رسائی کے لنکس

آسٹریلیا کے 88 سالہ ڈاکٹر کی افریقی عسکریت پسندوں کی قید سے 7 سال بعد رہا ئی


رہائی پانے والے آسٹریلوی ڈاکٹر کین ایلیٹ
رہائی پانے والے آسٹریلوی ڈاکٹر کین ایلیٹ

اسلامی شدت پسندوں کے ہاتھوں سات سال سے زائد عرصے تک مغربی افریقہ میں قید رہنے کے بعد ایک 88 سالہ آسٹریلوی ڈاکٹر رہا ہو کر آسٹریلیا واپس پہنچ گئے ہیں ۔

آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ نے بتایا کہ کین ایلیٹ بالکل محفوظ اور خیریت سے ہیں اور جمعرات کی رات اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ دوبارہ مل گئے ہیں۔

وونگ نے سڈنی میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’’ مجھے یہ بتاتے ہوئے بہت خوشی ہو رہی ہے کہ ڈاکٹر کین ایلیٹ، جو مغربی افریقہ میں تقریباً سات سال تک یرغمال رہے ، آسٹریلیا میں اپنے خاندان کے ساتھ آ ملے ہیں‘‘۔

ایلیٹ اور ان کی اہلیہ جوسلین کو برکینا فاسو میں اغوا کیا گیا تھا، جہاں وہ چار دہائیوں سے ایک طبی کلینک چلا رہے تھے۔ جوسلین ایلیٹ کو تین ہفتے بعد رہا کر دیا گیاتھا۔

آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ۔ فائل فوٹو
آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ۔ فائل فوٹو

ایلیٹ کے خاندان نے وونگ کے محکمہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا کہ ہم خدا اور ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے ہمارے لیے دعائیں اور کوششیں جاری رکھیں۔

خاندان کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ،ہم بے انتہا خوش ہیں کہ ڈاکٹر ایلیٹ آزاد ہیں اور وہ آسٹریلوی حکومت اور ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جو ان کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے ہمہ وقت کوششیں کرتے رہے۔

وونگ نے کہا کہ ایلیٹ کی آزادی کے لیے کوئی تاوان ادا نہیں کیا گیا۔ لیکن انہوں نے اس کی رہائی سے متعلق کوئی اور تفصیلات ظاہر نہیں کیں ۔ میڈیا نے اطلاع دی کہ وہ مغربی ساحلی شہر پرتھ میں اپنے خاندان کے ساتھ موجود ہیں ،جو ان کا آبائی گھر ہے۔

خاندان کا مزید کہنا تھا کہ اٹھاسی سال کی طویل عمر اور کئی سال گھر سے دور رہنے کے بعد، ڈاکٹر ایلیٹ کو اب آرام کرنے اور طاقت کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے آرام اورتنہائی کی ضرورت ہے ۔

اغوا کے پیچھے سرگرم عسکریت پسند گروپ، القاعدہ ان دی اسلامک مغرب نے غیر ملکی امدادی کارکنوں اور سیاحوں کو تاوان حاصل کرنے کی غرض سے نشانہ بنانا شروع کیا اور اس کی کارروائیاں پھیلتی چلی گئیں ۔

15 جنوری 2016 کو جس دن آسٹریلوی جوڑے کو اغوا کیا گیا ، برکینا فاسو کے دارالحکومت اواگاڈوگو میں ایک شدت پسند حملے میں 30 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ القاعدہ کے شمالی افریقہ ونگ نے اس حملے اور مغربی افریقہ میں مہینوں پہلے ہونے والے دیگر ہائی پروفائل حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی، جس میں مالی کے دارالحکومت بماکو میں ایک ہوٹل پر حملے میں 20 افراد کی ہلاکت بھی شامل تھی۔

جوسلین ایلیٹ (درمیان میں) کو القاعدہ نے برکینا فاسو سے اغوا کرنے کے بعد 8 فروری 2016 کو آزاد کیا تھا۔
جوسلین ایلیٹ (درمیان میں) کو القاعدہ نے برکینا فاسو سے اغوا کرنے کے بعد 8 فروری 2016 کو آزاد کیا تھا۔

جوسلین ایلیٹ کو ہمسایہ ملک نیجر میں رہا کیا گیا تھا۔ ان کے دفتر نے بتایا کہ نائیجر کے اس وقت کے صدر محمدو اسوفو نے برکینا فاسو انٹیلی جنس سروسز کے ساتھ مل کر ان کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے کام کیا تھا۔

آسٹریلوی وزیر خارجہ وونگ نے کہا کہ آسٹریلیا نے کین ایلیٹ کی رہائی کے لیے تاوان ادا نہیں کیا ۔

ان کا کہنا تھا آسٹریلوی حکومت کی واضح پالیسی ہے کہ ہم تاوان ادا نہیں کرتے۔

وونگ نے مزید کہا کہ،گزشتہ سات سالوں میں ہماری تمام تر کوششیں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ ہم نے دوسری حکومتوں اور مقامی حکام کے ساتھ مل کر ، ڈاکٹر ایلیٹ کی رہائی کوممکن بنا یا ہے۔

خبر کا کچھ مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا

XS
SM
MD
LG