امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن اپنے افریقہ کے دورے کے دوسرے مرحلے پر زیمبیا میں ہیں، اس دورے کا مقصد امریکی سرمایہ کاری اور تعلقات کو فروغ دینا ہے۔ زیمبیا ایک ایسا ملک ہے جس پر بظاہر چینی سرمائے کا اثر و رسوخ نمایاں ہے۔
زیمبیا کے دارالحکومت کا بین الاقوامی ائیر پورٹ 2015 میں چین کے مالی تعاون سے تعمیر کیا گیا تھا۔ شہر میں جگہ جگہ نئی عمارتیں اور بل بورڈز چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی نشاندہی کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔
لیکن اس تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ زیمبیا میں ترقی اپنے ساتھ چین کے بھاری قرضوں کا بوجھ بھی لائی ہے۔نومبر 2020 میں زیمبیا زرمبادلہ کی قلت کے باعث اپنے ساڑھے 42 ملین ڈالر کے بانڈز کی ادائیگی کرنے میں ناکام رہاتھا۔ وہ اپنے قرضوں کے بوجھ سے چھٹکارہ پانے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہا ہے۔
امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن عالمی سطح پر صحت کو بہتر بنانے کی کوششوں کے سلسلے میں افریقہ کے ملک زیمبیا کا دورہ کر رہی ہیں۔
زیمبیا میں اپنی آمد کے ایک دن بعد، ییلن نے امریکی امداد سے چلنے والے نئے تعمیر شدہ، زیمبیا نیشنل پبلک ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ کا افتتاح کیا۔ یہ انسٹی ٹیوٹ کا قیام زیمبیا میں کووڈ۔19 جیسی مہلک بیماریوں کی منتقلی کو روکنے، صحت عامہ کو لاحق خطرات کی نگرانی اور کسی بھی وبا کا مؤثر طریقے سے جواب دینے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔
ییلن نے کہا کہ صحت کی حفاظت گزشتہ دو دہائیوں میں زیمبیا اور امریکہ کے درمیان شراکت داری کا ایک اہم ستون رہا ہے۔
ییلن نے کہا کہ امریکہ نئے شروع کیے گئے وبائی فنڈ میں 450 ملین ڈالر کے تعاون کے ذریعے علاقائی اور عالمی صحت کی سلامتی کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
امریکی وزیر خزانہ نے ہفتے کے روز سینیگال میں ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ بہت سے افریقی ملک بھاری قرضوں کے بوجھ میں دبے ہوئے ہیں جس کا زیادہ تر حصہ چینی سرمایہ کاری کا ہے۔
ییلن نے براعظم افریقہ کے ممالک کے دورے کا آغاز سینیگال سے کیا تھا۔تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کا یہ دورہ چین کے ساتھ مسابقت کی غرض سے نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم افریقہ میں اپنے تعلق کو مزید بڑھانا چاہتے ہیں ۔ ہم اس براعظم میں نوجوانوں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھ رہے ہیں جنہیں مواقع اور معاشی ترقی کی ضرورت ہے۔
ییلن کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے پاس بہت سے سرکاری اور بین الاقوامی پروگرام ہیں جو انفرااسٹرکچر کی تعمیر کی کوششوں میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں آگے بڑھتے ہوئے ہم یہ بات یقینی بناناچاہتے ہیں کہ ہم ان مسائل کا سبب نہ بنیں جو کئی موقعوں پر چینی سرمایہ کاری نے پیدا کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ شفافیت پر مبنی ایسے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے جو افریقی عوام کے لیے وسیع تر فوائد لائیں۔ ہم غیر پائیدار قرضوں سے بچنا چاہتے ہیں۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ زیمبیا کے قرضوں کا بحران پوری قوم کو غربت اور بے روزگاری کی دلدل میں دھکیل سکتا ہےاور اسے ایک ایسے مقام پر لا سکتا ہے جہاں سے باہر نکلنا مشکل تر ہو جائے۔
اس وقت زیمبیامیں امریکی مالی معاونت سے ایک دوا ساز کمپنی میلان لیبارٹریز کام کر رہی ہے اس کا قیام 2010 میں 10 ملین ڈالر کی امریکی سرمایہ کاری سے ہوا تھا۔ یہ کمپنی زیمبیا اور خطے بھر کے ملکوں کے لیے ملیریا اور ایچ آئی وی سے بچاؤ اور علاج کی ادویات تیار کرتی ہے۔
(اس رپورٹ کا کچھ مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے)