بیرونی طاقتیں افریقہ کے قدرتی وسائل لوٹنا بند کردیں: پوپ فرانسس
پوپ فرانسس 31 جنوری سے وسطی افریقہ کے دورے کا آغاز کر دیا ہے جس کا مقصد خطے میں سب سے زیادہ تشدد اور غربت کے شکار دو ملکوں کوامن کا پیغام دے سکیں۔
86 سالہ پوپ کا 6روزہ دورہ جمہوریہ کانگو سے شروع ہو ا جہاں دارالحکومت کنشاسا کے ہوائی اڈے پر ان کا شاندار استقبال ہوا۔ انہوں نے اپنی خطاب میں بیرونی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ افریقہ کے قدرتی وسائل لوٹنا بند کر دیں،
جمہوریہ کانگو کے 95 ملین افراد میں سے کم از کم نصف رومن کیتھولک چرچ سے وابستہ ہیں جو اسے افریقہ میں چرچ کی سب سے بڑی کمیونٹی بناتا ہے۔
1985 میں جان پال دوم کی آمد کے بعد سے پوپ کا جمہوریہ کانگو کا یہ پہلا دورہ ہے۔
پوپ جمعے کو کانگو سے جنوبی سوڈان کے لیے روانہ ہوں گے۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل کا یوکرین پر روسی حملے کے تناظر میں جاپان کا دورہ
نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے منگل کو جاپان کے اپنے دورے میں روس کے یوکرین پر حملے کے وسیع ممکنہ اثرات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جو آج یورپ میں ہو رہا ہے وہ کل مشرقی ایشیا میں بھی ہو سکتا ہے۔
سٹولٹن برگ نے جاپانی وزیر اعظم فومیو کیشیدا کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر صدر پوٹن یوکرین جنگ میں جیت جاتے ہیں تو اس سے یہ پیغام جائے گا کہ آمرانہ حکومتیں وحشیانہ طاقت کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل کر سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بیجنگ بھی اس کا بغور جائزہ لے رہا ہے اوراس سے سبق حاصل کر رہا ہے جو اس کے مستقبل کے فیصلوں پر اثر انداز ہو سکتے ہیں ۔
اسٹولٹن برگ نے روس کے خلاف جاپان کی جانب سے پابندیوں اور یوکرین کے لیے اہم حمایت کا بھی خیر مقدم کیا۔
افغانستان: یونیورسٹیوں میں خواتین کے داخلے پر پابندی کے خلاف دنیا بھر کا شدید ردعمل
طالبان کا خواتین کے لیے یونیورسٹی میں داخلے کے امتحانات پر پابندی کے خلاف رد عمل جاری ہے۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے یوناما، امریکی سفارت خانہ دوحہ، کابل میں جاپان کے سفارت خانے اور جرمنی نے افغان طالبات کی تعلیم پر طالبان کی نئی پابندیوں پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
یوناماکا کہنا ہے کہ افغانستان کے طالبان حکام کی طرف سے لڑکیوں کو یونیورسٹی کے داخلے کے امتحانات میں بیٹھنے سے روکنے کا تازہ ترین حکم نامہ غلط سمت میں ایک اور قدم ہے اور مارچ میں یونیورسٹیاں خواتین کے لیے دوبارہ کھولنے کے پیشگی وعدوں کے خلاف ہے ۔
جب کہ امریکی چارج ڈی افیئرز کیرن ڈیکرکا کہنا ہے کہ تعلیم پر تازہ ترین حملہ طالبان کو کمزور کرتا ہے جس سے افغانستان مستقبل میں غربت کی دلدل میں مزید دھنس سکتا ہے۔
کابل میں جاپانی سفارت خانہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ طالبان کی جانب سے طالبات کو یونیورسٹی کے داخلے کے امتحانات سے خارج کرنے کے فیصلے پر ہمیں سخت مایوسی ہوئی ہے۔ہم طالبان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کریں اور لڑکیوں اور خواتین کو یکساں تعلیمی مواقع فراہم کریں۔
جرمنی کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم حکام کے اعلان کردہ فیصلے پر اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہیں جس میں تمام سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں میں اس سال طالبات کے داخلے کے امتحانات دینے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
بیان کے مطابق یہ فیصلہ ملک کو اس کے سب سے قیمتی اثاثے اور نصف ا ٓبادی کی ذہانت سے محروم کر دے گا۔
طالبان کا خواتین ہیلتھ ورکز کو چہرہ ڈھانپ کر کام کی ہدایت
طالبان نے خواتین ہیلتھ ورکرز سے کہا ہے کہ وہ اپنے چہرے کو ڈھانپیں اور ایسا لباس پہنیں جو طالبان کی فروغِ فضائل اوربرائی کی روک تھام کی وزارت نے متعارف کرایا ہے۔
طالبان نے حال ہی میں صحت کے شعبے میں کام کرنے والی خواتین کو افغانستان میں خواتین کے کام پر پابندی کو ختم کر دیا ہے۔