پاکستان کی حکومت نے پیر کی صبح ہونے والے بریک ڈاؤن کے بعد رات 10 بجے تک بجلی کی مکمل بحالی کا عندیہ دیا تھا البتہ ملک کے کئی علاقے گھنٹوں بعد بھی بجلی سے محروم ہیں۔
وفاقی وزیرِ توانائی انجینئر خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں بجلی کی بحالی کے لیے رات 10 بجے کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے, کوشش ہے کہ اس سے قبل ہی بجلی کی فراہمی ممکن بنائی جائے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ بجلی کا ترسیلی نظام محفوظ ہے جب کہ پاور ڈسٹریبوشن سسٹم میں کوئی خرابی نہیں ہے۔
ملک کے سب سے بڑے شہر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تھر کول سے کراچی کو بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔
ان کے مطابق بعض علاقوں میں بجلی کی بحالی کا عمل شروع ہو چکاہے۔
بجلی بحالی کا عمل شروع
دوسری جانب پاکستان میں پیر کی صبح بجلی کے بریک ڈاؤن سے متاثرہ علاقوں میں دوپہر کے بعد بعض علاقوں میں بحالی کا عمل شروع ہوا ہے۔
اطلاعات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت پشاور اور بعض دیگر شہروں میں بجلی جزوی طور پر بحال ہو گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بجلی 50 ہرٹز کی فریکونسی پر کام کرتی ہے، اس میں فلکچوئشن کی وجہ سے کسی پاور ہاؤس میں مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے اور اسی کی وجہ سے پورے ملک میں ایک ساتھ بجلی بند ہو گئی ہے۔
وفاقی وزیر خرم دستگیر کے مطابق موسمِ سرما میں چوں کہ بجلی کی طلب کم ہوتی ہے اس لیے رات کے وقت زیادہ تر سسٹم بند کر دیا جاتا ہے اور صبح ایک ایک کر کے سسٹم کو دوبارہ بحال کیا جاتا ہے۔
ان کے بقول پیر کی صبح سات بجے کے قریب جب ایک ایک کر کے سسٹم کو آن کیا جا رہا تھا تو اس دوران جامشورو اور دادو کے درمیان فریکوئنسی کی کمی کی وجہ سے بجلی کا بریک ڈاؤن ہوا۔
کاروبارِ زندگی شدید متاثر
بجلی نہ ہونے سے ملک میں کاروبار زندگی شدید متاثر ہوا ہے۔
ملک بھر میں سڑکوں پر ٹریفک سگنلز کا نظام اس وقت عملی طور پر غیر موثر ہے اور بڑی شاہراہوں پر ٹریفک پولیس اہلکار ٹریفک کنٹرول کررہے ہیں لیکن جن مقامات پر ٹریفک پولیس اہلکار موجود نہیں وہاں ٹریفک بلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
بجلی کے بریک ڈاؤن کے باعث لاہور کی اورنج لائن ٹرین سروس بھی بند ہے۔
بریک ڈاؤن کب ہوا؟
وزارتِ توانائی کے مطابق پیر کی صبح سات بج کر 34 منٹ پر نیشنل گرڈ کی سسٹم فریکوئنسی میں کمی واقع ہوئی جو بجلی کے نظام میں وسیع بریک ڈاؤن کا باعث بنا ہے۔
بجلی کی بندش کے باعث کوئٹہ سمیت بلوچستان کے 22 اضلاع میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔
اسی طرح وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، راولپنڈی، ملتان، کراچی اور دیگر کئی شہر بجلی کے بریک ڈاؤن سے متاثر ہیں۔
وزیرِ اعظم کا نوٹس
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بھی ملک میں بریک ڈاؤن کا نوٹس لیا ہے اور حکام سے معلومات طلب کی ہیں۔
