رہنما تحریکِ انصاف اسد عمر نے پیر کو ایک ٹوئٹ میں کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی ان کی جماعت کے تمام ارکان کے استعفے قبول نہیں کر رہے اس لیے پارٹی چیئرمین عمران خان کی ہدایات کے مطابق 44 ارکان نے استعفے واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسد عمر نے ان ارکان کے ناموں کی فہرست بھی جاری کی ہے جو استعفے واپس لینے کے خواہش مند ہیں۔ ان میں نصراللہ دریشک، بریگیڈئیر (ر)راحت، ذوالفقارعلی خان، سردار محمد خان لغاری، لال چند، منزہ حسن، طارق صادق، نورین فاروق خان، صاحبزادہ محمد امین سلطان، صاحبزادہ محمد محبوب سلطان، سردار طارق حسین، گل ظفر خان اور دیگر شامل ہیں۔
رہنما پی ٹی آئی اسد عمر کے مطابق اگلا قدم قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف کی نامزدگی کا ہو گا۔
اسد عمر کی ٹوئٹ کے بعد پی ٹی آئی کے رکنِ اسمبلی عامر ڈوگر کی قیادت میں ایک وفد پارلیمنٹ ہاؤس پہنچا تاہم عمارت بند ہونے کی وجہ سے انہیں اندر داخلے کی اجازت نہ دی گئی۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس میں اتوار کو شارٹ سرکٹ کے باعث تمام دفاتر تین روز کے لیے بند کر دیے گئے ہیں جب کہ قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس بھی منسوخ کردیے ہیں۔
پارلیمنٹ سیکریٹریٹ کے مطابق عمارت میں چند مقامات پر برقی چنگاریوں کے بعد کچھ تاروں کو نقصان پہنچا تھا جس کے بعد سیکرٹریٹ کے تمام عملے کو جمعرات تک گھر سے کام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ اسپیکر راجا پرویز اشرف نے 17 جنوری کو پی ٹی آئی کے 34 ارکان کے استعفے منظور کیے تھے جس کے تین روز بعد مزید 35 ارکان کے استعفے منظور کیے گئے۔
گزشتہ برس اسپیکر نے پی ٹی آئی کے 11 ارکانِ اسمبلی کے استعفے منظور کیے تھے۔
پی ٹی آئی کے استعفوں کی حالیہ منظوری ایسے موقع پر ہوئی ہے جب پی ٹی آئی نے اسمبلی میں واپس آنے کا فیصلہ کیا تھا۔