجہ چن نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور اپنے مصری ہم منصب سامح شکری سے الگ الگ ملاقات کی اور چین اور مصر کے تعلقات اور ملک میں چینی سیاحت کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا۔
چن نے مصر کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے چین کی حمایت جاری رکھنے کا وعدہ کیا جن میں چین پہلے ہی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکا ہے۔
چینی اور مصری وزرائے خارجہ نے کہا کہ انہوں نے اسرائیل فلسطین تنازعہ کےبارے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بھی بات کی۔
ہیومن رائٹس واچ کا افغان کرکٹ ٹیم کی آئی سی سی میں رکنیت معطل کرنے کا مطالبہ
آسٹریلوی کرکٹ بورڈ کی جانب سے افغان قومی کرکٹ ٹیم کے ساتھ کھیلنے سے انکار کے بعد ہیومن رائٹس واچ کے ایک عہدیدار نے آئی سی سی سے مطالبہ کیا ہےکہ کونسل میں افغانستان کی قومی کرکٹ ٹیم کی رکنیت معطل کی جائے ۔
ہیومن رائٹس واچ کے عالمی اقدامات کے ڈائریکٹر منکی ورڈن نے کہا کہ افغانستان کی بین الاقوامی کرکٹ میں شرکت کی معطلی اس وقت تک برقرار رہنی چاہیے جب تک کہ خواتین اور لڑکیاں ایک بار پھر ملک میں تعلیم اور کھیلوں میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی جاتی ۔
ایشیا ڈائریکٹر ایلین پیئرسن نے بھی اپنے ٹوئٹر پیج پریہ بیان پوسٹ کیا ہے۔
سیو دی چلڈرن کا افغانستان میں اپنی کچھ امدادی سرگرمیاں شروع کرنے کا اعلان
طالبان کے افغان خواتین پر کسی بھی غیر سرکاری تنظیم کے لیے کام کرنے پر پابندی عائد کرنے کے اعلان کے تین ہفتے بعد ’ سیو دی چلڈرن‘ نے کہا کہ وہ اپنی کچھ سرگرمیاں دوبارہ شروع کر رہا ہے جہاں کام کرنے والی خواتین کے لیے مکمل اور محفوظ واپسی کے لیے قابل اعتماد یقین دہانی کرائی گئی تھی۔
سیو دی چلڈرن کے خاتون عملہ کے چیف آپریٹنگ آفیسر ڈیوڈ رائٹ نے کہا کہ 24 دسمبر 2022 کو وزارت اقتصادیات کی طرف سے خواتین امدادی کارکنوں پر پابندی کے بعد سیو دی چلڈرن نے اپنی سرگرمیوں کو روک دیا تھا ۔ کیونکہ ہم ان کے بغیر کام نہیں کر سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ خواتین ہماری افرادی قوت کا 50 فیصد حصہ ہیں اور ضرورت مند خواتین اور لڑکیوں تک پہنچنے کے لیے ان کی موجودگی اہم ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت ہمارے بیشتر پروگرام رکے ہوئے ہیں تاہم ہم کچھ سرگرمیاں دوبارہ شروع کر رہے ہیں ۔ جن میں صحت، غذائیت اور کچھ تعلیمی خدمات شامل ہیں -
سیو دی چلڈرن کا کہنا ہے کہ ہمیں متعلقہ حکام سے واضح، قابل اعتماد یقین دہانیاں ملی ہیں کہ ہماراخواتین عملہ محفوظ رہے گا اور بغیر کسی رکاوٹ کے کام کر سکتا ہے۔
کئی سالوں سے افغان بچوں اور ان کے خاندانوں کو زندہ رہنے میں مدد فراہم کرنے کے لیے سیو دی چلڈرن جیسی تنظیمیں اہم رہی ہیں، خاص طور پر گزشتہ 18 مہینوں کے دوران جب معاشی بدحالی اور قدرتی آفات کے نتیجے میں ملک کو ایک تباہ کن بحران کا سامنا ہے۔
2023 میں دو کروڑ 80 لاکھ سے زیادہ بچوں اور بالغوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہوگی۔