دوسری جانب نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا)نے ملک میں آج ہونے والے بجلی کے بریک ڈاون کا نوٹس لے لیا۔
نیپرا کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملک میں ہونے والے بریک ڈاون کا نوٹس لیتے ہوئے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 2021 اور 2022 میں بلیک آوٹ اور ٹاور گرنے کے واقعات پر جرمانے کر چکے ہیں، مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے نیپرا مسلسل ہدایات، سفارشات جاری کرتا رہا ہے۔
اپوزیشن کی تنقید
بجلی بندش پر تحریک انصاف کی طرف سے حکومت پر تنقید کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے چیف آف اسٹاف شبلی فراز نے ایک بیان میں کہا کہ کئی گھنٹوں سے ملک بھر میں بجلی نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس نا اہل حکومت کی کس کس نالائقی کا رونا روئیں۔
پورے ملک میں ایک ساتھ بجلی بند کیوں؟
پاکستان میں گذشتہ دو برس کے دوران ایسا تیسری مرتبہ ہوا کہ پورے ملک میں بجلی کی سپلائی مکمل طور پر معطل ہوگئی ہے۔
اس سے قبل جنوری 2021 اور ستمبر 2022 میں ایسا ہوا تھا کہ پورے ملک میں بجلی کی سپلائی معطل ہوگئی تھی۔
نیسپاک کے ساتھ کام کرنے والے توانائی امور کے ماہر سید وجاہت نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کی سپلائی میں کسی پرزے کی خرابی کا امکان کسی بھی وقت ہو سکتا ہے اور اس سے بچا بھی نہیں جاسکتا البتہ بجلی کی بحالی میں کئی گھنٹوں کا وقت لگنا ایک حیران کن امر ہے کیوں کہ جہاں بھی بجلی کی فراہمی کا مسئلہ ہو اسے فوری طور پر بحال ہونا چاہیے۔
وزارت توانائی کی طرف سے فریکوئنسی میں تبدیلی کے باعث بجلی بند ہونے کے بارے میں سید وجاہت کا کہنا تھا کہ تکنیکی طور پر ایسا ممکن ہے، پاکستان بھر میں جو بجلی سپلائی کی جاتی ہے اس کی فریکونسی 50 ہرٹز ہوتی ہے اور اسی کے مطابق ہی استعمال ہونے والے تمام مشینیں اور آلات تیار کیے جاتے ہیں۔ اگر اس فریکونسی میں پانچ ہرٹز کم یا زیادہ ہوں تو سسٹم اور آلات اسے برداشت کر سکتے ہیں لیکن اگر اس سے زیادہ فرق ہو تو آلات جل سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح بجلی بند ہونے کی ایک وجہ پاور جنریشن کے کسی مقام پر فریکونسی میں تبدیلی ہے جس کی وجہ سے پورا سسٹم ٹرپ کرگیا ہے۔ سسٹم ایک بار ٹرپ ہو تو اسے ایک ساتھ بحال نہیں کیا جاسکتا بلکہ پورے سسٹم کو شٹ ڈاؤن کرنے کے بعد کچھ وقت کے فرق سے دوبارہ بحال کیا جاتا ہے۔
سوشل میڈیا پر تبصرے
بجلی کی بندش کے بعد سوشل میڈیا پر افواہوں اور میمز شیئر کرنے کا سلسلہ جاری ہے جس میں بجلی کی بندش کے حوالے سے مختلف باتیں کی جارہی ہیں۔
سید سمیع اللہ نامی ایک صارف نے وزارت توانائی کی ایک جعلی ٹوئٹ شیئر کی، جس میں لکھا ہے کہ مشن مجنوں کا سدھارتھ پاکستان کے نیوکلیئر پاور پلانٹ پر حملہ کے لیے آیا تھا، کسی لاہوریے نے الیکٹرک پاور پلانٹ بھیج دیا، وہ پاور اڑا کر چلا گیا ہے۔
ایک صارف نے ٹوئٹ کیا کہ دوستو ٹینشن نہیں لینی ایٹم بم چارجنگ پر لگا ہے،اس لیے بجلی بند ہے۔