افغان کاروباری خواتین دبئی کے تجارتی میلے میں حصہ لیں گی
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام یو این ڈٰی پی کا کہنا ہے کہ افغان کاروباری خواتین 16 مارچ کو اقوام متحدہ کے تعاون سے دبئی میں 3 روزہ نمائش کا انعقاد کریں گی۔
دبئی کا بین الاقوامی تجارتی میلہ 16 سے 18 مارچ تک منعقد ہو گا ۔
افغان خواتین اس دوران اپنی کارباری صلاحیتوں ، ہنر اور افغان فن و ثقافت کا مظاہرہ کریں گی ۔
افغانستان کے لیے ،اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے ،سفیر طارق علی بخت جمعرات کو قندھار پہنچے اور انہوں نے طالبان کے وزیر خارجہ امیر متقی، صوبائی ڈپٹی گورنر حیات اللہ مبارک اور کئی دیگر سینئر حکام سے ملاقات کی۔
او آئی سی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ میٹنگ کے دوران، انہوں نے افغانستان کی حمایت کے لیے تنظیم کے پیغام اور افغان طالبان حکام کی طرف سے لڑکیوں کی تعلیم اور خواتین کے کام کے حوالے سے کیے گئے حالیہ اقدامات پر نظرثانی کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا۔۔
یورپی یونین کے دروازے طالبان حکام اور افغانوں سے بات چیت کے لیے کھلے ہیں۔ ٹامس نکلسن
افغانستان کے لیے یورپی یونین کے خصوصی ایلچی ٹامس نکلسن نے افغانستان کے ایک ہفتے کے طویل دورے کے بعد دوحہ واپسی پر ٹویٹس کے ایک سلسلےمیں کہا کہ یورپی یونین کے دروازے طالبان حکام اور دیگر افغانوں کے ساتھ ملک کے اندر اور بیرون ملک بات چیت کے لیے کھلے ہیں۔
امید ہے کہ وہ حل تلاش کرنے اور ایک پائیدار امن کے لیے تعاون کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین افغانستان میں سفارتی اور انسانی بنیادوں پر اپنی موجودگی برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔
ہم افغانستان کے لوگوں کے ساتھ تعاون اور بات چیت کے لیے پرعزم ہیں۔
دنیا افغان خواتین کو بھول گئی ہے: خواتین کے عالمی دن کے موقع پر کابل میں خواتین کے حقوق کی تنظیم کا پیغام
خواتین کے عالمی دن کے موقع پر کابل میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی خواتین کے ایک گروپ نے ایک بیان میں کہا کہ دنیا افغان خواتین کو بھول چکی ہے۔
ذرائع ابلاغ کو بھیجے گئے بیان میں ایران میں خواتین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا گیا۔ اس گروپ نے اتوار کو کابل میں ایک مختصر انڈور احتجاجی اجتماع بھی کیا ۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکرٹری جنرل اگنیس کالمارڈ نے کہا ہے کہ ’’افغانستان میں انسانی حقوق کی صورت حال تیزی سے خراب ہو رہی ہے، اور طالبان کی جانب سے مسلسل زیادتیاں جاری ہیں۔
حالیہ مہینوں میں، طالبان خواتین کے حقوق کے محافظوں، ماہرین تعلیم اور کارکنوں کو غیر قانونی حراست کے لیے نشانہ بنا یا گیا ہے ۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے مطالبہ کر رہی ہے کہ وہ افغانستان میں جلد از جلد ایک آزاد تحقیقاتی طریقہ کار قائم کرےجس میں بین الاقوامی انصاف کی پیروی کے لیے شواہد کے تحفظ پر توجہ دی جائے‘‘
افغانستان میں یونیورسٹیاں کھل گئیں، مگرطالبات کے لیے دروازے بدستور بند
افغانستان میں یونیورسٹیاں موسم سرما کی تعطیلات کے بعد دوبارہ کھلنے کے بعد پیر کو طلباء واپس آ رہے ہیں لیکن طالبان حکام کی جانب سے خواتین پر پابندی بدستورعائد ہے۔
اگست میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے خواتین پر عائد کئی پابندیوں میں سےایک پابندی یونیورسٹی جانے پر بھی ہے۔
ایک طالبہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ افغان طالبات نے مستقبل کے بارے میں اپنی امید کھو دی ہے اور انہیں یقین ہے کہ کوئی ان کی بات نہیں سن رہا ہے۔
اسی دوران اقوام متحدہ کے فلاحی امور کے رابطہ دفتر یا او سی ایچ اے نے ایک بیان میں کہا کہ زندگی اور معاشرے میں خواتین کی شرکت پر پابندیاں ترقی کی رفتار کو سست کرتی ہیں اور 50 فیصد آبادی تک پہنچنے کے لیے فلاحی کوششوں کی صلاحیت کو کم کرتی ہیں ۔
خواتین کی سربراہی والے خاندانوں کو مردوں کی سربراہی والے گھرانوں کی نسبت زیادہ معاشی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