طالبان کی خواتین مخالف پالیسیوں کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے
امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی سے لے کر لندن، ٹورنٹو اور دنیا کے کئی دیگر شہروں میں افغان کارکنان نے طالبان کی خواتین مخالف پالیسیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔
افغان تارکین وطن نےان مظاہروں میں طالبان کی سخت گیر پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری افغان خواتین کو ان کے حقوق دلانے کے لیے آگے بڑھے ۔
انسانی حقوق کے گروپس نے طالبان حکام پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے احتجاج پر پابندی لگا رکھی ہے ، کارکنوں کو حراست میں لیا ہوا ہے اور ان پر تشدد کرنے کے ساتھ ساتھ میڈیا کی آزادی پر قدغن لگا رکھی ہے۔
طالبان ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ''انہوں نے ملک کو غیر ملکی تسلط سے آزاد کرایا ہے۔''
لیکن افغانستان سے باہرمظاہرین کا کہنا ہے کہ ''وہ افغان خواتین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں جن کے حقوق طالبان کی غیر جمہوری حکومت میں کچلے جا رہے ہیں۔
یونیسکو کا اس سال تعلیم کا عالمی دن افغان لڑکیوں کے لیے وقف کرنے کا فیصلہ
یونیسکو نے 2023 کے تعلیم کے عالمی دن یعنی 24 جنوری کو افغان لڑکیوں اور خواتین کے لیے وقف کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس موقع پریہ عالمی تنظیم طالبان سے مطالبہ کرے گی کہ وہ فوری طور پر تعلیم کے بنیادی حق کو بحال کریں۔
یونیسکو کا کہنا ہے کہ اس وقت سکول جانے والی 80 فی صد افغان لڑکیاں اور نوجوان خواتین تعلیم سے محروم ہیں ۔
ان کی کل تعداد25 لاکھ ہے جن پر تعلیمی اداروں کے دروازے بند کر دیے گئے ہیں ۔
افغانستان میں تقریباً 30 فیصد لڑکیاں ایسی ہیں جنہوں نے پرائمری تک بھی تعلیم حاصل نہیں کی۔
افغانستان میں 83 لاکھ افراد کے لیے زندگی بچانے والی امداد کی فوری ضرورت
افغانستان میں 83 لاکھ افراد کو 2023 میں زندگی بچانے والی امداد کی ضرورت ہے ۔
پانچ سالوں میں یہ 350 فیصد اضافہ ہے۔
معاشی زوال، موسمیاتی تبدیلی، بھوک اور تنازعات کے اثرات نے تمام ضروریات کو انتہائی حد تک بڑھا دیا ہے۔
2023 کے لیے افغانستان میں انسانی ضروریات کا جائزہ جلد مرتب کیا جا رہا ہے۔
اسلامی ملکوں کی تعاون تنظیم یا او آئی سینے جمعرات 19 جنوری 2023 کوافغان دارالحکومت کابل میں انتہائی ضرورت مند خاندانوں کے لیے فوڈ باسکٹ پروجیکٹ کا آغاز کیا، جس کی مالی اعانت کنگ سلمان ہیومینٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر نے کی اور اس منصوبے کو افغانستان میں او آئی سیمشن کے ذریعے لاگو کیا گیا۔
یہ منصوبہ 25 افغان ریاستوں کا احاطہ کرے گا اور اس کے تحت دو لاکھ 84 ہزار افراد میں 47 ہزار 4 سو فوڈ باسکٹ تقسیم کی جائیں گی۔
اسلامی انقلابی گارڈز کو دہشت گرد گروپ قرار دینے پر ایران کی یورپی پارلیمنٹ پر تنقید
ایران نے یورپی پارلیمنٹ میں ایران کے اسلامی انقلابی گارڈ کور یا آئی آر جی سی کے دہشت گرد گروپ کے طور پر اندراج کےووٹ پر تنقید کی۔
ایران کی وزارت خارجہ نے کہا کہ وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے جمعرات کو یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل کے ساتھ فون کال میں ووٹنگ کو نامناسب اور غلط قرار دیا۔
ایران کی جانب سے یہ تنقید یورپی پارلیمنٹ میں ایک غیر پابند ووٹ کے بعد سامنے آئی ہے جس میں مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن اور روسی افواج کو ڈرون فراہم کرنے پر آئی آر جی سی کی مذمت کی گئی تھی۔
توقع ہے کہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ اگلے ہفتے ایران پر نئی پابندیاں عائد کرنے پرتبادلہ خیال کریں گے۔