خواتین کی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے عہدے داروں کا افغانستان کا دورہ
اقوام متحدہ میں ڈپٹی سیکرٹری جنرل خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کو فروغ دینے والے ایک وفد کی سربراہی میں کابل پہنچی ہیں جو افغانستان کے طالبان حکمرانوں کے حالیہ کریک ڈاؤن کےردعمل میں کیا جانے والا دورہ ہے۔
ڈپٹی سیکرٹری جنرل امینہ محمد نائجیریا کی کابینہ کی ایک سابق وزیر اور مسلمان ہیں۔
ان کے ساتھ صنفی مساوات اور خواتین کے حقوق کو فروغ دینے والی ایجنسی اور یو این ویمن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹرسیما باہوس اور اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے سیاسی امور بھی ہیں ۔
اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے دورے کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ وہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر کابل میں ان کے پروگرام یا مخصوص ملاقاتوں کا انکشاف نہیں کر سکتے۔
ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے حکام نےافغانستان کے سلسلے میں خلیج، ایشیا اور یورپ میں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق، پرامن بقائے باہمی اور پائیدار ترقی کے فروغ اور تحفظ جیسے امور پر تبادلہ خیال کے لیے اعلیٰ سطحی مشاورت کی ہے ۔
انہوں نے بدھ کو کابل میں سابق صدر حامد کرزئی سے ملاقات کی۔
جرمنی نے ڈپٹی سیکرٹری جنرل آمنہ محمد کی قیادت میں وفد کے دورہ کابل کا خیر مقدم کیا ہے۔
میانمار میں مہلک ہتھیاروں کی پیداوار میں اضافہ
ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم از کم 13 ممالک کی کمپنیوں نے ایسے ہتھیار تیار کرنے کی صلاحیت بڑھانے میں میانمار کی مدد کی ہے جو وہاں کے فوجی حکمران ظالمانہ کارروائیوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
میانمار کے لیے خصوصی مشاورتی کونسل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2021 کے اوائل میں فوج کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے ملک نے اسلحے کی پیداوار میں کس طرح اضافہ کیا ہے ۔
رپورٹ کا کہنا ہے کہ امریکہ، یورپ، ایشیا اور مشرق وسطیٰ کی فوجی سازو سامان فراہم کرنے والی کمپنیاں ان کاروباروں پر زور دیتی ہیں کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ وہ اپنی فروخت سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں سہولت فراہم نہیں کر رہے ہیں۔
میانمار میں مقامی ہتھیاروں کی صنعت ایک ایسے وقت میں ترقی کر رہی ہے جب کچھ ممالک ہتھیاروں کی تجارت یا تیاری میں ملوث افراد اور کمپنیوں کے خلاف ہتھیاروں پر پابندیاں عائد کیں ہیں۔
چینی معیشت کی شرح نمو 40 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی
کووڈ وبا پر قابو پانے کے لیے ملک میں سخت پابندیوں کی وجہ سے چار دہائیوں سے زائد عرصے میں چین کی معاشی نمو اپنی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
قومی شماریات کے بیورو نے منگل کو اعداد و شمار جاری کیے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین کی معیشت میں 2022 میں صرف تین فیصد اضافہ ہوا جو اس سے پہلے کے 8.1 فیصد کی سطح سے کہیں کم ہے۔
دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت میں گزشتہ سال کی چوتھی سہ ماہی کے دوران شرح افزائش میں 2.9 فیصد کی کمی ہوئی جو 2021 کی اسی مدت کے دوران 3.9 فیصد تھی۔
بیجنگ نے کووڈ کے آغاز پر ہی ایک سخت زیروکووڈ پالیسی نافذ کی تھی، جس کے تحت شہروں میں شدید لاک ڈاؤن، قرنطینہ اور بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ کے اقدامات شامل تھے ۔
اس صورت حال نے چین کے بہت سے شہروں میں غیر معمولی اور شدید عوامی مظاہروں کو جنم دیا اور کارخانے بند ہونے کی وجہ سے معاشی بدحالی میں اضافہ ہوا ۔
حکومت نے 7 دسمبر کو اپنی سخت کووڈ حکمت عملی کو اچانک تبدیل کر دیا، جس کے بعد سے لیکن چین کو اب وائرس کے انفیکشن کی ایک نئی لہر کا سامنا ہے جس سے اب تک تقریباً ساٹھ ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
افغانستان میں شدید سردی کی لہر سے 16 افراد ہلاک
طالبان حکومت کی قدرتی آفات کی صورت حال سے نمٹنے والی وزارت کے حکام کا کہنا ہے کہ بادغیس، فاریاب، نمروز اور غزنی صوبوں میں گزشتہ دو دنوں میں شدید سردی کے باعث بچوں سمیت16 افراد ہلاک ہو گئے۔
حکام نے بتایا کہ ان صوبوں میں سردی کے باعث تین ہزار سے زائد مویشی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
افغانستان کو گزشتہ ہفتے سے سردی کی لہر کا سامنا ہے اور موسمیاتی اداروں کا کہنا ہے کہ یہ لہر اگلے ہفتے کے دوران بھی جاری رہنے کا امکان ہے۔
ایک اور خبر کے مطابق قندھار میں طالبان کی صوبائی حکومت نے منگل کے روز قندھار شہر کے ایک اسپورٹس اسٹیڈیم میں لڑکوں سے زیادتی اور ڈکیتی کے الزام میں 9 افراد کو کوڑوں کی سزا دی گئی ہے ۔
صوبائی حکومت نے سزا دیے جانے کا منظر دیکھنے کے لیے لوگوں کا اسٹیڈیم میں جمع کیا ۔ اگست 2021 میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد قندھار میں دی جانے والی یہ پہلی جسمانی سزائیں ہیں، جب کہ ملک کے کئی دیگر صوبوں میں اس طرح کی کھلے عام سزائیں دی جا چکی ہیں۔