افریقہ کے 30 ممالک میں سلامتی اور قانون کی حکمرانی زوال پذیر ہے: رپورٹ
افریقہ میں گورننس یا نظم و نسق کے بارے میں ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افریقہ کا بیشتر حصہ ایک دہائی پہلے کے مقابلے میں کم محفوظ اورکم جمہوری ہے۔
مو ابراہیم فاؤنڈیشن کی طرف سے مرتب کردہ ایک انڈیکس سے معلوم ہوا ہے کہ براعظم کے 54 ممالک میں سے 30 سے زائد میں سلامتی اور قانون کی حکمرانی میں کمی ہو رہی ہے۔
رپورٹ میں جمہوری نظام کی شکست و ریخت کو بھی نوٹ کیا گیا ہے جس میں 2019 سے افریقہ میں آٹھ کامیاب بغاوتیں ہوئی ہیں۔
برطانوی ارب پتی مو ابراہیم افریقہ میں جمہوریت اور سیاسی احتساب کو فروغ دینے کے لیے اپنی دولت کا استعمال کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ان نتائج سے سالوں کی پیشرفت کو دھچکہ لگنےکاخطرہ ہے۔
ابراہیم نے کہا کہ انڈیکس میں کچھ معاشی، تعلیمی اور صنفی مساوات کے حوالے سے بہتری بھی ہوئی ہے
امریکی وزیر خزانہ براعظم افریقہ کے دس روز ہ دورے پر اب جنوبی افریقہ پہنچ گئیں
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق وزیر خزانہ جینٹ ییلن افریقہ کے دس روزہ دورے میں اب جنوبی افریقہ میں ہیں جہاں وہ صدر سیرل رامافوسا سے ملاقات کریں گی۔
ییلن نے منگل کے روز زیمبیا میں خواتین کی ملکیت والے سیونگ کوآپ اور سمال ہولڈنگ فارم کا دورہ کیا۔
ییلن کے دورے کا مقصد دنیا میں خوراک کے مسائل کو حل کرنے میں افریقہ کی صلاحیت کی جانب توجہ دلانا ہے ۔
ییلن کا کہنا ہے کہ آج دنیا بھر کی کمیونٹیز کو بھوک اور خوراک کے عدم تحفظ کی قیمت چکانا پڑ رہی ہے ۔ 80 ممالک میں شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنے والے افراد کی تعداد 345 ملین تک پہنچ گئی ہے۔
زیمبیا میں تقریباً 2 ملین افراد کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے اور تقریباً نصف آبادی اپنی کم سے کم خوراک کی ضروریات کو پورا کرنے سے قاصر ہے۔
ییلن نے یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کو دنیا بھر میں خوراک کے عدم تحفظ مین اضافے کا ذمہ دار ٹھہرایا لیکن ساتھ ہی ساتھ افریقہ کے لیے 2 بلین ڈالر کی ہنگامی امداد کے امریکی وعدے کی طرف بھی توجہ دلائی ۔
اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن اور اقوام متحدہ کی دیگر ایجنسیوں کی جانب سے منگل کو جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق کووڈکی وبا، روس کے یوکرین پر حملے، اور خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے دنیا بھر میں غذائی عدم تحفظ میں اضافہ ہو رہا ہے۔
افغان عوام ایک آزاد اور غیر جانب دار نظام انصاف کے حق دار ہیں: رینا امیری
امریکہ کی خصوصی ایلچی رینا امیری نے خطرے سے دوچار وکیلوں کے عالمی دن کے موقع پر کہا ہے کہ ہم افغان ججوں، وکلاء اور پراسیکیوٹرز کے ساتھ کھڑے ہیں جن کے قانون کی حکمرانی کو فروغ دینے کے کام کو طالبان نے راتوں رات ختم کر دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالتیں تحلیل کر دی گئیں، ججوں کو بے دخل کر دیا گیا، پراسیکیوٹرز کو سائیڈ لائن کر دیا گیا اور وکلاء کو دھمکیاں دی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ افغان عوام ایک آزاد اور غیر جانبدار انصاف کے نظام کے مستحق ہیں۔ اس کے پیشہ ور افراد، بشمول خواتین، وقار، تحفظ اور احترام کے ساتھ اپنے پیشے پر عمل کرنے کے حق کے مستحق ہیں۔
اقوام متحدہ کے وفد کی خواتین کے حقوق کے بارے میں طالبان قیادت سے ملاقاتیں
اقوام متحدہ کے انسانی امور کے انڈر سیکرٹری جنرل مارٹن گریفتھس کی قیادت میں اعلیٰ سطحی وفد نے بدھ کو کابل میں طالبان حکام سے ملاقاتیں جاری رکھیں اور ان کے ساتھ خواتین، لڑکیوں کی تعلیم اور انسانی امداد کے مسائل پر بات چیت کی۔
طالبان حکومت کی وزارت داخلہ کے مطابق مارٹن گریفتھس نے طالبان کے قائم مقام وزیر داخلہ سراج الدین حقانی سے کہا ہے کہ بلا شبہ یہاں کچھ پیش رفت ہوئی ہے اور ہمیں ایک دوسرے کے اقدامات پر تنقید نہیں کرنی چاہیے لیکن خواتین کی تعلیم اور کام وہ بنیادی حقوق ہیں جن کو بحال کرنے کا ہم مطالبہ کرتے ہیں۔
بیان کے مطابق حقانی نے اقوام متحدہ کے وفد کو بتایا ہے کہ لڑکیوں کو تعلیم سے محروم رکھنے کی کبھی کوئی تجویز سامنے نہیں رہی لیکن تعلیمی نظام کے بارے میں اختلاف رائے ہے جسے حل کیا جا سکتا ہے۔