میانمار: سویلین حکومت کا تختہ الٹنے کی دوسری برسی پر ملک گیر ہڑتال
میانمار کی جمہوریت نواز تحریک کے حامیوں نے فوج کی طرف سے سویلین حکومت کا تختہ الٹنے کی دو سال مکمل ہونے پر تمام اقتصادی سرگرمیوں کا بدھ کو ملک گیر پیمانے پر بائیکاٹ کیا ۔
آنگ سان سوچی کی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی پارٹی نے نومبر 2020 کے عام انتخابات میں فوج کی حمایت یافتہ یونین سالیڈیرٹی اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی پر بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔
جنتا نے انتخابات میں بڑے پیمانے پر انتخابی دھاندلیوں کو سویلین حکومت کا تختہ الٹنے اور نتائج کو تبدیل کرنے کی وجہ قرار دیا۔ سویلین الیکٹورل کمیشن نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔
جنتا نے توقع کے مطابق ہنگامی حالت میں مزید چھ ماہ کی توسیع کا اعلان کر دیا ہے۔
امریکہ، آسٹریلیا، برطانیہ اور کینیڈا نے اس موقع پر میانمار کی حکومت کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا جس میں ملک کی فوج سے منظور شدہ الیکشن کمیشن اور فوج کی حمایت یافتہ کارپوریشنز شامل ہیں .سب سے اہم پابندیاں برطانیہ اور کینیڈا کی جانب سے عائد کی گئی تھیں۔
افغانستان کے لیے یورپی یونین کے ایلچی ٹامس نکلسن کا دورہ پاکستان
افغانستان کے لیے یورپی یونین کے نمائندے ٹامس نکلسن نے بھی پاکستان کا دورہ کیا اور افغانستان کے لیے پاکستان کے ایلچی محمد صادق سے افغانستان کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
محمد صادق نے ٹویٹ کیا کہ انہوں نے افغانستان کے لیے یورپی یونین کے خصوصی نمائندے ٹامس نکلسن سے ملاقات کی۔
متعدد امور کے علاوہ ہم نے افغانستان کے لوگوں کے لیے اپنی متعلقہ انسانی امداد پربھی تبادلہ خیال کیا۔
افغانستان کے لیے خصوصی امریکی ایلچی تھامس ویسٹ کا دورہ پاکستان
افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی تھامس ویسٹ کا کہنا ہے کہ انہوں نے پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر اور دیگر پاکستانی حکام سے دہشت گردی اور سیکیورٹی کی صورت حال، عالمی برادری کی ضرورت اور لاکھوں افغان افراد کی اہم سہولیات تک رسائی پر طالبان کے فیصلوں کے اثرات پر بات چیت کی ہے۔
انہوں نے ٹویٹس کی ایک سلسلے میں کہا کہ اپنے دو روزہ دورے کے دوران انہوں نے افغان خواتین سے ملاقات کی اور اہم مطالبات اور مشاہدات سنے۔
گھر تک محدود خواتین اور لڑکیاں انتہائی ذہنی اور نفسیاتی دباؤ کا سامنا کر رہی ہیں اور وہ تعلیم حاصل نہیں کر پا رہی ہیں۔
انہوں نے افغان عوام کی بنیادی ضروریات کی فراہمی کے لیے اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے اور عالمی بینک کی بھرپور حمایت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
پشاور حملے کے لیے طالبان حکومت کو مورد الزام نہ ٹھہرایا جائے: طالبان وزیر خارجہ
طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ پشاور پولیس لائن مسجد میں ہونے والے دھماکے کی بھرپور طریقے سے تحقیقات کرے اور 30 جنوری کو ہونے والے حملے کے لیے طالبان حکومت کو مورد الزام نہ ٹھہرائے ۔
اس حملے میں کم از کم سو افراد ہلاک ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان خطے میں امن چاہتے ہیں اور ایک بار پھر ہمسایہ ممالک کو یقین دلایا کہ افغانستان ان کے خلاف اپنی سر زمین استعمال نہیں ہونے دے گا۔
متقی بدھ کے روز کابل میں منشیات کے عادی افراد کے علاج کے لیے پانچ ہزار بستروں پر مشتمل اسپتال کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
طالبان کی وزارت داخلہ کے مطابق انسداد منشیات کی نائب وزارت نے اب تک منشیات کے عادی تقریبا 16 ہزار افراد کو اکٹھا کیا ہے اور انہیں افغانستان میں علاج کے مختلف مراکز میں رکھا ہے۔