یوکرین: صدارتی دفتر کے نائب سربراہ سمیت متعدد اعلیٰ عہدے دار مستعفی
یوکرین میں متعدد اعلی عہدے داروں نے استعفے دے دیے ہیں جن میں صدارتی دفتر کے نائب سربراہ کا استعفیٰ بھی شامل ہے۔
صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ان کی حکومت میں کچھ اہل کاروں کو تبدیل کیا جائے گا۔
کیریلو تیموشینکو نے ٹیلی گرام پر اپنی ایک پوسٹ میں استعفیٰ کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔انہوں نےصدر زیلنسکی کے اعتماد اورانھیں موقع دینے کا شکریہ ادا کیا۔
کیریلو تیموشینکو کے استعفے کو منظور کر لیاگیا ہے۔
زیلینسکی نے پیر کی اپنے شام کے خطاب میں کہا کہ وزارتوں اور مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ مختلف علاقوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں مختلف سطحوں کے عہدیداروں کے بارے میں فیصلے کیے جا رہے ہیں ۔
نیٹو کے سکرٹری جینز اسٹولٹن برگ منگل کو برلن میں جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریئس سے ملاقات کر رہے ہیں کیونکہ جرمنی کو یوکرینی افواج کی مدد کے لیے لیپرڈ ٹو ٹینکوں کی منظوری کے لیے مسلسل دباؤ کا سامنا ہے۔
جرمن چانسلر اولاف شولز کے ترجمان نے پیر کو کہا کہ جرمنی ٹینکوں کی منتقلی کو مسترد نہیں کرتالیکن اس بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
پولینڈ کے وزیر اعظم نے پیر کو کہا کہ ان کا ملک ایسے ممالک کا اتحاد بنا رہا ہے جو جرمنی سے باضابطہ اجازت نہ ملنے کے باوجود جرمن ساختہ ٹینک یوکرین بھیجنے کے لیے تیار ہیں۔
ازبکستان افغانستان کو 440 میگا واٹ بجلی فراہم کرے گا
طالبان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ازبکستان کی وزارت خارجہ نے طالبان حکومت کو مطلع کیا ہے کہ 24 گھنٹے کے اندر افغانستان کو بجلی کی فراہمی بحال کر دی جائے گی۔
طالبان کی وزارت خارجہ کے مطابق پہلے مرحلے میں ازبکستان 250 میگاواٹ بجلی دوبارہ شروع کرے گا اور بعد میں ازبکستان اور طالبان حکومت کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت بجلی کی مزید فراہمی کو دوبارہ شرو ع کیا جائے گا۔
ازبکستان نے افغانستان کو 440 میگاواٹ بجلی برآمد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
جنوری کے اوائل میں 2023کے لیے اس معاہدے کی تجدید کی گئی۔
اس وقت طالبان حکومت کی ملکیت بریشنا کمپنی کا کہنا ہے کہ ترکمانستان اور طالبان حکومت کے درمیان پیر کو اشک آباد میں ایک معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں ۔
طالبان حکومت اپنی ضرورت کی 80 فیصد بجلی ازبکستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ایران سے درآمد کرتی ہے۔
ازبکستان کی حکومت کی جانب سے افغانستان کو بجلی کی بندش کے بعد کابل سمیت افغانستان کے کئی صوبوں کو بجلی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
انسانی امداد سے متعلق اقوام متحدہ کے وفد کا افغانستان کا دورہ
اقوام متحدہ کے انسانی امور کے انڈر سیکرٹری مارٹن گریفتھس کی قیادت میں ایک وفدپیر کو کابل پہنچا ۔
اس سے پہلے امینہ محمد کی قیادت میں بھی اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی وفد نے افغانستان کا دورہ کیا تھا ۔
وفد نے پیر کو طالبان کے نائب وزیر اعظم ملا عبدالسلام حنفی سے ملاقات کی اور افغانستان میں لوگوں کے لیے انسانی امداد پر تبادلہ خیال کیا۔
مارٹن گریفتھس نے حنفی کو بتایا ہے کہ اقوام متحدہ نے 28 ملین افغانوں کے لیے 4.6 بلین ڈالر کی امداد کا مطالبہ کیا ہے ۔
طالبان کے زیر کنٹرول باختر نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا ہے کہ وفد کے سربراہ نے کہا ہے کہ خواتین ملازمین کی موجودگی خواتین اور بچوں تک امداد کی فراہمی کے لیے ضروری ہے۔
نائب وزیر اعظم حنفی نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ موجودہ مسائل کو افہام وتفہیم کے ساتھ حل کر لیا جائے گا۔
طالبان خواتین کی تعلیم پر عائد پابندیاں واپس لیں: گوتریس
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے تعلیم کے عالمی دن کے موقع پر طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان میں لڑکیوں اور خواتین کے لیے ثانوی اور اعلیٰ تعلیم تک رسائی پر اشتعال انگیز پابندی کو واپس لیں ۔
انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تمام امتیازی قوانین اور طرز عمل کو ختم کیا جائے جو تعلیم تک رسائی میں رکاوٹ ہیں ۔
تعلیم کا عالمی دن ایک ایسے موقع پرمنایا جا رہا ہے جب چھٹی جماعت سے اوپر کی تعلیمی سطح پر لاکھوں افغان لڑکیاں تقریباً ڈیڑھ سال سے تعلیم سے محروم ہیں اور ان کا مستقبل غیر یقینی کا شکار ہے۔
اس کے علاوہ طالبان نے 2022 کے آخر میں یونیورسٹیوں میں خواتین کی تعلیم پر پابندی لگا دی تھی۔
یونیسکو نے تعلیم کا عالمی دن افغان لڑکیوں کے نام کیا ہے۔
اس موقع پر امریکی چارج ڈی افیئرز کیرن ڈیکر نے اپنے ردعمل میں کہا کہ آج تعلیم کا عالمی دن منانا مشکل ہے کیونکہ افغان خواتین اور لڑکیاں اب اس حق سے محروم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تعلیم افغانستان کے مستقبل میں سرمایہ کاری ہے اور لڑکوں اور لڑکیوں سب کو اس کا موقع ملنا چاہئے۔